پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی بہتر صورتحال کا بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2019
مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے مسلسل کرفیونافذ ہے—فائل/فوٹو: اے پی
مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے مسلسل کرفیونافذ ہے—فائل/فوٹو: اے پی

پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورت حال معمول کے مطابق بحال دکھانے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ وادی بدستور دنیا کی سب سے بڑی جیل بنی ہوئی ہے۔

دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق 'پاکستان نے بھارتی قومی سلامتی کونسل کے مشیر کی حالیہ بریفنگ سمیت مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورت حال کو معمول کے مطابق دکھانے کے جھوٹے تاثر اور بھارتی کوششوں کو مسترد کردیا ہے'۔

ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں کہا کہ 'مقبوضہ جموں و کشمیر بدستور دنیا کا سب سے بڑا قید خانہ بنا ہوا ہے جہاں 5 اگست کو یک طرفہ اور غیر قانونی اقدام کے بعد بھارتی فورسز کی بڑی تعداد کو تعینات کردیا گیا ہے'۔

بھارتی اقدامات کے حوالے سے دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'اس کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کی عالمی طور پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو ختم کرنا اور اس کے جغرافیائی ڈھانچے کو تبدیل کرنا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: لینڈلائن سروس کی بحالی کے دعوے، رابطوں میں مشکلات کی شکایات

بیان میں کہا گیا کہ 'بھارتی دعووں کے باوجود کرفیو جاری ہے، کشمیری قیادت بالخصوص حریت قیادت بدستور نظر بند یا گرفتار ہیں'۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بدستور انسانی تذلیل کو نمایاں کررہی ہیں اور آوازیں اٹھارہی ہیں، بے گناہ کشمیریوں کی گرفتاری، بھارتی فورسز کی جانب سے سیکڑوں نوجوانوں کا اغوا، مواصلاتی رابطے منقطع کرنے اور میڈیا کی آزادی کو صلب کیا گیا ہے'۔

مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر ان کا کہنا تھا کہ 'دکانیں بدستور بند ہیں، کشمیری مساجد میں نماز نہیں پڑھ پارہے ہیں اس کے علاوہ غذائی اجناس کی شدید قلت سمیت بچوں کی خوراک اور ضروری ادویات کی کمی کی بھی مصدقہ اطلاعات ہیں'۔

بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ 'قابض فورسز معصوم کشمیریوں کے خلاف ظالمانہ کارروائی کررہی ہیں اور پیلٹ گنز کا استعمال جاری ہے اور بھارت اس بات کی وضاحت دینے میں ناکام ہوا ہے کہ کشمیری اپنے پیاروں کے ساتھ رابطے کرنے میں کیوں ناکام ہیں اور 5 اگست 2019 سے 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں کا رابطہ غیر انسانی انداز میں دیگر دنیا سے منقطع ہے'۔

مزید پڑھیں:بھارت: کشمیری سیاسی کارکن شہلا راشد کے خلاف بغاوت کا مقدمہ

ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں زور دیتے ہوئے کہا کہ 'عالمی برادری اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسان حقوق کی تنظمیں بھارت کے معمول کے حالات کے دعووں سمیت بھارت کے اپوزیشن رہنماؤں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے دورے سے روکنے کے معاملے پر سوال کریں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنے والی اطلاعات کو مکمل طور پر جابرانہ اور آمرانہ طرز پر قابو کررہی ہے، سچ کو دھندلا کر اور حقائق کو مسخ کر کے اپنے بیانیے کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہی ہے حالانکہ زمینی صورت حال یکسر مختلف ہے جس کی عالمی میڈیا کی رپورٹ سے مسلسل تصدیق ہورہی ہے'۔

بھارتی حکومت کے الزامات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'حال ہی میں بھارت نے ایک جھوٹی اور من گھڑت خبر جاری کرنے کی کوشش کی تھی اس کے علاوہ 4 ستمبر 2019 کو بھارتی فوج کے بیان میں کشمیریوں کی شہادت کے بعد پاکستان پر الزام عائد کیا گیا تھا جبکہ بھارت کی قومی سلامتی کونسل، مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی ہلاکتوں پر بھی جواز پیش کرنے کی کوشش کررہی ہے'۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'بھارتی فوج سچ کو تبدیل کرتے ہوئے دو پاکستانیوں محمد عظیم اور خلیل احمد کو کو انتہاپسند ظاہر کرنے کی کوشش کی حالانکہ انہوں نے 21 اگست 2019 کو غلطی سے ایل او سی عبور کی تھی'۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر میں 4 ہزار شہریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، بھارتی مجسٹریٹ

ان کا کہنا تھا کہ 'باوجود اس کے کہ یہ معاملہ 27 اگست 2019 کو دونوں جانب کی ملیٹری ہاٹ لائن رابطے میں زیر بحث آیا تھا جہاں بھارتی حکام نے اعتراف کیا تھا کہ وہ غلطی سے سرحد پار کرنے والے شہری ہیں اور پاکستان کو آگاہ کیا تھا کہ معمول کی کارروائی ہورہی ہے جس کے بعد وہ واپس آجائیں گے'۔

بھارت کی جانب سے پاکستان کے دو شہریوں کے حوالے سے جاری بیان پر دفتر خارجہ کے ترجمان نے رد عمل دیا کہ 'اس طرح کے حربے ظاہر کرتے ہیں کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے'۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ 'پاکستان عالمی برادری کی توجہ مسلسل اس سنگین صورتحال کی جانب دلارہا ہے کہ بھارت کی جانب سے توجہ ہٹانے اور پاکستان پر الزام عائد کرنے کے لیے جھوٹی کارروائی کی جاسکتی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں