عالمی مسابقتی انڈیکس میں پاکستان کی 3درجہ تنزلی، 110ویں نمبر پر آگیا

09 اکتوبر 2019
عالمی مسابقتی انڈیکس میں 141 ممالک کی درجہ بندی کی گئی—فائل فوٹو: ڈبلیو ای ایف فیس بک
عالمی مسابقتی انڈیکس میں 141 ممالک کی درجہ بندی کی گئی—فائل فوٹو: ڈبلیو ای ایف فیس بک

ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کی جانب سے جاری عالمی مسابقتی انڈیکس 4.0 کی درجہ بندی میں پاکستان 3 درجے کم ہوگئی اور یہ 141 ممالک میں سے 110 ویں نمبر پر آگیا۔

عالمی مسابقتی رپورٹ، 1979 سے جاری ہونے والی سالانہ مسابقتی رپورٹ ہے جو اس بات کا اندازہ لگاتی ہے کہ کونسی معیشت پیداواری اور طویل مدتی ترقی کے لحاظ سے بہتر نظر آئی۔

اگر اس فورم کی گزشتہ سال کی رپورٹ دیکھیں تو 2018 میں پاکستان 140 ممالک میں سے 107 ویں نمبر پر تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان خطے کے مسابقتی ممالک سے مسلسل پیچھے

تاہم 2019 کی رپورٹ کو دیکھیں تو 110 کی مجموعی درجہ بندی میں پاکستان کی اداروں کی کارکردی میں بہتری آئی اور یہ 109 سے 107 رہی، اس کے علاوہ انفرااسکٹچر کے لحافظ سے پاکستان کی درجہ بندی 93 سے گر کر 105 پر آگئی، آئی سی ٹی آڈوپشن ایک سال قبل کی 127 کی درجہ بندی سے بڑھ کر ہوکر 131 ہوگئی۔

اسی طرح معاشی استحکام کے حوالے سے پاکستان کی غیرمعمولی تنزلی ہوئی اور یہ 103 سے گرکر 116 تک پہنچ گیا جبکہ صحت کے لیے یہ درجہ بندی 115، اسکلز کے لیے 125 اور پروڈکٹ مارکیٹ کے لیے 126 رہی۔

رپورٹ کے مطابق مزدور مارکیٹ ایک درجہ بہتری کے بعد 120 ہوگئی جبکہ مالیاتی نظام کی درجہ بندی گراوٹ کا شکار رہی اور یہ 89 سے گر کر 99 ہوگئی جبکہ مارکیٹ حجم کی یہ درجہ بندی 29 پر رہی اور سازگار کاروباری ماحول کے لحاظ سے پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری ہوئی اور یہ 52 درجے پر رہی، اس کے علاوہ تخلیقی صلاحیت میں درجہ بندی گری اور یہ 75 سے 79 پر آگئی۔

اس حوالے سے مشعال پاکستان جو فیوچر آف اکنامک پروگریس سسٹم انیشی ایٹو، ڈبلیو ای ایف کا کنٹری پارٹنر انسٹی ٹیوٹ کے اعلامیے کے مطابق رپورٹ میں مسابقتی پیمانے 4.0 کے لیے ایک نیا طریقہ کار اپنایا گیا جس میں ایسے طریقے بھی شامل ہیں جو زیادہ علم اور ڈیجیٹل ایکوسسٹم کو ظاہر کرتے ہیں۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ عالمی مسابقتی انڈیکس (جی سی آئی) 4.0 چوتھے صنعتی انقلاب کے دور میں پیداوار، ترقی اور انسانی ترقی کو آگے بڑھانے والے عوامل اور صفات کا تفصیلی نقشہ فراہم کرتا ہے۔

اس بارے میں سی ای او مشعال پاکستان عامر جہانگیر کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کو ڈیجیٹل اور ای گورننس پلیٹ فارمز کے ذریعے خدمات کی فراہمی کے لیے حکومتی صلاحیت اور گورنننس کے لیے شہریوں کے مطالبے کے درمیان ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے کی ضرورت ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں مسلسل دوسرے ماہ کمی

انہوں نے کہا کہ 'چوتھے صنعتی انقلاب کے دور میں کامیابی کے لیے پبلک پالیسی ایجنڈے میں معیشت کی تبدیلی کے لیے آئی سی ٹی کو ایک کلیدی ڈرائیور کے طور پر اپنانا چاہیے'۔

اعلامیے میں دیگر ممالک کی درجہ بندی بھی بتائی گئی، جس کے تحت بھارت کی درجہ بندی 68 اور سری لنکا کی 84 تھی جو خطے میں سب سے بہتری کرنے والے ممالک تھے، اس کے علاوہ بنگلہ دیش کا نمبر 105 اور نیپال کا 108 رہا۔

یہی نہیں بلکہ مسابقتی رپورٹ میں امریکا کی درجہ بندی میں بھی کمی ہوئی اور وہ سنگاپور کے بعد دوسرے نمبر پر آگیا اور اسے ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جگن سے منسوب کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں