بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کے درمیان بحران شدید تر ہو گیا

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2019
بنگلہ دیشی کھلاڑیوں نے اپنے کرکٹ بورڈ کے خلاف ہڑتال کا اعلان کردیا تھا— فوٹو: اے ایف پی
بنگلہ دیشی کھلاڑیوں نے اپنے کرکٹ بورڈ کے خلاف ہڑتال کا اعلان کردیا تھا— فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) اور کھلاڑیوں کے درمیان معاوضوں سمیت دیگر مسائل کو لے کر بحران شدید تر ہو گیا ہے اور بورڈ نے کھلاڑیوں کی جانب سے ہڑتال کو کرکٹ کو غیر مستحکم کرنے کی سازش قرار دے دیا۔

بنگلہ دیشی کھلاڑیوں نے کم معاوضوں سمیت دیگر مسائل کے سبب گزشتہ روز اپنے کرکٹ بورڈ کے خلاف ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے 11 مطالبات کی منظوری تک مزید کرکٹ کی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: کم معاوضوں پر تنازع: بنگلہ دیشی کرکٹرز نے بورڈ کے خلاف بغاوت کردی

کھلاڑیوں کی جانب سے اس اقدام کے بعد منگل کو بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں کھلاڑیوں کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کے صدر نظم الحسن نے کہا کہ اگر وہ کھیلنا نہیں چاہتے تو نہ کھیلیں، آپ نہ کھیل کر کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ مجھے یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے انہوں نے کھیلنا کیوں چھوڑ دیا ہے۔

بنگلہ دیش نے آئندہ ماہ دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے بھارت کا دورہ کرنا ہے لیکن کھلاڑیوں کے احتجاج اور ہڑتال کے سبب یہ دورہ بھی کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ رواں ماہ شروع ہوئے فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ پر بھی اثر پڑ سکتا ہے جس کے اگلے راؤنڈ کا آغاز جمعرات سے ہونا ہے۔

بنگلہ دیش کی ٹی 20 ٹیم کے کپتان اور مایہ ناز آل راؤنڈر شکیب الحسن نے کہا کہ جب مطالبات منظور ہو جائیں گے تو ہم اپنی خدمات کی انجام دہی شروع کردیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی جنوبی افریقہ کیخلاف سب سے بڑی فتح، سیریز میں کلین سوئپ

انہوں نے کہا کہ ہم سب بہتر سے بہتر ہونا چاہتے ہیں، ہم میں سے کچھ کھلاڑی 10 سال تک کھیلیں گے، کچھ اگلے تین چار سال کے لیے کھیلیں گے لیکن ہم کھلاڑیوں کے لیے اچھا ماحول بنانا چاہتے ہیں تاکہ ہمارے بعد جو بھی آئے، وہ بنگلہ دیش کرکٹ کو آگے سے آگے لے کر جائے۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر نے کہا کہ بورڈ اور کھلاڑیوں کے درمیان مذاکرات کے دروازے کھلے ہوئے ہیں تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ کھلاڑی مذاکرات کی دعوت کا جواب نہیں دے رہے۔

انہوں نے اس رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت حیران کن ہے، میں تصور بھی نہیں کر سکتا کہ ہمارے کھلاڑی ایسا کچھ کر سکتے ہیں، ہم پتہ لگائیں گے کہ اس سازش کے پیچھے کون سے عناصر ہیں۔

بنگلہ دیشی کھلاڑیوں نے اپنے بورڈ سے 11 مطالبات کیے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ کھلاڑیوں کی فرسٹ کلاس کی تنخواہیں 30 0فیصد بڑھا کر ایک لاکھ ٹکا مقرر کی جائیں جبکہ گراؤنڈ اسٹاف، مقامی کوچز، امپائرز، فزیو اور ٹرینرز کی تنخواہوں میں بھی اضافے کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: سرفراز احمد کو ٹیم سے ڈراپ کرنے میں کوئی سازش نہیں، مصباح

تاہم بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کو اس وقت سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی یونین فیکا نے کھلاڑیوں کی ہڑتال کی حمایت میں بیان جاری کیا۔

فیکا کے ایگزیکٹو چیئرمین ٹونی آئرش نے کہا کہ بنگلہ دیش کھلاڑیوں کے اتحاد اور پیشہ ورانہ کرکٹرز کے جائز حقوق کے لیے کھڑے ہونے پر پر فیکا انہیں داد دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی سخت چیلنجز کے باوجود کھلاڑیوں کا یہ مجموعی اقدام اس بات کی واضح علامت ہے کہ دنیائے کرکٹ کے اس اہم ملک کے کرکٹ کے نظام میں اب تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔

بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کے مطالبات

بنگلہ دیش کے کھلاڑیوں کے 11 مطالبات میں سرفہرست کرکٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن آف بنگلہ دیش کی قیادت سے استعفے کا مطالبہ ہے جہاں ان کا کہنا ہے کہ اس ایسوسی ایشن کے صدر اور نائب صدر دونوں ہی بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹرز ہیں اور کھلاڑی کمیٹی کے اگلے اجلاس میں ووٹنگ کے ذریعے ان دو اہم عہدوں کے لیے افراد کا انتخاب کریں گے۔

ڈھاکا پریمیئر لیگ کو اس کے سابق طریقہ کار کے مطابق دوبارہ چلایا جائے جہاں کھلاڑیوں کو اپنی پسند کی ٹیم سے کھیلنے اور کلب سے اپنی تنخواہ پر مذاکرات کرنے کا اختیار تھا۔

بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کو فرنچائز کے ماڈل پر واپس لایا جائے اور مقامی کھلاڑی کی بنیادی قیمت بھی غیرملکی کھلاڑی کے مساوی مقرر کی جائے۔

جم، ٹریننگ، گراؤنڈز سمیت دیگر سہولیات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ میں استعمال ہونے والی گیند کے معیار اور ڈیلی الاؤنس کو بھی بہتر بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مطالبات میں کہا گیا کہ سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کی تعداد بڑھا کر 30 کی جائے اور جن کھلاڑیوں کو کنٹریکٹ میں برقرار رکھا جائے، ان کو ترقی دی جائے۔

کھلاڑیوں نے کہا کہ ملک میں دو ڈومیسٹک ٹورنامنٹ بالترتیب ون ڈے اور ٹی20 کے ہیں لہٰذا دو فارمیٹس کے لیے کم از کم ایک، ایک مزید اور مجموعی طور پر سالانہ دو اضافی ٹورنامنٹس متعارف کرائے جائیں۔

اس سلسلے میں ڈومیسٹک کرکٹ میں باقاعدہ کیلنڈر متعارف کرانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

کھلاڑیوں نے ڈھاکا پریمیئر لیگ کی زیر التوا تنخواہیں اور معاوضے بھی جلد از جلد ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

آخری مطالبے میں کہا گیا کہ انٹرنیشنل ذمہ داریوں سے فارغ ہونے کے بعد کھلاڑیوں کو دنیا بھر میں کم از کم دو فرنچائز کی لیگ کرکٹ کھیلنے کے لیے این او سی کا اجرا یقینی بنایا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں