کہنی ٹکرانے پر بجلی کا جھٹکا کیوں لگتا ہے؟
یقیناً ہر ایک کو یہ تجربہ ہوتا ہے جب کہنی اچانک کسی چیز سے ٹکراتی ہے اور تو ایک بجلی جیسا جھٹکا بازو میں دوڑ جاتا ہے جس کے بعد کبھی کبھی سنسناہٹ کا احساس بھی ہوتا ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ آخر کہنی کا یہ حصہ اتنا خاص کیوں ہے اور یہ جھٹکا اتنا تکلیف دہ کیوں ہوتا ہے؟
ویسے یہ جان لیں کہ کہنی کے اس حصے کو فنی بون کہا جاتا ہے جو کہ بنیادی طور پر النر نرو (زندی عصب) ہے، یہ ایسے عصب ہیں جو گردن سے ہاتھ تک جارہے ہیں جہاں وہ ہاتھوں اور کہنی کے متعدد مسلز کو مضبوط بناتے ہیں اور ان کا اختتام 2 شاخوں کی شکل میں ہاتھ کی چھوٹی انگلی اور ہاتھ کی تیسری انگلی میں ہوتا ہے۔
تو یہ تکلیف دہ کیوں ہے؟
گردن سے ہاتھوں تک کی لمبائی کے دوران یہ النر نرو کا بڑا حصہ محفوظ ہوتا ہے بلکہ جسم کے دیگر اعصاب، ہڈیوں، مسلز یا دیگر کی طرح۔ مگر جب یہ عصب کہنی سے گزرتے ہیں تو یہ ایک ایسے چینیل سے گزرتے ہیں جسے کیوبیٹل ٹنل کہا جاتا ہے اور یہاں اسے بس جلد اور چربی کا ہی تحفظ حاصل ہوتا ہے، جس کی وجہ جھٹکوں کے حوالے سے کمزوری آجاتی ہے۔
تو جب یہ فنی بون کسی چیز سے ٹکراتی ہے تو درحقیقت وہ عصب کا ہڈی سے ٹکراﺅ ہوتا ہے اور وہ دب جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں درد، سن ہونے اور جھنجھناہٹ کے امتزاج کا زبردست احساس ہوتا ہے جو ان حصوں تک جاتا ہے جہاں یہ عصب کام کررہے ہوتے ہیں یعنی کہنی سے نیچے ہاتھوں کی انگلیوں تک۔
حالات بدتر بھی ہوسکتے ہیں
جب کہنی کا یہ حصہ کسی جگہ سے ٹکراتا ہے توجو احساس ہوتا ہے اس کا علم تو ہر ایک کو ہی ہوتا ہے، مگر تصور کریں اس جگہ مسلسل جھٹکے محسوس ہوں، جیسے کوئی دن رات اپنی کہنی کو کسی جگہ سے ٹکرا رہا ہو تو پھر؟ ویسے تو یہ تشدد کا طریقہ لگتا ہے مگر یہ حقیقی دنیا کا بھی ایک مسئلہ ہے جسے کیوبیٹل ٹنل سینڈروم کہا جاتا ہے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب یہ النر نرو کہنی کے سفر کے دوران دب جائے یا سکڑ جائیں، ایسا عام طور پر ات کو بازو سرہانے کے طور پر استعمال کرنے کے نتیجے میں ہوتا ہے، جس کے باعث کہنی کے ٹکراﺅ کے جھٹے، سن ہونے ، تکلیف اور جھنجھناہٹ جیسے احساسات ہوتے ہیں، مگر ان کا دورانیہ ذرا طویل ہوتا ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ وہ عصب ہی سن ہوجاتے ہیں جسسے کہنی اور ہاتھ کے مسلز بھی کمزور ہوجاتے ہیں جبکہ ہاتھ کی تیسری اور چھوٹی انگلی کی پوزیشن ایسی ہوجاتی ہے جیسے ان 2 انگلیوں کو آپ نے موڑا ہوا ہے، اسے النر کلا بھی کہا جاتا ہے۔
اس کا علاج عام طور پر کہنی کی پوزیشن کو ٹھیک کرنے اور سہارا دینے سے کیا جاتا ہے، ہاتھ کی تھراپی بھی موثر ہوتی ہے مگر سنگین معامالت میں سرجری کی بھی ضرورت پڑتی ہے، تاکہ عصب کو زیاہد جلگہ فراہم کی جاسکے اور اس پر دباﺅ کی مقدار کم ہو۔
تبصرے (0) بند ہیں