ہم نے مقبوضہ کشمیر کی جنگ کراچی میں لڑی، مصطفیٰ کمال

اپ ڈیٹ 26 اگست 2019
مصطفیٰ کمال کے مطابق کراچی میں بھارت نے اپنے ایجنٹ بنائے ہوئے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
مصطفیٰ کمال کے مطابق کراچی میں بھارت نے اپنے ایجنٹ بنائے ہوئے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی والوں نے مقبوضہ کشمیر کی جنگ کراچی میں لڑی ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ایس پی سربراہ نے کہا کہ ’شہر میں بھارت نے اپنے ایجنٹ بنائے ہوئے تھے، جیسے ہی کشمیر میں معاملات زیادہ تیز ہونے لگتے تھے وہ کراچی میں قتل و غارت شروع کردیتے تھے'۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ کراچی میں حکمرانی کرتے تھے وہ مقبوضہ کشمیر کے تناظر میں کراچی کو مقبوضہ کراچی کہا کرتے تھے۔

پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ کشمیر کاز میں وزیراعظم عمران خان کے اقدامات کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے رہنما کی 'ٹارگٹ کلنگ'

انہوں نے کہا کہ بھارت بات چیت کو کمزوری سمجھتا ہے لیکن اس سے بات کرنے کا دروازہ مکمل طور پر بند ہو جانا چاہیے۔

مصطفیٰ کمال نے باور کروایا کہ دنیا کبھی بھی کشمیر کے صحیح یا غلط کا فیصلہ نہیں کرے گی کیونکہ دنیا کا بھارت سے مالی مفاد جڑا ہوا ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ ہمیں دنیا کی مجبوری بننا ہے اور اس کے لیے پاکستان کو معاشی طور پر ایک طاقتور ملک بننا ہوگا کیونکہ آج کی دنیا میں کوئی مظلوم کی مدد نہیں کرتا بس مفادات کی مدد کی جاتی ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اگر کسی ملک کا ہمارے ساتھ مفاد جڑا ہوا نہیں ہوگا تو کوئی بھی برادر ملک ہمارے ساتھ نہیں آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’نازیبا زبان‘ کا استعمال، مصطفیٰ کمال نے نیب سے معافی مانگ لی

انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ پاکستانی قوم کا حوصلہ اتنا بلند ہے کہ جب وہ کچھ کرنے کی تھان لیں تو اسے عمل کو پورا کرکے رہتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کے بعد سامنے آنے والے رد عمل کا حوالہ دیتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اب یہ سلسلہ یہاں نہیں رکے گا بلکہ کشمیر کی آزادی تک جائے گا۔

مصطفیٰ کمال نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت کے رہنما کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کریں گے جبکہ وہاں کشمیری قیادت سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے اور آج پاکستان کے ادارے اور سیاستدان کشمیر کاز کے لیے متحد ہیں۔

مصطفیٰ کمال کی 3 ماہ میں کراچی کو صاف کرنے کی پیشکش

دوسری جانب پی ایس پی سربراہ نے وفاقی حکومت کو پیشکش کی ہے کہ انہیں صرف 3 ماہ کے لیے کراچی کا اختیار دے دیا جائے اور وہ اس شہر کو صرف اس مدت کے اندر صاف کرکے دکھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی اور شہری حکومت، جو وسائل استعمال کر رہے ہیں، وہی وسائل انہیں دے دیں تو وہ نہ صرف شہر کو صاف کرکے دکھائیں گے بلکہ ایسا نظام بھی دیں گے جس پر اگر چلا جائے تو شہر گندا نہیں ہوگا۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اپنے کام کرتے ہوئے نہ تو وہ وفاق سے مدد مانگیں گے اور نہ ہی کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجود بلدیاتی حکومت کے پاس کراچی کی صفائی کی اہلیت نہیں، وہ جانتے ہی نہیں ہیں کہ کراچی کو صاف کس طرح کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: ’کیا کراچی میں مکھی قومی موومنٹ تشکیل پارہی ہے؟‘

مصطفیٰ کمال نے طنزیہ انداز میں کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ کراچی میں صفائی کا مسئلہ اتنا بڑا ہونے والا ہے کہ اسے حل کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی فورس بلائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں وفاقی، صوبائی اور بلدیاتی حکومتیں کام کر رہی ہیں لیکن پھر بھی ذرائع ابلاغ میں جاری خبروں کے مطابق تاثر یہ جارہا ہے کہ یہ مسئلہ حل ہو ہی نہیں سکتا۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ کراچی میں صفائی ہو ہی نہیں سکتی وہ لوگ کرپٹ ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور ان کے نام ای سی ایل میں شامل کیے جانے چاہئیں۔

ان کا یہ بھی کہا تھا کہ صرف کراچی کو صاف کرنے کے کام میں اربوں روپے لگائے جارہے ہیں لیکن پھر بھی صفائی نہیں وہ رہی۔

موجودہ بلدیاتی اور صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ’یہ لوگ کراچی کے ساتھ کھیل رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے موجود میئر کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے انہیں باہر جانے نہ دیا جائے، امکان ہے کہ وہ باہر بھاگ جائیں گے ان سے سرکاری پیسے کا حساب لیا جانا چاہیے۔

کراچی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 3 نکاتی تجویز پیش

پریس کانفرنس کے دوران مصطفیٰ کمال نے کراچی کے مسائل کے پیش نظر 3 نکاتی حل بھی پیش کردیا۔

پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ شہر کے ذمہ داران کردار والے ہونے چاہئیں کیونکہ اگر شہر کی باگ دوڑ بدکردار لوگوں کے ہاتھ میں دی جائے تو وہ 6 ماہ میں لندن کو بھی لیاری بنا دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومت کو فوری طور پر گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن (جی ٹی ایس) بنانے چاہئیں۔

اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ شہر سے کچرا اٹھا کر جہاں پھینکا جاتا ہے اس کا فصلہ تقریباً 3 گھنٹے پر محیط ہے اور ایک گاڑی کے ایک مرتبہ کچرا اٹھانے میں 6 گھنٹے لگ جاتے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں: وزیراعلیٰ کا اداروں کو شہر کی صفائی کےلئے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ اسٹیشن بنادیے جائیں تو شہر سے کچرا تیزی کے ساتھ ان اسٹیشنز پر پہنچایا جاسکتا ہے اور کم وقت میں زیادہ کام کیا جاتا ہے۔

مصطفیٰ کمال نے تجویز پیش کی کہ صوبائی حکومت فوری طور پر سولڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ (ایس ڈبلیو ایم بی) کو ختم کرکے اس کے اختیارات یونین کونسل تک منتقل کردے۔

انہوں نے کہا کہ یونین کونسلر لوگوں کے درمیان رہتے ہیں، اگر وہ کرپشن کریں گے تو ان کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور ان کا گریبان پکڑیں گے۔

پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی پارٹی میں احتساب کا عمل شروع کریں کیونکہ اس سے ان کی نیک نامی بھی ہوگی۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ بلدیاتی حکومت میں موجود لوگوں کو فارغ کریں اور اپنی ہی جماعت کے دوسرے لوگوں کو لے کر آئیں تاکہ کراچی کے عوام کو ریلیف مل سکے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Aug 26, 2019 05:49pm
اسی طرح یونین کونسلوں کو خاکروبوں کی بھرتی کا اختیار بھی دیا جائے، مناسب تنخواہ یا پھر فی کلو+ فاصلے کے حساب سے ان کو تنخواہ ادا کی جائے۔ نہ کہ کنٹونمنٹ کی طرح ان کو 10، 12 ہزار پر ٹھیکیدار کے کھاتے میں کنٹریکٹ پر ملازم رکھ لیا جائے۔ ہر گھر سے کچرا ٹیکس (میونسپل ٹیکس) لیا جائے، دکانداروں سے کچرے کا ڈبل ٹیکس لیا جائے۔ کچرا گھروں سے اٹھا کر کچرا کنڈیوں تک پہنچانا ان خاکروبوں کا کام ہو، ہر گلی کا ایک مناسب وقت مقرر ہو۔ اسی طرح خاکروبوں کے کام کرنے کے لیے بائیومیٹرک نظام بھی لگایا جاسکتا ہے، اس سے علم ہوگا کہ کس وقت کس گلی سے کچرا اٹھایا گیا، ملبہ سڑک یا گلی پر پھینکے کی اجازت اور ہٹانے کا مناسب وقت دیا جائے۔ اسے پہلے کسی ایک علاقے میں لاگو کیا جائے اور 3 ماہ میں شہر بھر میں رائج کیا جاسکتا ہے(ہماری سڑک کی صفائی ہوتی ہے تاہم ہم سے ٹیکس نہیں لیا جاتا، جو ہم ادا کرنے کو تیار ہیں، خاکروب نہ آنے پر ہم خود صاف کرتے ہیں) اصل بات یہ ہے کہ پی پی اور ایم کیو ایم کی ملی بھگت سے مسلمان خاکروب بھرتی ہوئے، جنھوں نے نصف ایمان کے باوجود جھاڑو کو ہاتھ لگانا حرام سمجھامگر تنخواہ وصول کرنا انکو حلال لگا۔