پشاور: بازار سے پرچم ہٹانے پر افغان قونصل خانہ احتجاجاً بند

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2019
پشاور میں قونصل خانہ ہونے سے تاجر اور مقامی افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا—تصویر: سراج الدین
پشاور میں قونصل خانہ ہونے سے تاجر اور مقامی افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا—تصویر: سراج الدین

افغانستان نے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں موجود قونصل خانہ، جناح پارک میں موجود افغان مارکیٹ سے اپنا پرچم ہٹانے کا الزام لگاتے ہوئے بند کردیا۔

افغان قونصل خانے کے حکام نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قونصل خانے میں کام روک کر اسے بند کردیا گیا ہے۔

پشاور میں افغان قونصل جنرل محمد ہاشم نیازی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی درخواست کے باوجود پشاور پولیس اور مقامی انتظامیہ مارکیٹ میں داخل ہوئی اور مارکیٹ کے اوپر لگا ہوا افغان پرچم اتار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری سمجھ میں نہیں آرہا کہ انہوں (انتظامیہ) نے پرچم کیوں اتارا، حکومت افغانستان اس فعل کی سخت مذمت کرتی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی پرچم نذر آتش کیے جانے کے بعد پاک-افغان بارڈر بند

سفارت کار نے آگاہ کیا کہ افغان حکومت یہ معاملہ پاکستانی حکام کے ساتھ اٹھائے گی، اس وقت ہم احتجاجاً اپنا کام روک کر قونصل خانہ بند کررہے ہیں۔

قونصل جنرل کا مزید کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان مشکل صورتحال میں اس طرح کا اقدام سفارتی تعلقات کو مزید خراب کرتا ہے‘۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اس مسئلے کو سفارتی طرز پر حل کرلے گا اور اس سے دونوں مسلمان ممالک کے تعلقات خراب نہیں ہوں گے۔

تاہم افغان حکومت کی جانب سے پشاور میں قونصل خانہ بند کرنے کے فیصلے سے تاجر اور مقامی افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: پشاور میں افغانستان کا پرچم آویزاں کرنے والا افغان شہری گرفتار

قبل ازیں افغان سفارت خانے سے بدھ کو جاری کردہ بیان میں خبردار کیا تھا کہ اگر افغان مارکیٹ پر آویزاں افغان پرچم کو ہٹایا گیا تو احتجاجاً پشاور میں افغان قونصل خانہ بند کردیا جائے گا۔

افغان مارکیٹ کا معاملہ ہے کیا؟

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پشاور میں واقع افغان مارکیٹ پر کئی عشروں سے ایک مقامی شخص نے دعویٰ کر رکھا ہے کہ یہ جگہ ان کی ملکیت ہے۔

دوسری جانب افغان سفارتخانے کا موقف ہے کہ یہ مارکیٹ افغان حکومت نے تقسیم ہند سے پہلے خریدی تھی اور آج تک افغان نیشنل بینک کی ملکیت ہے۔

اس کے حوالے سے افغان مارکیٹ کی انجمن تاجران کے چیئرمین نے بتایا کہ اس مارکیٹ پر سید زوار حسین نامی شخص کی جانب سے ملکیت کا دعوی کیا گیا لیکن اس شخص کو آج تک کسی نے نہیں دیکھا ان کے مطابق سید زوار کے نام پر قبضہ مافیا اس مارکیٹ پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 1971 سے اس مارکیٹ پر مذکورہ دعوے دار اور افغان حکومت کے درمیان پاکستان کی مختلف عدالتوں میں مقدمات چلے اور جنوری 2017 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سید زوار حسین کے حق میں فیصلہ دیا تھا، جو افغان حکومت تسلیم نہیں کرتی۔

اس حوالے سے افغان سفارتخانے کے حکام کا موقف ہے کہ سپریم کورٹ پاکستان کا یہ فیصلہ یک طرفہ ہے۔

دوسری جانب شوکت جمال کشمیری، جن کے پاس مدعی کا مختارنامہ ہے، کہتے ہیں کہ سید زوار حسین کے والد کو یہ جگہ 1989 میں اُس جائیداد کے بدلے میں الاٹ کی گئی تھی جو اُنہوں نے پاکستان بننے کے بعد انڈیا میں چھوڑی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں