شنیرا اکرم کا شہریوں کیلئے سی ویو بند کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2019
شنیرا اکرم نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کلفٹن کے ساحل پر جانے سے گریز کریں —فوٹو/اسکرین شاٹ
شنیرا اکرم نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کلفٹن کے ساحل پر جانے سے گریز کریں —فوٹو/اسکرین شاٹ

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم نے کراچی کے ساحل سمندر کلفٹن کو شہریوں کے لیے بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے یہ مطالبہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹوئٹس میں کیا۔

شنیرا اکرم نے سی ویو کو عوام کے لیے خطرناک اور غیر محفوظ قرار دیا جبکہ اپنی ٹوئٹس میں حیران کن ویڈیوز بھی شیئر کیں، جن میں سی وی پر کچرے میں بڑی تعداد میں استعمال شدہ سرنجیں نظر آئیں۔

انہوں نے اپنی پہلی ٹوئٹ میں لکھا کہ میں کراچی کی شہری ہونے کے ناطے کلفٹن کے ساحل کو خطرناک قرار دیتی ہوں اور مطالبہ کرتی ہوں کہ یہاں ایمرجنسی نافذ کردی جائے۔

اپنی اگلی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ 'میں نے صرف 10 منٹ کے اندر یہاں 4 درجن کھلی ہوئی سرنجز دیکھیں، ہمارے سمندر کو فوری بند کرنا ہوگا، جب تک حکام اس کی صفائی نہیں کرتے اور اسے عوام کے لیے محفوظ قرار نہیں دیتے، لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں'۔

انہوں نے لکھا کہ 'نیوز چینلز کو یہاں آکر یہ سب دیکھنا چاہیے اس سے پہلے کے ٹریکٹرز اس کچرے کو زمین کے اندر دبا دیں'۔

شنیرا اکرم کے مطابق 'میں چار سال سے روزانہ کلفٹن ساحل پر سیر کرنے جاتی ہوں لیکن مجھے آج تک اتنا ڈر نہیں لگا جتنا آج لگ رہا ہے، اس سمندی کو فوری بند کرنا چاہیے'۔

انہوں نے اس صورتحال کی ایک ویڈیو بھی اپنی ٹوئٹ میں شیئر کی۔

انہوں نے متعدد تصاویر شیئر کرتے ہوئے اپیل کی کہ سب ان کی آواز سنیں اور اس ساحل سمندر کو شہریوں کے لیے فوری طور پر بند کریں۔

انہوں نے لکھا کہ اس وقت سمندر کے کنارے وہ سب چیزیں موجود ہیں جن سے ہسپتال میں لوگ ڈرتے ہیں۔

خیال رہے کہ استعمال شدہ سرنجوں سے ایڈز اور ہیپاٹائٹس پھیلنے کا خدشہ بھی ہوسکتا ہے، البتہ یہ سرنجیں کہاں سے آئیں کسی کو علم نہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر بحری امور علی حیدر زیدی نے کراچی کی صفائی کے لیے شہر میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں علی حیدر زیدی نے کیماڑی بوٹ بیسن جیٹی کی تصاویر شیئر کی تھیں جن میں واضح طور پر کچرے کے ڈھیر دیکھے جاسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں