آزاد کشمیر میں زلزلے کے آفٹرشاکس، اموات کی تعداد 38 ہوگئی

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2019
زلزلے کے بعد گھروں کی 
 دیواریں منہدم ہوگئیں—فوٹو: اے پی
زلزلے کے بعد گھروں کی دیواریں منہدم ہوگئیں—فوٹو: اے پی

آزاد کشمیر میں گزشتہ روز آنے والے شدید زلزلے کے بعد علاقے میں آفٹرشاکس بھی آئے، جس کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور متعدد زلزلہ متاثرین کو رات گھروں سے باہر گزارنی پڑی جبکہ زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد بھی 38 تک پہنچ گئی۔

زلزلے سے جاں بحق افراد کی اکثریت آزاد کشمیر کے علاقے میرپور سے ہے اس کے علاوہ جہلم اور بھنبھر کے اضلاع میں بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

پاکستان کے شمالی علاقوں میں آنے والے 5.8 شدت کے زلزلے سے سب سے زیادہ آزاد کشمیر کے علاقے متاثر ہوئے اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا، اس زلزلے سے متعلق این ڈی ایم اے نے 25 افراد کے جاں بحق جبکہ 400 سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔

آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر نے بورڈ آف ریونیو کے سینئر رکن فیاض علی عباسی کو دوہفتوں کے لیے میرپور میں تعینات کردیا ہے تاکہ وہ 'امدادی کاموں، بحالی اور ریسکیو کی سرگرمیوں کی نگرانی' کریں۔

سیکشن افسر محمد گلزار کی جانب سے فیاض علی عباسی کی تعنیاتی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے فیاض علی عباسی کا کہنا تھا کہ 'میں نے پولیس کے سربراہان اور انتظامیہ کا اجلاس میرپور میں طلب کرلیا ہے تاکہ امدادی کارروائیوں کو تیز کیا جاسکے'۔

قبل ازیں ڈپٹی کمشنر قیصر اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد کی تعداد 26 ہوگئی جبکہ 500 سے زائد زخمی ہیں۔

علاوہ ازیں ڈویژنل کمشنر محمد طیب نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی ٹیموں نے مختلف علاقوں سے حاصل معلومات کے بات بتایا کہ جاں بحق افراد کی تعداد 37 ہوگئی ہے۔

ان کے مطابق ضلع میرپور میں 33 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ قریب ہی واقع ضلع بھمبر سے تعلق رکھنے والے 4 افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے۔

حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی عمریں 18 سے 85 سال تک کے درمیان ہے، یہ تمام اموات میرپور میں ہوئیں، تاہم ضلع بھمبر کا ڈومیسائل رکھنے والے بھی میرپور کی حدود میں ہی موت کا شکار ہوئے۔

آفٹرشاکس سے شہری خوف کا شکار

اس زلزلے نے جہاں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی وہی اس کے بعد آنے والے آفٹر شاکس نے بھی شہریوں کو خوف میں مبتلا کردیا۔

رپورٹس کے مطابق علاقے میں زلزلے کے آفٹرشاکس کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ رات اور صبح کے اوقات میں بھی ان شاکس کو محسوس کیا گیا، جس کے بعد لوگ گھروں سے باہر نکل آئے اور کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات کا ورد کرتے رہے۔

زلزلے کے باعث لوگوں نے رات کھلے آسمان تلے گزاری—فوٹو: اے پی
زلزلے کے باعث لوگوں نے رات کھلے آسمان تلے گزاری—فوٹو: اے پی

زلزلے کے باعث جاتلاں میں مختلف مقامات پر سڑکیں دھنس گئیں جبکہ متعدد عمارتیں بھی تباہ ہوگئی جس کے باعث مواصلاتی نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا۔

یہی نہیں بلکہ متعدد زلزلہ متاثرین نے رات گھروں سے باہر گزاری جبکہ خواتین اور بچے بھی مختلف مقامات پر کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور نظر آئے۔

زلزلے کے آفٹر شاکس کا بھی سڑکوں پر اثر پڑا—فوٹو: رائٹرز
زلزلے کے آفٹر شاکس کا بھی سڑکوں پر اثر پڑا—فوٹو: رائٹرز

دوسری جانب زلزلے سے متاثرہ افراد کے لیے پاک فوج، سول انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کا امدادی آپریشن جاری ہے اور مختلف علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجنمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل افضل نے اپنی ٹیم اور امدادی سامان کے ہمراہ میرپور کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔

قبل ازیں آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر نے بھی ہسپتال کا دورہ کیا تھا اور زلزلے سے متاثرہ افراد کی خیریت دریافت کی تھی۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے ہسپتال میں مریضوں کی عیادت کی—فوٹو: اے ایف پی
وزیراعظم آزاد کشمیر نے ہسپتال میں مریضوں کی عیادت کی—فوٹو: اے ایف پی

اس کے علاوہ معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بھی زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور زخمیوں سے ملاقات کی۔

ادھر این ڈی ایم اے کی جانب سے زلزلہ متاثرین کی بحالی کا کام جاری ہے اور اب تک 200 ٹینٹس، 800 کمبل اور 200 کچن سیٹس فراہم کیے جاچکے ہیں۔

علاوہ ازیں این ڈی ایم اے نے بتایا کہ اب تک 452 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی، جس میں 160 افراد شدید جبکہ 292 معمولی زخمی بتائے گئے۔

اسی طرح یہ بھی بتایا گیا کہ جتلاں بازار میں عمارتیں تباہ ہونے سے لوگ وہاں پھنس گئے جبکہ بھمبر سے بھی پل کو نقصان پہنچنے کی اطلاع دی گئی۔

زلزلے کے باعث ضلع میرپور اور کوٹلی میں بجلی کی فراہمی معطل ہے جبکہ مرکزی جتلاں سڑک کو بری طرح نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: آزاد کشمیر، پنجاب، خیبرپختونخوا میں شدید زلزلہ، 25 افراد جاں بحق، 400 زخمی

خیال رہے کہ 24 ستمبر 2019 کو آزاد کشمیر سمیت پنجاب اور خبیرپختونخوا کے مختلف شہروں میں شدید زلزلے سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا تھا۔

سہ پہر 4 بجے آنے والے زلزلے کی شدت 5.8 تھی اور اس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی جبکہ اس کا مرکز جہلم کے شمال میں آزاد کشمیر اور پنجاب کو جدا کرنے والی سرحد سے 22 اعشاریہ 3 کلومیٹر دور تھا۔

چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ زلزلے سے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے چند علاقے متاثر ہوئے جبکہ سب سے زیادہ نقصان میرپور آزاد کشمیر میں ہوا تھا۔

علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آزاد کشمیر میں زلزلے سے ہونے والی جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا تھا اور امدادی کام فوری شروع کرنےکی ہدایت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں