کینیا کے وزیر خزانہ بدعنوانی کے الزام میں گرفتار

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2019
منصوبے کے لیے ادائیگیوں کے مرحلے کو بے قاعدگیوں کے ذریعے الجھایا گیا، پولیس چیف — فوٹو: رائٹرز
منصوبے کے لیے ادائیگیوں کے مرحلے کو بے قاعدگیوں کے ذریعے الجھایا گیا، پولیس چیف — فوٹو: رائٹرز

کینیا کے وزیر خزانہ سمیت مختلف اعلیٰ عہدیداران کو میگا ڈیم پراجیکٹ میں بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کینیا کے چیف پراسیکیوٹر نورالدین حاجی نے وزیر خزانہ ہینری روٹِچ اور دیگر 27 عہدیداران کے خلاف فراڈ، عہدے کا غلط استعمال اور مالی بے ضابطگی کے الزامات کے تحت گرفتاری کا حکم دیا۔

ہینری روٹچ، ان کے پرنسپل سیکریٹری اور کینیا کی ماحولیاتی اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو نے پولیس کو گرفتاری دے دی۔

پولیس چیف جارج کینوٹی نے بتایا کہ ’وہ ابھی زیر حراست ہیں اور عدالت میں پیش ہونے کے منتظر ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’دونوں ڈیمز کینیا کے مغربی علاقے میں تعمیر ہونے تھے تاکہ قریبی رہائشیوں کو پانی اور بجلی فراہم کی جاسکے‘۔

تاہم منصوبے کے لیے ادائیگیوں کے مرحلے کو بے قاعدگیوں کے ذریعے الجھایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کینیا: الشباب کا ہوٹل پر دہشت گرد حملہ، 5 افراد ہلاک

پراسیکیوٹر نورالدین حاجی نے کہا کہ ’تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ حکومتی عہدیداران نے تمام قوانین کی خلاف ورزی کی اور اپنے عہدوں کا غلط استعمال کیا’۔

نورالدین حاجی نے کہا کہ ڈیم کا کانٹریکٹ اطالوی کمپنی 'سی ایم سی ڈی روینا' کو دیا گیا حالانکہ کمپنی ماضی میں 3 میگا ڈیم منصوبے مکمل کرنے میں ناکام ہوگئی تھی۔

خیال رہے کہ ملزمان میں اطالوی کمپنی کے اعلیٰ عہدیدار بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت منصوبہ 45 کروڑ ڈالر لاگت کا تھا لیکن حکومت نے اس میں 16 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ کیا تھا۔

چیف پراسیکیوٹر نے کہا کہ 18 کروڑ روپے ادا کیے گئے جس کے لیے تھوڑی تعمیر دکھائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ’میں مطمئن ہوں کہ اقتصادی جرائم ہوئے تھے لہٰذا میں نے ان کی گرفتاری اور ان کے خلاف کارروائی کی منظوری دی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں