کشمیریوں سے اظہار یکجہتی: وزیراعظم کا مظفرآباد میں 'بڑے جلسے' کا اعلان

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2019
وزیراعظم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کے ذریعے یہ اعلان کیا—فائل فوٹو: نیویارک ٹائمز
وزیراعظم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کے ذریعے یہ اعلان کیا—فائل فوٹو: نیویارک ٹائمز

وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی افواج کے محاصرے کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کروانے اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مظفرآباد میں جلسے کا اعلان کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ میں جمعہ 13 ستمبر کو مظفرآباد میں بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کروں گا۔

انہوں نے لکھا کہ جلسے کا مقصد غاصب بھارتی افواج کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے جاری محاصرے کے بارے میں دنیا کو پیغام بھجوانا ہے اور اہل کشمیر کو یہ بتانا ہے کہ پاکستان پوری ثابت قدمی سے ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

مزید پڑھیں: 'بھارت، مقبوضہ کشمیر میں بنیادی اور ناقابل تنسیخ انسانی حقوق کو روند رہا ہے'

خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کے اقدام کے بعد حکومت پاکستان اور وزیراعظم عمران خان کافی متحرک ہیں اور وہ مختلف مواقع پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔

بھارت کی جانب سے 5 اگست کو اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35 اے کا خاتمہ کردیا گیا تھا، جس کے ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم ہوگئی تھی۔

اس اعلان سے کچھ گھنٹوں قبل ہی بھارت نے مقبوضہ وادی میں ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوجی تعینات کرکے وہاں لاک ڈاؤن اور کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ مواصلاتی نظام بھی مکمل طور پر بند کردیا تھا اور یہ کرفیو تاحال جاری ہے۔

بھارت کے اس اقدام کے بعد وزیراعظم عمران خان نے عالمی سطح پر معاملے کو اٹھانے کے لیے مختلف ممالک کے سربراہان سے بھی رابطے کیے تھے۔

مقبوضہ کشمیر سے متعلق نریندر مودی کی حکومت کے فیصلے پر پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود اور دوطرفہ تجارت معطل کردی تھی، بھارتی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا جبکہ بھارت جانے والی ٹرین اور بس سروس بھی معطل کردی گئی تھی۔

اس کے ساتھ ہی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان کا یوم آزادی یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا گیا تھا۔

بعدازاں وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے 'کشمیر آور' منانے کا اعلان کیا تھا اور 30 اگست کو ملک بھر میں مقبوضہ وادی کے مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے عوام دن 12 سے 12.30 بجے تک باہر نکلے تھے۔

علاوہ ازیں پاکستان نے یوم دفاع کو بھی یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا تھا جبکہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے بعد بھارتی صدر کو آئس لینڈ جانے کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا تھا۔

تاہم عمران خان کی جانب سے مظفرآباد کے جلسے کے اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایک روز قبل پاکستان نے 50 سے زائد ممالک کی طرف سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر مشترکہ بیان دیا تھا۔

کونسل کے صدر نے دوران خطاب کہا تھا کہ بھارت کے 5 اگست کے اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خطرناک صورتحال پر 'انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق میکانزم کی فوری توجہ کی ضرورت' ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ’کشمیر آور‘ : بین الاقوامی میڈیا نے کیا لکھا؟

اسی اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خطاب کے دوران کہا تھا کہ میں یہاں بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام کی استدعا اور مقدمہ لے کر آیا ہوں جن کے بنیادی اور ناقابل تنسیخ انسانی حقوق کو بھارت روند رہا ہے اور اسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایک منظم انداز سے مقبوضہ خطے کے عوام کو ظلم وستم کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کے بنیادی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ دہائیوں سے بھارتی جبر و استبداد کا پہلے سے ہی شکار 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں کو ایک غیرقانونی آپریشن کے ذریعے گزشتہ 6 ہفتے سے عملی طور پر قید کردیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں گزشتہ دنوں پاکستان نے آئس لینڈ جانے کے لیے بھارتی صدر کو پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت سے متعلق درخواست بھی مسترد کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں