کراچی: گھروں میں ڈکیتی، مزاحمت پر خاتون ڈاکٹر اور پولیس افسر کا گارڈ قتل

ڈکیتی کی وارداتیں گلستان جوہر اور شادمان میں ہوئیں—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
ڈکیتی کی وارداتیں گلستان جوہر اور شادمان میں ہوئیں—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

کراچی میں گھروں میں ڈکیتی کے 2 مختلف واقعات میں مزاحمت کے دوران بیرون ملک سے آئیں خاتون ڈاکٹر اور ایک پولیس افسر کا نجی گارڈ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔

حکام کے مطابق بظاہر ڈکیتی مزاحمت کے دوران ہلاکتوں کے یہ واقعات گلستان جوہر اور شادمان کے علاقوں میں پیش آئے۔

گلستان جوہر میں گھر میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ڈاکٹر شہزاد رحمٰن کی اہلیہ 40 سالہ ڈاکٹر عائشہ جاں بحق ہوئیں۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) گلشن شاہنواز چھاچھر کے مطابق دارالصحت پیچھے بلاک 13 میں واقع ایک بنگلے میں صبح ساڑھے 8 بجے 4 مسلح افراد داخل ہوئے، جنہوں نے پینٹ، شرٹ اور ٹائی پہنے ہوئے تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر عائشہ یہاں اپنے رشتے داروں کی شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے ایک ہفتے قبل ہی کینیڈا سے آئی تھیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں پی ٹی آئی سے وابستہ 'صحافی' قتل

پولیس کے مطابق ڈکیتی کے دوران مکینوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی، جس پر ڈاکوؤں نے ان پر فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے، اس دوران بیرون ملک سے آئی ڈاکٹر کو گولی لگنے سے شدید زخمی آئے اور انہیں آغا خان یونیورسٹی ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دوران علاج چل بسیں۔

ایس پی گلشن نے بتایا کہ ملزمان اپنی کار چھوڑ کر فرار ہوگئے، جسے بعد ازاں پولیس نے قبضے میں لیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کار کی تلاشی کے دوران ایک 30 بور پستول اور راؤنڈز کے ساتھ ایک ایس ایم جی رائفل برآمد کرلی۔

پولیس نے بتایا کہ قبضے میں لی گئی گاڑی کی نمبر پلیٹ جعلی ہے۔

ایس پی گلشن کا کہنا تھا کہ تفتیش کاروں کو اہم شواہد ملے ہیں اور امید ہے کہ قاتلوں کو جلد ہی گرفتار کیا جائے گا۔

اس موقع پر پولیس افسر نے بتایا کہ متاثرہ ڈاکٹر ایس ایچ او شاہراہ فیصل سرور کمانڈو کی سالی ہیں اور یہ واقعہ انہیں کی حدود میں پیش آیا۔

پولیس افسر نے خاتون ڈاکٹر کے قتل کے پیچھے کسی دوسرے امکان کو مکمل طور پر مسترد کردیا۔

ادھر ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سید مراد علی شاہ نے گلستان جوہر میں ڈکیتی میں خاتون کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے مذکورہ واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کرلی۔

ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے اب تک کی گئی کارروائی کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ڈاکوؤں کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا۔

ڈی ایس پی کے گھر میں ڈکیتی، مزاحمت پر گارڈ قتل

دوسری جانب شاہراہ نور جہاں پولیس کے مطابق شادمان ٹاؤن میں مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک پولیس افسر کا نجی گن مین جاں بحق ہوگیا۔

پولسی نے بتایا کہ شادمان ٹاؤن کے سیکٹر 14 بی میں گھر پر ڈکیتی مزاحمت پر 30 سالہ ریاض مالک پر فائرنگ کی گئی۔

پولیس افسر محمد عمران نے بتایا کہ رات ساڑھے 3 بجے کے قریب 7 سے 8 مسلح افراد بنگلے میں داخل ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکوؤں نے ڈی ایس پی طارق ملک، ان کے اہل خانہ اور سب انسپکٹر بھائی کاشف ملک کے اہل خانہ کو بندوق کی زور پر یرغمال بنایا اور انہیں رسی سے باندھ کر موبائل فون، نقدی، طلائی زیورات اور غیرملکی کرنسی لوٹنا شروع کردی۔

پولیس افسر نے بتایا کہ ڈاکو آدھے گھنٹے تک گھر میں موجود رہے تھے۔

ڈی ایس پی طارق ملک نے میڈیا کو بتایا کہ ان کا نجی گن مین جو گھر کے اوپری حصے میں رہتا تھا وہ نیچے آیا اور اس نے مزاحمت کی، جس پر ملزمان نے ان پر فائرنگ کردی۔

انہوں نے بتایا کہ گن مین کو جسم کے مختلف حصوں پر 3 گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد ان کی لاش کو قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: شادی سے انکار پر مرد کو 'قتل' کرنے والی خاتون گرفتار

انہوں نے بتایا کہ ملزمان فرار ہوتے وقت 2 پستول اور ایک پولیس افسر کے بھائیوں کی رائفل بھی ساتھ لے گئے، جس میں ایک پستول سرکاری تھی۔

پولیس افسر عمران نے انکشاف کیا کہ ڈی ایس پی طارق پاکستان سے چلے گئے تھے اور وہ حال ہی میں کینیڈا سے واپس آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ڈاکوؤں نے ڈکیتی سے قبل مکمل منصوبہ بندی کی تھی، تاہم انہوں نے اس واقعہ کے پیچھے کسی اور امکان کو مسترد کردیا۔

علاوہ ازیں ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی)، ڈاکٹر سید کلیم امام نے گلستان جوہر اور شادمان میں بالترتیب خاتون اور ایک شخص کے قتل کا نوٹس لیتے ایس ایس پی شرقی اور وسطی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں