منڈی بہاالدین: کم سن لڑکیوں سے زیادتی کے الزام پر 2 افراد کو جیل بھیج دیا گیا

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2019
قصور میں رواں ہفتے 3 کم سن بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں—فائل/فوٹو:اے ایف پی
قصور میں رواں ہفتے 3 کم سن بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں—فائل/فوٹو:اے ایف پی

پنجاب کے ضلع منڈی بہاالدین میں دو کم سن لڑکیوں سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی پر دو ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا۔

ڈی پی او ناصر سیال کے مطابق دونوں مشتبہ افراد کو 14 روزہ ریمانڈ پر منڈی بہاالدین کی ڈسٹرکٹ جیل بھیج دیا گیا۔

منڈی بہاالدین میں دونوں واقعات تھانہ سٹی کے علاقے مغل پورہ اور عثمانیہ محلہ میں پیش آئے جہاں مبینہ طور پر 10 سالہ اور 9 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

پولیس کی جانب سے دونوں واقعات کی رپورٹ جمع کرادی گئی اور دونوں نامزد ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق عثمانیہ محلے میں 9 سالہ بچی شام کے وقت سات بجے گلی سے آئس کریم لینے گئی تھی جہاں ان کے ساتھ نازیبا حرکات کی گئیں جس کے بعد ان کی والدہ نے رپورٹ درج کرائی۔

یہ بھی پڑھیں:قصور: بچوں کے قاتل کے سر کی قیمت 50 لاکھ مقرر

ان کا کہنا تھا کہ سارا واقعہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا جبکہ انہوں نے اور ان کے بیٹے نے ملزم کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا تھا لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

پولیس رپورٹ کے مطابق دوسرا واقعہ مغلپورہ میں پیش آیا جہاں 10 سالہ بچی دوستوں کے ساتھ پارک میں کھیلنے کے لیے گئی تھی جب دیر گئے تک وہ واپس گھر نہیں آئی تو ان کے والد دیگر دو افراد کے ہمراہ ان کی تلاش کے لیے نکلے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ متاثرہ بچی کے والد نے رپورٹ درج کراتے ہوئے کہا کہ جب وہ ایک گلی کے قریب پہنچے تو بچی کے چیخنے کی آوازیں آئیں جس پر انہوں نے اسی جانب کا رخ کیا تو بچی اور ملزم کو برہنہ پایا لیکن وہ وہاں سے بھاگ گیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مشتبہ شخص نے بچی کا ریپ کیا۔

گزشتہ ہفتے قصور کے علاقے چونیاں میں لاپتہ ہونے والے 3 بچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں جنہیں مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:قصور: 3 بچوں کے 'ریپ اور قتل' کے خلاف علاقہ مکینوں کا پرتشدد مظاہرہ

پنجاب کے ضلع قصور میں گزشتہ چند سالوں کے دوران بچوں کے اغوا اور پھر ان کے ساتھ ریپ کے واقعات رپورٹ ہوئے جن میں جنوری 2018 میں 6 سالہ زینب کے ریپ اور قتل کا واقعہ بھی شامل ہے جس کی وجہ سے پورے ملک میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور ملک گیر مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے تھے۔

عمران علی نامی ملزم زینب کے ریپ اور اس کے قتل میں ملوث پایا گیا جس کو ٹرائل کے بعد پھانسی دے دی گئی تھی۔

اسی طرح قصور کا علاقہ حسین خان والا 2015 میں اس وقت دنیا کی نگاہوں کا مرکز بن گیا تھا جب وہاں پر بچوں کی فحش ویڈیو بنانے والا ایک گروہ بے نقاب ہوا تھا۔

ہزاروں کی تعداد میں ویڈیوز منظر عام پر آئیں تھیں جن میں ایک گروہ درجنوں بچوں اور بچوں کو جنسی عمل کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

اسی طرح یہ گروہ بچوں کی فحش ویڈیو بنا کر متاثرہ خاندان کو بلیک میل کرکے ان سے کروڑوں روپے اور سونا لوٹنے میں بھی ملوث رہا۔

تبصرے (0) بند ہیں