بلوچستان: دہشت گردوں کا ایف سی اہلکاروں پر حملہ، کیپٹن سمیت 4 اہلکار شہید

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2019
علاقے میں دہشت گردوں کی تلاش کے لیے کامبنگ آپریشن جاری تھا۔ — فائل فوٹو: ٹوئٹر
علاقے میں دہشت گردوں کی تلاش کے لیے کامبنگ آپریشن جاری تھا۔ — فائل فوٹو: ٹوئٹر

بلوچستان کے ضلع تربت میں دہشت گردوں کی جانب سے فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں پر حملے میں کیپٹن سمیت 4 اہلکار شہید ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بلوچستان کے علاقے تربت میں ایف سی اہلکار کامبنگ اور سرچ آپریشن میں مصروف تھے جب ان پر حملہ کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ علاقے میں دہشت گردوں کی تلاش کے لیے کامبنگ اور سرچ آپریشن جاری تھا کہ ان کی گاڑی پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: گوادر: 'ہوٹل میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل، نیوی اہلکار سمیت 5 شہید'

دہشت گردوں کی اس مذموم کارروائی کے دوران ایک کیپٹن اور 3 سپاہی شہید ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق شہدا میں کیپٹن عاقب، سپاہی نادر، عاطف الطاف اور حفیظ اللہ شامل ہیں۔

بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں شہید ہونے والے فوجی جوان — فوٹو: آئی ایس پی آر
بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں شہید ہونے والے فوجی جوان — فوٹو: آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ ایف سی بلوچستان کا حشاب اور تربت کے علاقے میں سرچ اور کامبنگ آپریشن جاری تھا کہ علاقے میں چھپے ہوئے دہشت گردوں نے ان پر حملہ کردیا۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے سرحد پار سے دہشت گردوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اہلکاروں کی شہادت کو امن کی راہ میں بڑی قربانی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: سبزی منڈی میں خودکش حملہ، 20 افراد جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں امن قائم کیا جاچکا ہے، اب یہاں سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ دشمن قوتیں بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ ہفتہ کے ہی روز شمالی وزیرِستان میں پاک-افغان سرحد پر اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں پر افغانستان کے سرحدی علاقے سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 6 جوان شہید ہوئے تھے۔

حملہ ضلع شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقے میں اس وقت کیا گیا جب سیکیورٹی اہلکار گشت پر مامور تھے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق شہید ہونے والوں میں حوالدار خالد، سپاہی نوید، سپاہی بچل، سپاہی علی رضا، سپاہی محمد بابر اور سپاہی احسن شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی جانب سے یہ حملہ افغانستان کے سرحدی علاقے گردیز سے کیا گیا۔

خیال رہے کہ 6 جون کو صوبہ بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں دہشت گردوں کے حملے میں پیٹرولنگ پر مامور 2 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ رواں برس مئی میں صوبہ بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں فائیو اسٹار ہوٹل ’پرل کانٹیننٹل‘ پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں نیوی کا ایک اہلکار اور 4 سیکیورٹی گارڈز شہید جبکہ 6 افراد زخمی ہوگئے تھے تاہم سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے تھے۔

چین، دیگر ممالک سے روابط بڑھانے اور تجارتی مقاصد کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر گوادر کی بندرگاہ تعمیر کر رہا ہے، اس مقصد کے لیے وہ 2015 میں پاک۔چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے نام سے سامنے آنے والے میگا منصوبے کے تحت پاکستان میں تقریباً 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کررہا ہے۔

اس منصوبے کے تحت چین کے دور دراز مغربی صوبے سنکیانگ کو بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ سے جوڑا جائے گا جبکہ اس میں انفرااسٹرکچر، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے متعدد منصوبے بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: لورالائی میں ایف سی ٹریننگ سینٹر پر حملہ، 4 اہلکار شہید

گزشتہ کچھ برسوں میں سیکیورٹی اداروں نے بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔

اس حوالے سے صوبائی حکومت متعدد مرتبہ یہ کہہ چکی ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘، افغانستان کی خفیہ ایجنسی ’این ڈی ایس‘ کے ساتھ مل کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

گذشتہ برس بھی دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بلوچستان عسکریت پسندی سے سب سے زیادہ متاثر رہا، جہاں حملوں کی تعداد 99 رہی، جس کے نتیجے میں 354 افراد جاں بحق ہوئے اور زخمیوں کی کثیر تعداد یعنی 570 رہی، اس طرح ملک میں ہونے والے مجموعی حملوں میں سے 61 فیصد حملے بلوچستان میں ہوئے جبکہ اموات کی تعداد پورے ملک کے مقابلے میں 59 فیصد رہی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں