نواز شریف کے 2 بھتیجوں کو مدینہ جانے والی پرواز سے آف لوڈ کردیا گیا

اپ ڈیٹ 02 اگست 2019
ایف آئی اے کے مطابق ان دونوں کے نام پروژنل نیشنل آئیڈینٹیٹیز لسٹ میں شامل تھے—فائل فوٹو:ڈان
ایف آئی اے کے مطابق ان دونوں کے نام پروژنل نیشنل آئیڈینٹیٹیز لسٹ میں شامل تھے—فائل فوٹو:ڈان

لاہور: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے سعودی عرب روانہ ہونے والی پرواز سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے 2 بھتیجوں کو آف لوڈ کردیا گیا۔

میاں نواز شریف کے مرحوم بھائی عباس شریف کے دونوں بیٹے یوسف عباس اور عبدالعزیز عباس حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جارہے تھے جب انہیں ایف آئی اے کے امیگریشن حکام نے مدینہ کے لیے روانہ ہونے والی پرواز سے آف لوڈ کیا۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ان دونوں کے نام پروژنل نیشنل آئیڈینٹیٹیز لسٹ (پی این آئی ایل) میں شامل تھے، یہ امیگریشن قوانین کے تحت متعارف کروائی گئی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کی طرز کی نئی فہرست ہے جس کے تحت حکومتی شعبے کی درخواست پر مسافروں کو ملک چھوڑنے سے روکا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز سے چوہدری شوگر ملز کے مالیاتی امور کی تفصیلات طلب

خیال رہے کے دونوں بھائیوں کا نام نیب لاہور کی جانب سے چوہدری شوگر ملز (سی ایس ایم) کیس میں شامل کیا گیا تھا۔

اس حوالے سے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ’نیب نے حال ہی میں وزارت داخلہ کو یوسف عباس اور عبدالعزیز عباس کے نام پی این آئی ایل میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی تا کہ وہ ملک سے باہر نہ جاسکیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز شریف اور دیگر کے ساتھ ساتھ یہ دونوں بھائی بھی منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں تفتیش کا سامنا کررہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: نیب کا مریم نواز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں، منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا آغاز

خیال رہے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز بدھ کے روز نیب حکام کے سامنے پیش ہوئی تھیں، کمپنی کی بڑی شراکت دار کی حیثیت سے انہوں نے چوہدری شوگر ملز کی مشتبہ مالی ٹرانزیکشن کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا تھا کہ چوہدری شوگر ملز میں سال 2001 سے 2017 کے درمیان غیر ملکیوں کے نام پر اربوں روپے کی بھاری سرمایہ کاری کی گئی اور انہیں لاکھوں روپے کے حصص دیے گئے۔

جس کے بعد وہی حصص متعدد مرتبہ مریم نواز، حسین نواز اور نواز شریف کو بغیر کسی ادائیگی کے واپس کیے گئے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ کمپنی میں بھاری سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکیوں کا نام اس لیے بطور پراکسی استعمال کیا گیا کیوں کہ شریف خاندان کی جانب سے سرمایہ کاری کے لیے استعمال کی جانے والی رقم وائٹ منی نہیں تھی۔

یہ بھی دیکھیں: 'شریف خاندان نے عبرت کا نشان بن کر بھی سبق نہیں سیکھا'

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ یوسف عباس اور مریم نواز نے تحقیقات میں شمولیت اختیار کی لیکن سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو پہچاننے اور رقم کے ذرائع بتانے سے قاصر رہے اور مریم نواز نوٹس میں بھجوائے سوالوں کے علاوہ کسی سوال کا جواب نہیں دے سکیں۔


یہ خبر 2 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں