خانیوال: پولیس نے کم عمر بچوں کی شادی رکوادی، دلہا دلہن کے والد گرفتار

اپ ڈیٹ 28 اگست 2019
پولیس نے دلہا اور دلہن دونوں کے والد کو گرفتار کرلیا جو آپس میں بھائی بھی ہیں— فائل فوٹو/ اے ایف پی
پولیس نے دلہا اور دلہن دونوں کے والد کو گرفتار کرلیا جو آپس میں بھائی بھی ہیں— فائل فوٹو/ اے ایف پی

صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال میں پولیس نے کم عمر بچوں کی شادی رکوا کر دلہا دلہن دونوں کے والد کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔

ضلع خانیوال کے شہر کبیروالا میں 14 سالہ منزہ بی بی اور 15 سالہ رضوان کی شادی رکوا کر دونوں کے والد خلاف نواں شہر پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی شروع کردی گئی۔

ایف آئی آر کے مطابق دلہا دلہن کے والد کے خلاف چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ (سی ایم آر اے) 1929 کے سیکشن 6 (ون) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پولیس نے کم عمر بچی کی شادی روک دی، 35 برس کا دولہا فرار

اہلِ علاقہ کے مطابق بچوں کی شادی زبردستی کروائی جارہی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں انٹیلی جنس ذرائع سے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ 2 کم عمر بچوں کی شادی کروائی جارہی ہے جس پر پولیس نے شادی کی تقریب کے دوران چھاپہ مارا اور ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) خانیوال عمر سعید ملک کی ہدایت پر لڑکی کی رخصتی روک دی گئی۔

اس کے ساتھ ہی پولیس نے دلہا اور دلہن دونوں کے والد کو گرفتار کر لیا جو آپس میں بھائی بھی ہیں۔

تاہم نکاح خواں فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کم عمری کی شادی کے خلاف مجوزہ بل پر سیاسی جماعتیں تقسیم

خیال رہے کہ مارچ 2015 میں پنجاب حکومت نے چائلڈ میرج ریسٹرنٹ (ترمیمی) ایکٹ نافذ کیا تھا لیکن سی ایم آر اے 1929 کو منسوخ کرنے کے بجائے قانون میں کئی ترامیم کی تھیں۔

رواں برس اپریل میں سینیٹ نے کم عمر بچوں کی شادی کے خلاف ترمیمی بل 2018 کی منظوری دی تھی جس میں 18 سال سے کم عمر میں شادی کو جرم قرار دیا گیا تھا۔

سینیٹ میں شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر کرنے کے بل کی منظوری کے بعد اسے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا لیکن شدید بحث کے بعد مختلف جماعتوں کی جانب سے اس معاملے پر اختلاف سامنے آیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں