رانا ثنااللہ کو جیل میں گھر کا کھانا دینے کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2019
عدالت نے وکیل کو جیل سپرنٹنڈنٹ سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے وکیل کو جیل سپرنٹنڈنٹ سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی مقامی عدالت نے منشیات رکھنے کے الزام میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ کو جیل میں گھر کا کھانا فراہم کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

سیشن عدالت لاہور کے جج قیصر نذیر بٹ نے رانا ثنااللہ کی درخواست پر سماعت کی، اس دوران جیل حکام کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی۔

سماعت کے دوران مسلم لیگی رہنما کے وکیل فرہاد علی شاہ نے کہا کہ رانا ثنااللہ بیمار ہیں، ان کی صحت کے لیے گھر کا کھانا دینے کی اجازت دی جائے۔

مزید پڑھیں: خون ٹیسٹ کروالیں، سگریٹ کا بھی پتہ چلا تو بغیر ٹرائل سزا دیں، رانا ثنااللہ

انہوں نے کہا کہ جیل قوانین کے مطابق ٹرائل کا سامنا کرنے والے ملزم کو گھر کا کھانا دیا جاسکتا ہے۔

تاہم اس دوران جیل حکام نے اپنی جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا کہ رانا ثنااللہ کو ان کی طبیعت کے مطابق کھانا دیا جارہا ہے۔

جیل حکام نے بتایا کہ رانا ثنااللہ کا روزانہ کی بنیاد پر طبی معائنہ بھی کیا جارہا ہے اور ان کی طبیعت بالکل ٹھیک ہے۔

بعد ازاں عدالت نے رانا ثنااللہ کو گھر کا کھانا دینے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے وکیل کو جیل سپرنٹنڈنٹ سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ یکم جولائی کو مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ کو اے این ایف نے پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد - لاہور موٹر وے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے پیچھے جعلی اعظم ہیں، مریم نواز

اس گرفتاری کے بعد ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے بتایا تھا کہ رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئی، جس پر انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔

تاہم اس گرفتاری پر مسلم لیگ (ن) کا سخت ردعمل سامنے آیا تھا اور اس کے پیچھے وزیر اعظم عمران خان کے ہونے کا الزام لگایا تھا۔

بعد ازاں گرفتاری کے بعد رانا ثنا اللہ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا، جس میں بعد میں مزید توسیع کردی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں