اگر آپ لگ بھگ پورا دن پرواز کرتے طیارے میں گزارنے کی خواہش رکھتے ہیں تو آسٹریلیا کی فضائی کمپنی قنطاس اس خواب کو تعبیر دینے والی ہے۔

قنطاس ائیرویز نے دنیا کی طویل ترین نان اسٹاپ کمرشل مسافر پرواز کی کامیاب آزمائش کی ہے تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ اس سفر سے پائلٹ، عملے کے افراد اور مسافر کس حد تک متاثر ہوتے ہیں۔

بوئنگ 787-9 میں 49 افراد کے ساتھ یہ پرواز بلاک رکے نیویارک سے سڈنی کا 10 ہزار 66 میل کا فاصلہ 19 گھنٹے 16 منٹ میں طے کرنے میں کامیاب رہی۔

اگلے ماہ یہ کمپنی لندن اور سڈنی کے درمیان نان اسٹاپ پرواز کا ٹیسٹ کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے اور اس کے بعد ان روٹس پر پروازیں چلانے کا حتمی فیصلہ 2019 کے آخر تک ہوگا۔

اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو آسٹریلین فضائی کمپنی 2022 یا 2023 تک اس سروس کا آغاز کردے گی کیونکہ ابھی کوئی کمرشل طیارہ مکمل طور پر مسافروں اور سامان کے ساتھ اتنی طویل پرواز کی صلاحیت رکھتا۔

موجودہ آزمائش کے دوران بھی اتنی طویل پرواز کے لیے کمپنی نے ایک لاکھ کلو گرام سے زیادہ ایندھن، کم دستی سامان اور مسافروں کے ساتھ کسی قسم کا کارگو طیارے پر نہیں دیا تھا۔

اسی طرح بورڈنگ کے وقت مسافروں کی گھڑیاں سڈنی کے وقت مطابق کرکے انہیں مشرقی آسٹریلیا میں رات کے وقت تک جگا کر رکھا گیا تاکہ وہ فضائی سفر کی تھکاوٹ کا کم از کم شکار ہو۔

6 گھنٹے بعد انہیں زیادہ کاربوہائیڈریٹس والی غذا دی گئی اور پھر روشنیاں مدھم کردی گئیں تاکہ سونے میں مدد مل سکے۔

پائلٹوں کی دماغی لہروں کی مانیٹرنگ، میلاٹونین لیول، ذہنی ہوشیاری کے ساتھ دیگر متعدد پہلوﺅں کا بھی جائزہ لیا گیا۔

قنطاس کے سی ای او ایلن جوائس نے اس حوالے سے کہا کہ توقع ہے کہ یہ ریگولر سروس کا آغاز ثابت ہوگا جو دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے کے سفر کی رفتار کو بڑھا دے گا۔

اس وقت دنیا کی طویل ترین پرواز کا اعزاز سنگاپور ائیرلائنز کے پاس ہے جس کی سنگاپور سے نیویارک کے درمیان 18 گھنٹے 25 منٹ تک نان اسٹاپ پرواز گزشتہ سال سے مسافروں کو سہولت فراہم کررہی ہے۔

اس سے قبل یہ اعزاز قطرائیرویز کے پاس تھا جو کہ دوہا سے نیوزی لینڈ کے شہر آک لینڈ کے درمیان 9 ہزار میل کی نان اسٹاپ پرواز چلارہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں