کیا آپ نے کبھی جنوب مشرقی ایشیا کے ایک مشہور پھل ڈیورن (durian) کو دیکھا یا اس کے بارے میں سنا ہے؟

درحقیقت یہ پھل اپنی بو کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے اور اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ پھل کی بو کچھ ایسی ہے جیسے مردہ بلیوں کا ڈھیر پڑا ہو جبکہ 19 ویں کے ایک صحافی نے اس کے بارے میں لکھا تھا کہ اس پھل کو کھانا ایسا ہے جیسے اپنے احترام کی قربانی دینا۔

ہوسکتا ہے کہ اس پھل کی بو کسی مردہ جسم جیسی ہو مگر اس کی وجہ اس میں موجود خصوصی جینز ہیں جو سلفر کو بہت تیز رفتاری سے خارج کرتے ہیں۔

مگر ایسا نہیں کہ اس کا ذائقہ برا ہے درحقیقت اسے جنوب مشرقی ایشیا میں پھلوں کا بادشاہ قرار دیا جاتا ہے اور بہت شوق سے کھایا جاتا ہے۔

اس پھل کے حوالے سے ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ تھائی لینڈ، جاپان، ہانگ کانگ اور سنگاپور میں اس پھل کو لے کر ہر طرح کی پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹیکسیوں میں سفر کی اجازت نہیں۔

مگر سوچیں اس وقت کیا ہو جب کوئی اسے طیارے کی پرواز کے دوران اپنے ساتھ لے جائے؟

ایسا انوکھا واقعہ کینیڈا میں پیش آیا جب ایک طیارے کو ایمرجنسی لینڈنگ اور پائلٹس کو آکسیجن ماسکس کی ضرورت پڑگئی جب ان پھلوں کی بو طیارے کے کیبن میں پھیل گئی۔

ائیر کینیڈا کا یہ طیارہ مانٹریال سے وینکوور کی جانب پرواز کررہا تھا جب بوئنگ 767 میں سوار عملے نے شدید بو کو محسوس کیا۔

عملے نے اس بو کی وجہ تلاش کرنے کی کوشش کی اور پورا کیبن چھان مارا اور جب کچھ نہیں ملا تو پائلٹوں نے ایمرجنسی لینڈنگ کی درخواست کی۔

انہوں نے آکسیجن ماسک چڑھائے اور واپس مانٹریال لوٹ گئے، وہاں دریافت ہوا کہ یہ بو سامان کے انبار میں موجود ڈیورن کی ہے جو کارگو کمپارٹمنٹ میں رکھا ہے۔

طیارے میں سوار 245 مسافر اور عملے کے 8 افراد اس واقعے میں محفوظ رہے مگر ان کے لیے اس پھل نے سفر کو 'یادگار' بنادیا۔

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

اس طرح کا واقعہ گزشتہ سال انڈونیشیا میں بھی پیش آیا تھا جہاں ایک طیارے کو پھلوں کی شمپنٹ کے باعث پرواز منسوخ کرنا پڑی کیونکہ مسافروں نے بدبو کی بہت زیادہ شکایت کی۔

ویسے اس پھل سے نکلنے والی بو کسی جان لیوا گیس سے بہت زیادہ ملتی جلتی ہے اور گزشتہ دنوں آسٹریلیا کی کینبرا یونیورسٹی میں تو اس پھل نے ہلچل مچا دی تھی۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اس کی بو کسی جان لیوا گیس سے ملتی جلتی ہے تو وہاں کسی نے مذاق میں اس پھل کو چھپا دیا تو یونیورسٹی کو گیس لیک ہونے کے شبہے میں خالی کرالیا گیا۔

فائر فائٹرز نے موقع پر پہنچ کر عمارت کو خالی کرایا اور پھر تلاش کے بعد انہوں نے دریافت کیا کہ جو بو عمارت میں پھیلی ہوئی ہے وہ درحقیقت پھل ڈیورن کی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دوسری بار ہے جب اس پھل کے باعث کسی آسٹریلین یونیورسٹی میں افراتفری پھیل گئی ہو۔

کچھ عرصے قبل رائل میبلورن انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی میں بھی گیس لیک ہونے کی رپورٹ پر عمارت کو خالی کرایا گیا مگر وہ بھی اس پھل سے خارج ہونے والی بو کا نتیجہ تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں