کرتارپور راہداری کی سروس فیس پر پاکستان، بھارت میں اتفاق

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2019
دونوں ممالک کے درمیان مسودے پر اتفاق ہوگیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
دونوں ممالک کے درمیان مسودے پر اتفاق ہوگیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: کشمیر کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے مابین پائی جانے والی کشیدگی کے باجود دونوں ممالک سکھ یاتریوں کے لیے ویزا فری کرتار پور راہداری کے انتظام کے حوالے سے معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں ممالک کے درمیان مسودے پر اتفاق ہوگیا ہے، جس پر جلد دستخط کردیے جائیں گے اور سمجھوتے پر دستخط کی تاریخ کے تعین کا کام ہورہا ہے۔

اس سے قبل بھارتی وزارت خارجہ (ایم ای اے) نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ ’بھارتی حکومت نے 23 اکتوبر 2019 کو کرتار پور راہداری کے سمجھوتے پر دستخط کرنے کی آمادگی ظاہر کی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کرتار پور راہداری منصوبہ: معاہدے پر 80 فیصد اتفاق ہوگیا، ترجمان دفتر خارجہ

خیال رہے کہ مذکورہ سمجھوتے کی تفصیلات پر رواں برس مارچ سے مذاکرات کیے جارہے تھے اور بات چیت کا پہلا دور اٹاری واہگہ سرحد پر بھارتی مقام میں 14 مارچ کو منعقد ہوا تھا۔

عہدیداروں کی سطح پر مذاکرات کے 3 اداوار کے ساتھ ساتھ دونوں فریقین کے مابین منصوبے کے تکنیکی پہلوؤں پر غور کرنے کے لیے ماہرین پر مشتمل اجلاس بھی ہوئے تھے۔

دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے دوران مختلف امور پر اختلاف پایا گیا جس میں یاتریوں کی تعداد، راہداری کھلے رہنے کی مدت اور پاکستان سکھ پربندھک کمیٹی (پی اسی جی پی سی) میں شامل اراکین کا معاملہ بھی شامل تھا۔

مزید پڑھیں: کرتارپور راہداری 9 نومبر کو عوام کیلئے کھول دی جائے گی، وزیراعظم

اختلاف کا آخری نقطہ پاکستان کی جانب سے راہداری استعمال کرنے والے ہر سکھ یاتری سے 20 ڈالر فیس لینے کا فیصلہ بھی تھا جو ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اب حل ہوچکا ہے۔

تاہم بھارتی وزارت خارجہ اس فیس کے حوالے سے معترض نظر آئی اور پاکستان پر زور دیا کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’یہ مایوس کن بات ہے کہ جب پاکستان اور بھارت کے درمیان یاتریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے پر اتفاق ہوگیا تھا لیکن اس کے باوجود پاکستان فی یاتری 20 ڈالر فیس نافذ کرنے پر زور دے رہا‘۔

دوسری جانب بھارت کے سکھ رہنماؤں نے بھی ویزا فیس پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’شرمناک‘ قرار یا اور کہا کہ پاکستانی حکومت ’عقیدے کا کاروبار‘ کررہی ہے اور فیس کو اپنی ’معیشت بہتر بنانے‘ کے لیے استعمال کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منموہن سنگھ کرتارپور راہداری کے افتتاح میں شرکت کریں گے، شاہ محمود

علاوہ ازیں بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ نے بھی سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے 20 ڈالر فیس کا فیصلہ واپس لینے کی درخواست کی۔

خیال رہے کہ کرتارپور گردوارے تک سکھ یاتریوں کو ویزا کے بغیر رسائی دینے والی راہداری کا افتتاح 12 نومبر کو گرو نانک کی 550ویں جنم دن کے پیشِ نظر 3 روز قبل 9 نومبر کو کیا جائے گا۔

مذکورہ راہداری کے ذریعے تقریباً 5 ہزار سکھ یاتری روزانہ زیارت کے لیے کرتارپور صاحب آسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں