آرٹیکل 370 کا خاتمہ: چین نے بھارتی اقدام ملکی خودمختاری کے منافی قرار دے دیا

06 اگست 2019
مسئلہ کشمیر میں چین بھی ایک اہم فریق کی حیثیت رکھتا ہے— فائل فوٹو: اے پی
مسئلہ کشمیر میں چین بھی ایک اہم فریق کی حیثیت رکھتا ہے— فائل فوٹو: اے پی

چین نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی نے چین کی سرحدی خودمختاری پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے، مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت تحمل کا مظاہرہ کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارت کے صدر رام ناتھ کووند نے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بل پر دستخط کیے تھے جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہو گئی تھی۔

بھارتی آئین کے خصوصی آرٹیکل ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا، جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔

بھارت میں کانسٹی ٹیوشن (ایپلی کیشن ٹو جموں و کشمیر) آرڈر 2019 کا خصوصی آرٹیکل نافذ کردیا گیا، جس کے تحت اب بھارتی حکومت مقبوضہ وادی کو وفاق کے زیر انتظام کرنے سمیت وہاں پر بھارتی قوانین کا نفاذ بھی کرسکے گی۔

مودی سرکار نے مقبوضہ وادی کو 2 حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے وادی جموں و کشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کا بھی فیصلہ کیا، لداخ کو وفاق کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا جائے گا جہاں کوئی اسمبلی نہیں ہوگی۔

دوسری جانب بھارتی حکومت مختلف مراحل میں مقبوضہ وادی میں اضافی فوج بھی تعینات کر رہی ہے جو پہلے سے ہی دنیا کا وہ علاقہ ہے جہاں سب سے زیادہ فوج تعینات ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

واضح رہے کہ مسئلہ کشمیر میں چین بھی ایک اہم فریق کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان اور تبت کے درمیان بدھ مت اکثریت کا حامل لداخ کا علاقہ اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چنینگ نے منگل کو اپنے بیان میں کہا کہ چین نے بھارت کے ساتھ سرحد کے مغربی حصے میں چینی حدود میں بھارتی مداخلت کی ہمیشہ مخالفت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر قوانین میں تبدیلی چین کی سرحدی خود مختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی ہے جو بالکل ناقابل قبول ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 اور 35اے کیا ہے؟

چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر چین کو سخت تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خطے کے استحکام اور امن کے لیے مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے اس تنازع کو حل کریں اور کسی بھی قسم کی ایسی صورتحال سے گریز کریں جس سے سرحد کا مسئلہ مزید پیچیدہ ہو۔

ہوا چنینگ کا کہنا تھا کہ کشمیر پر چین کا بہت واضح موقف ہے کہ یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک تاریخی مسئلہ ہے جس پر عالمی برادری کا بھی اتفاق ہے لہٰذا دونوں ملک تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی ایسے اقدام سے گریز جس سے خطے کے تناؤ میں اضافہ ہو۔

مزید پڑھیں: ’دوستوں اگر ہم بچ نہ سکیں تو باتوں، دعاؤں میں یاد رکھنا‘

یہ حالیہ عرصے میں مسئلہ کشمیر پر چین کا دوسرا اہم بیان ہے۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کو ثالثی کی پیشکش کی تھی جس پر چین نے 26جولائی کو اپنا بیان جاری کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں