عمران خان سے مقبوضہ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ لے جانے کا مطالبہ

08 اگست 2019
وزیراعظم فوری طور پر اس معاملے کو سیکیورٹی کونسل لے جانا چاہئے—فائل فوٹو: ٹوئٹر
وزیراعظم فوری طور پر اس معاملے کو سیکیورٹی کونسل لے جانا چاہئے—فائل فوٹو: ٹوئٹر

برطانیہ سے تعلق رکھنے والے کشمیری ماہر قانون اور انسانی حقوق کے کارکن نے وزیراعظم عمران خان سے مسئلہ کشمیر کا معاملہ فوری طور پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل (یو این ایس سی) لے جانے کا مطالبہ کردیا۔

وزیراعظم عمران خان کو لکھےگئے ایک خط میں گروپ کی جانب سے کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے حالیہ اقدام کے بعد متنازع ہمالیہ خطہ 15 اگست 1947 کی پوزیشن پر دوبارہ چلا گیا ہے۔

جموں کشمیر کونسل برائے انسانی حقوق (جے کے سی ایچ آر) کے صدر ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں کیے گئے حالیہ اقدام پر قانونی، سیاسی اور سفارتی ردعمل مرتب کرنے لیے حکومت پاکستان کی جانب 7 رکنی کمیٹی کے قیام کا خیرمقدم کیا لیکن کہا کہ اس کمیٹی کو مکمل طور پر علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 500 سے زائد حریت رہنما و کارکنان گرفتار

اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ 'موجوہ تشکیل کشمیری نمائندگی کی عکاسی نہیں کرتی'۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے ڈاکٹر نذیر گیلانی مقبوضہ کشمیر کے علاقے بارامولا سے تعلق رکھتے ہیں تاہم انہوں نے ہجرت کرکے آزاد جموں اینڈ کمشیر کی حکومت میں خدمات انجام دی، بعد ازاں وہ برطانیہ منتقل ہوگئے۔

ان کی بات کی جائے تو انہوں نے 1993 میں ویانا میں انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس میں 'دنیا کے نمائندگی سے محروم افراد اور اقوام' کی نمائندگی کی، اس کے علاوہ وہ اقوام متحدہ اور یورپین یونین کی جانب سے 1996 میں قیام امن کی تربیت کے لیے منتخب 40 لوگوں میں سے ایک تھے جبکہ انہیں قیام امن، انسانیت سے متعلق آپریشن اور انتخابی نگرانی مشنز میں مہارت ہے۔

اپنے خط میں انہوں نے لکھا کہ 'میں کشمیر کے معاملے پر اپنی تنظیم کی خصوصی خدمات فراہم کرنے کو تیار ہوں کیونکہ یہ کشمیری عوام کا 'حق اور وقار ' اور 'سیکیورٹی اور خود ارادیت' ہے اور مجھے 7 رکنی کمیٹی کی مدد کرنے سے خوشی ہوگی۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ 'جب تک ہم کلچر کو تبدیل نہیں کرتے اور کشمیریوں کی مکمل نمائندگی نہیں کرتے تب تک یہ تشکیل قابل اعتماد نہیں ہوسکتی'۔

خط میں ڈاکٹر نذیر گیلانی نے لکھا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے صدارتی حکم کا اصل مقصد 92 سالہ پرانے ریاستی قوانین کو تبدیل کرنا اور مسلم اکثریت جموں اینڈ کشمیر کی ریاست کی آبادیاتی کو نقصان پہنچانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر کے معاملے پر ہمارے ساتھ کون کون کھڑا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ حکم اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور دہلی اور حکومت کشمیر اور بھارت اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان دیگر دوطرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔

لہٰذا اس بات کی ضرورت پر زور دیا جائے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 103 کی فقہی اصولوں کو تمام دیگر معاہدوں پر فوقیت ہے۔

خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو ایک صدارتی حکم کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کا خاتمہ کردیا تھا، تاہم پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے پڑوسی ملک سے دوطرفہ تجارت معطل اور سفارتی تعلقات محدود کردیے تھے.

تبصرے (0) بند ہیں