امید ہے طالبان اب اپنا رویہ تبدیل کرلیں گے، پومپیو

اپ ڈیٹ 09 ستمبر 2019
پومپیو نے کہا کہ طالبان حملے جاری رکھیں گے تو صدر بھی دباؤ بڑھائیں گے—فوٹو:رائٹرز
پومپیو نے کہا کہ طالبان حملے جاری رکھیں گے تو صدر بھی دباؤ بڑھائیں گے—فوٹو:رائٹرز

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان سے نئے مذاکرات خارج ازامکان نہیں ہیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پومپیو کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوجیوں کے انخلا کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن اگر طالبان حملے جاری رکھتے ہیں انہیں فوجی دباؤ بڑھانے کے لیے خبردار کیا ہے۔

امریکی ٹی وی اے بی سی کو ایک انٹرویو میں پومپیو نے کہا کہ 'مجھے امید ہے کہ طالبان اپنا رویہ تبدیل کریں گے اور جس حوالے سے ہم مذاکرات کررہے ہیں اس پر دوبارہ وعدہ کریں گے، آخر میں یہ مسئلہ مذاکرات کی سیریز کے ذریعے ہی حل ہوگا'۔

طالبان سے مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے سوال پر ایک اور انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں ایک سنجیدہ عزم کی ضرورت ہے'۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ اور طالبان رہنماؤں کی 'خفیہ ملاقات' منسوخ، افغان مذاکراتی عمل بھی معطل

مائیک پومپیو نے کہا کہ 'اگر طالبان ٹھیک رویہ نہیں اپناتے ہیں اور اگر وہ ہمارے ساتھ ہفتوں اور مہینوں پہلے کیے گئے اپنے وعدوں پر پورا نہیں اترتے ہیں تو پھر امریکی صدر دباؤ میں کمی نہیں لائیں گے'۔

امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے کہا کہ 'ہم افغان سیکیورٹی فورسز کو اپنے تعاون میں کمی نہیں لارہے ہیں کیونکہ وہ مشکل لڑائی میں مصروف ہیں'۔

واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں طالبان رہنماؤں سے کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی خفیہ ملاقات کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ 'یہ بات شاید کسی کو بھی معلوم نہیں کہ طالبان کے اہم رہنما اور افغان صدر مجھ سے کیمپ ڈیوڈ میں علیحدہ علیحدہ خفیہ ملاقاتیں کرنے والے تھے'۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'وہ آج امریکا آرہے تھے، بدقستمی سے جھوٹے مفاد کے لیے انہوں نے کابل میں حملے کی ذمہ داری قبول کی جس میں ہمارے ایک عظیم سپاہی سمیت 11 افراد ہلاک ہوئے'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں یہ ملاقات فوری طور پر منسوخ کرتا ہوں اور امن مذاکرات کو بھی معطل کرتا ہوں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ کیسے لوگ ہیں جو بارگیننگ پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے لوگوں کو قتل کرتے ہیں، انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ انہوں نے اسے مزید خراب کردیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:افغان امن مذاکرات معطل: طالبان کی امریکا کو سخت نتائج کی دھمکی

بعد ازاں طالبان نے اپنے ردعمل میں پہلے سے زیادہ خطرناک نتائج کی دھمکی دی اور کہا کہ امریکا کو اب مزید غیر معمولی نقصان کاسامنا ہوگا۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کا سلسلہ معطل کردیا ہے تاہم اب امریکا کو پہلے کے مقابلے میں ’غیر معمولی نقصان‘ کا سامنا ہوگا لیکن پھر بھی مسقتبل میں مذاکرات کے لیے دروازے کھلے رہیں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ امریکی ایک مرتبہ پھر مذاکرات کے لیے آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 18 برس پر مشتمل ہماری لڑائی سے امریکیوں پر یہ ثابت ہوچکا ہوگا کہ جب تک افغانستان سے غیرملکی فوجیوں کا انخلا نہیں ہو گا اس وقت تک سکون نہیں ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی عظیم مقصد کے لیے ہ اپنے موجودہ ’جہاد‘ کو جاری رکھیں گے۔

طالبان نے انی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ ’کل تک امریکا کی مذاکراتی ٹیم پیش رفت سے راضی تھی اور گفتگو خوش گوار ماحول میں اختتام پذیر ہوئی تھی، فریقین معاہدے کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’معاہدے پر دستخط اور اعلان کے بعد ہم نے بین الافغان مذاکرات کی پہلی نشست کے لیے 23 سمتبر کا دن مقرر کیا تھا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں