ہونڈا کے پلانٹ کی بندش میں توسیع، سوزوکی کی صورتحال مستحکم

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2019
اگست میں ہونڈا کا پلانٹ 13 روز اور جولائی میں صرف 12 روز کے لیے چلایا گیا تھا — فائل فوٹو/ہونڈا
اگست میں ہونڈا کا پلانٹ 13 روز اور جولائی میں صرف 12 روز کے لیے چلایا گیا تھا — فائل فوٹو/ہونڈا

کراچی: ہونڈا اٹلس کارز لمیٹڈ (ایچ اے سی ایل) نے گاڑیوں کی مانگ میں کمی اور غیر فروخت شدہ گاڑیوں میں اضافے کی وجہ سے ستمبر میں پلانٹ چلانے کے اوقات کار کو 11 روز تک محدود کردیا۔

اس سے قبل اگست میں ہونڈا کا پلانٹ 13 روز اور جولائی میں صرف 12 روز کے لیے چلایا گیا تھا۔

اس کے برعکس پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ (پی ایس ایم سی ایل) کی صورتحال اتنی سنگین نہیں۔

تا حال پاک سوزوکی کو 'نان پروڈکشن ڈیز' (این پی ڈیز) یا غیر پیداواری ایام کا سامنا نہیں کرنا پڑا جس کی وجہ سوزوکی کی نئی آلٹو 660 سی سی کی مانگ ہے اور کمپنی اس گاڑی کے جولائی اور اگست کے دوران 8 ہزار 109 یونٹس فروخت کرچکی ہے۔

مزید پڑھیں: ٹویوٹا گاڑی بنانے والی کمپنی نے پلانٹ بند کردیا

تاہم سوزوکی کی ویگن آر گاڑی کی فروخت میں جولائی اور اگست کے دوران گزشتہ سال کے اسے دورانیے کے مقابلے میں 71.5 فیصد کمی دیکھی گئی۔

پاک سوزوکی کے ترجمان شفیق احمد شیخ نے ڈان کو تصدیق کی کہ 'کمپنی کو اب تک این پی ڈیز کا سامنا نہیں رہا ہے، ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور رواں ماہ کے آخر تک ہم اپنی پیداوار اور فروخت پر نظر ثانی کریں گے'۔

انہوں نے مانگ میں کمی کی وجہ سے مخلتلف گاڑیوں کی بکنگ معطل ہونے سے متعلق سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ 'نئی گاڑیوں کی بکنگ جاری ہے'۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ہنڈا اٹلس کارز لمیٹڈ کے پلانٹ اور متعدد ڈیلرز کے پاس غیر فروخت شدہ یونٹس کی تعداد 3 ہزار یونٹس ہیں، دوسری شفٹ کی بندش کی وجہ سے گزشتہ 3 ماہ کے دوران ایک ہزار ملازمین روزگار کھوچکے ہیں۔

رواں سال جولائی اور اگست میں ہونڈا سوک اور سٹی کی پیداوار اور فروخت کم ہوکر بالترتیب 3 ہزار 520 اور 2 ہزار 588 یونٹس ہوگئی ہے جبکہ گزشتہ سال اسی دورانیے میں یہ 8 ہزار 161 اور 8 ہزار 78 یونٹس فروخت ہوئی تھیں۔

جولائی اور اگست کے درمیان ہونڈا بی آر وی کی پیداوار اور فروخت کم ہوکر 538 اور 450 یونٹس رہی جو گزشتہ سال اسی دوران 959 اور 864 یونٹس رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سست معیشت کی وجہ سے گاڑیوں کی فروخت میں کمی

ہونڈا ڈرائیو ان اور ہونڈا قائدین کے شراکت دار اور سی ای او شبیر علی بھائی کا کہنا تھا کہ 'آٹو انڈسٹری کی تباہی امید سے کہیں زیادہ خطرناک ہے اور رواں سال کے آغاز سے فروخت میں 30 فیصد کمی آئی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں نئی گاڑیوں کی رجسٹریشن گزشتہ سال کے 200 یونٹس فی روز کے مقابلے میں کم ہوکر 40 سے 45 یونٹس یومیہ ہوگئی ہے، بینکوں کی جانب سے گاڑیوں کی فنانسنگ کم ترین سطح پر آگئی ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 20 سے 25 فیصد پر آگئی ہے جس کی وجہ مانگ میں کمی اور شرح سود میں اضافہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ انشورنس کمپنیوں نے بھی ورک شاپس پر مرمت کے لیے تاخیری ادائیگی کو 45 دن سے بڑھا کر 90 روز کردیا ہے جبکہ انشورنس کرانے والوں کی تعداد بھی کم ہوگئی ہے۔

شبیر علی بھائی کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی فروخت میں کمی سے حکومت کے ریونیو پر اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'حکومت معاملے کو سنجیدگے سے لے کیونکہ مزید لوگوں کے بے روزگار ہونے کا امکان ہے'۔

پاکستان میں ٹویوٹا کی گاڑیاں بنانے والی انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے مانگ میں کمی کی وجہ سے ستمبر کے باقی دنوں میں اپنی پیداوار کو بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 'نان پروڈکشن ڈیز' (این پی ڈیز) یا غیر پیداواری ایام کو 15 کردیا۔

آئی ایم سی پلانٹ اور ملک بھر میں اس کے ڈیلر شپ نیٹ ورک میں 3 ہزار سے زائد غیر فروخت شدہ گاڑیاں موجود ہیں، جس کی وجہ سے ستمبر میں یہ پلانٹ اپنی 50 فیصد صلاحیت پر کام کر رہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں