پولیو کے خاتمے کی راہ میں خیبر پختونخوا بڑی رکاوٹ

31 اگست 2019
گروپ نے صوبے میں متوازی پولیو ڈھانچے سے پیدا ہونے والی صورتحال کو 'بحران' قرار دیا — فائل فوٹو / اے ایف پی
گروپ نے صوبے میں متوازی پولیو ڈھانچے سے پیدا ہونے والی صورتحال کو 'بحران' قرار دیا — فائل فوٹو / اے ایف پی

اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے انسداد پولیو کے تکنیکی ایڈوائزری گروپ (ٹی اے جی) کا کہنا ہے کہ پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کی کوششوں کی راہ میں خیبر پختونخوا بڑی رکاوٹ ہے۔

گروپ نے صوبے میں متوازی پولیو ڈھانچے سے پیدا ہونے والی صورتحال کو 'بحران' قرار دیا۔

ٹی اے جی کی سفارشات میں پاکستان میں پولیو کے بڑھتے کیسز کے پیچھے خیبر پختونخوا کو مرکزی وجہ قرار دیا گیا۔

اعلیٰ جائزہ گروپ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 'خیبر پختونخوا کا ایمرجنسی آپریشنز سینٹر وفاقی سینٹر سے منسلک نہیں ہے جس کی وجہ سے صوبائی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کا کردار اور ذمہ داریاں غیر واضح ہیں۔'

ٹی اے جی نے خیبر پختونخوا میں پولیو پروگرام کو مکمل طور پر دوبارہ ترتیب دینے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ 'صوبائی پولیو پروگرام ایک ہی وقت میں دو لیکن مختلف اسٹریٹیجک نقطہ نظر کے استعمال کی وجہ سے اپنے کردار اور ذمہ داریوں کی نشاندہی میں ناکام رہا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا، سندھ میں 5 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

ملک میں رواں سال اب تک رپورٹ ہونے والے پولیو کے 58 کیسز میں سے خیبر پختونخوا میں 44 کیس سامنے آئے۔

ایڈوائزری گروپ نے تسلیم کیا کہ سابق قبائلی علاقوں (فاٹا) کا خیبر پختونخوا میں انضمام اور انگلی میں جعلی مارکِنگ پولیو کے خاتمے میں بڑی رکاوٹ ہیں، تاہم اس کا کہنا تھا کہ صوبے کے پولیو پروگرام میں استعمال ہونے والی مواصلاتی اسٹریٹجی 'اس مقصد کے لیے مناسب نہیں ہے۔'

واضح رہے کہ پولیو کے خاتمے کے لیے تکنیکی ایڈوائزری گروپ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ماہرین پر مشتمل ہے، جو پولیو کے خاتمے کے عالمی پروگرام کی جانب سے کام کرتے ہیں اور اس وائرس سے متاثرہ ممالک سے اس کے خاتمے کے لیے تجاویز اور سفارشات دیتے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے برعکس 'ٹی اے جی' نے بلوچستان میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کی تعریف کی۔

پنجاب سے متعلق ٹی اے جی نے کہا کہ اگرچہ چند ماہ قبل تک صوبے سے اچھی پیشرفت سامنے آئی تھی، رواں سال کے آغاز سے ان کوششوں میں گراوٹ دیکھی گئی جو تشویشناک بات ہے۔

مزید پڑھیں: پولیو پروگرام کی کارکردگی کے اعداد و شمار تبدیل کیے گئے،ترجمان وزیر اعظم

'سندھ میں خیبر پختونخوا سے پولیو وائرس آرہا ہے'

ٹی اے جی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سندھ میں بڑے پیمانے پر خیبر پختونخوا سے پولیو وائرس آرہا ہے اور کے پی کے کی حکومت کو اس حوالے سے اپنے معاملات درست کرنے کی ضرورت ہے۔

گروپ نے سندھ حکومت کو پولیو مہم بہتر بناکر خیبر پختونخوا سے آنے والے وائرس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی تجویز دی۔

وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو بابر بن عطا نے رابطہ کرنے پر کہا کہ 'ٹی اے جی' کی سفارشات سے وفاقی حکومت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔


یہ خبر 31 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں