ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عمل درآمد، حکومت کا نیکٹا ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2019
حکومت نیشنل کاونٹر ٹررازم اتھارٹی ترمیمی بل 2019 کو منظوری کے لیے قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کرے گی۔ — فائل فوٹو/فیس بک
حکومت نیشنل کاونٹر ٹررازم اتھارٹی ترمیمی بل 2019 کو منظوری کے لیے قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کرے گی۔ — فائل فوٹو/فیس بک

وفاقی حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط کے تحت نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) ایکٹ 2013 میں ترمیم اور نیکٹا بورڈ میں توسیع کا فیصلہ کر لیا۔

واضح رہے کہ 'ایف اے ٹی ایف' نے پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے پاکستان کو فروری 2020 تک 'گرے لسٹ' میں رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت پر نظر رکھنے والی ایف اے ٹی ایف نے اسلام آباد کو تمام تر وعدوں پر عملدرآمد کے لیے 4 ماہ کی مہلت دی تھی جو فروری 2020 میں اختتام پذیر ہوگی۔

حکومت، ایف اے ٹی ایف کے وعدوں کے تحت ایکٹ میں ترمیم کو منظوری کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کرے گی اور اس بل کو نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی ترمیمی بل 2019 کا نام دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان فروری تک ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرآمد کرلے گا

بل کے تحت دہشت گروں کے خلاف کارروائیوں کو فیصلہ کن بنانے کے لیے اداروں کو فیصلہ سازی کا درجہ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

ڈان کو موصول ہونے والی بل کی کاپی کے تحت نیکٹا کے بورڈ آف گورنر اور ایگزیکٹو کمیٹی اراکین میں اضافہ کیا جائے گا۔

بل کے مطابق پہلی بار قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ایک ایک اراکین کو بطور مستقل رکن اتھارٹی میں شامل کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت نے قومی سلامتی کے اداروں کو بھی اتھارٹی میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے اور بل کے تحت وزیر داخلہ اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز کے سربراہ ہوں گے۔

اراکین میں ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی، ڈی جی ایف آئی اے، چیف کمشنر اسلام آباد، ڈی جی آئی بی کو بھی اراکین میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی۔

بل کے تحت آئی جی اسلام آباد، چاروں صوبوں کے ہوم سیکریٹریز سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ہوم سیکریٹریز کو بھی ممبران میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کیا ہے اور پاکستان کی معیشت سے اس کا کیا تعلق ہے؟

نیکٹا کے بورڈ میں وزیر خزانہ، قانون و انصاف، داخلہ، دفاع کے سیکریٹریز کو بھی شامل کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے بل میں نیکٹا کے کام کے دائرہ کار کو بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

بل کے تحت ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نیشنل کوآرڈینیٹر نیکٹا کی ذمہ داری دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

خیال رہے کہ 'ایف اے ٹی ایف' نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا تو اسے بلیک لسٹ کیا جاسکتا ہے۔

یاد رہے کہ دہشت گردی کی مالی معاونت کے سازگار ماحول اور عدم تعاون پر 2012 میں پاکستان کا اندراج گرے لسٹ میں کردیا گیا تھا جہاں وہ 2015 تک موجود رہا تھا۔

بعد ازاں 29 جون 2018 کو پاکستان کو ایک مرتبہ پھر گرے لسٹ میں شامل کیا تھا اور 27 نکات پر مشتمل ایکشن پلان پر عمل کرنے کے لیے 15 ماہ کی مہلت دی گئی تھی۔

چند روز قبل مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے امریکا میں موجود پاکستانی میڈیا کے ایف اے ٹی ایف کی ڈیڈ لائن سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اس معاملے پر بنیادی طور پر تمام سرکاری ادارے ایک صفحے پر ہیں اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی روک تھام کے لیے جو فیصلہ ضروری ہوا ہم کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں