پاکستان میں ’کشمیر آور‘ : بین الاقوامی میڈیا نے کیا لکھا؟

اپ ڈیٹ 30 اگست 2019
پاکستانی عوام نے مقبوضہ  کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ’ کشمیر آور‘ منایا — فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی عوام نے مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ’ کشمیر آور‘ منایا — فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم پاکستان عمران خان کی اپیل پر پاکستانی عوام نے مقبوضہ جموں اور کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ’ کشمیر آور‘ منایا۔

اس دوران ملک بھر میں دوپہر 12 سے ساڑھے 12 بجے تک کشمیریوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیے گئے۔

جہاں پاکستانی میڈیا نے اس ایونٹ پر کوریج کی وہیں بین الاقوامی میڈیا اداروں کی ویب سائٹس پر بھی کشمیر آور کی خبر کو نمایاں طور شائع کیا گیا۔

رائٹرز

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز نے اپنی شہ سرخی میں لکھا کہ عالمی رائے عامہ جیتنے کے لیے وزیراعظم پاکستان نے کشمیر سے متعلق مظاہروں کی قیادت کی۔

—فوٹو: اسکرین شاٹ
—فوٹو: اسکرین شاٹ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پاکستانی حکومت کی قیادت میں ملک بھر میں لاکھوں افراد کشمیر سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلے۔

الجزیرہ

قطری خبررساں ادارے الجزیرہ نے اپنی شہ سرخی میں لکھا کہ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں کشمیر سے اظہارِ یکجتی کی ریلیوں کی قیادت کی۔

—فوٹو: اسکرین شاٹ
—فوٹو: اسکرین شاٹ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے تمام چھوٹے، بڑے شہروں میں کشمیریوں کے حق میں مظاہرے کیے گئے۔

الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں منعقدہ ریلی میں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

بی بی سی

برطانوی خبررساں ادارے برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) نے اپنی ہیڈلائن میں لکھا کہ کشمیر آور: کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پاکستان میں مظاہرے۔

—فوٹو: اسکرین شاٹ
—فوٹو: اسکرین شاٹ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے تمام شہروں سمیت وزیراعظم ہاؤس میں کشمیر آور کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد کیا گیا، 11 بجکر 57 منٹ پر کشمیر سے اظہار یکجہتی کے لیے سائرن بجایا گیا، اس کے ساتھ ہی پاکستان کا قومی ترانہ اور پھر کشمیر کا ترانہ بھی چلا گیا۔

ٹی آر ٹی

ترک نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی نے لکھا کہ عمران خان کی کشمیر آور مظاہروں کی کال پر ہزاروں پاکستانی جمع ہوئے۔

—فوٹو: اسکرین شاٹ
—فوٹو: اسکرین شاٹ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت کے زیرِ تسلط کشمیر میں نئی دہلی کی جانب سے نافذ کرفیو کے 27ویں روز مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے لاکھوں پاکستانی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے گھروں اور دفتر سے نکلے۔

پریس ٹی وی

ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے پریس ٹی وی نے اپنی شہ سرخی میں لکھا کہ پاکستان میں کشمیر کے معاملے پر لاکھوں افراد نے بھارت مخالف ریلیاں نکالیں۔

—فوٹو: اسکرین شاٹ
—فوٹو: اسکرین شاٹ

اس حوالے سے رپورٹ میں لکھا گیا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پاکستان بھر کے شہروں میں لاکھوں افراد حکومت کی قیادت میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلے۔

کشمیر آور

پاکستان میں دن 12 سے ساڑھے 12 بجے تک منایا گیا، اس دوران ملک بھر میں سائرن بجائے گئے جس پر تمام ٹریفک اور حکومتی مشینری نے کام روک دیا جبکہ ٹرینیں بھی ایک منٹ کے لیے روک دی گئی تھیں۔

مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بھارتی مظالم کے خلاف ملک بھر میں تعلیمی اداروں، سرکاری و نجی دفاتر، تاجر، وکلا اور سیکیورٹی اداروں نے ریلیوں و تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔

ملک بھر میں منعقد کی گئی ریلیوں، جلسوں اور مختلف تقریبات میں پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کا قومی ترانے بجائے گئے جس کے ساتھ کراچی سے خیبر تک تمام پاکستانی اپنے مقامات پر کھڑے ہوگئے۔

خیال رہے کہ 26 اگست کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ’ کشمیر آور ‘ منانے کا اعلان کیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ

واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرکے حریت قیادت اور سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کر کے گھروں یا جیلوں میں قید کردیا تھا۔

بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں کرفیو اور پابندیاں چوتھے ہفتے میں داخل ہو گئی ہیں اور مسلسل 26 روز کے لاک ڈاؤن سے خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔

فورسز کی جانب سے سختیوں اور پابندیوں کے باوجود کشمیری عوام کی بڑی تعداد وادی کے مختلف علاقوں میں بڑے مظاہرے کرچکی ہے، مظاہروں کے دوران شیلنگ اور پیلٹ گن کے چھروں سے درجنوں افراد زخمی جبکہ ہزاروں گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں