ڈونلڈ ٹرمپ کا ترکی پر عائد پابندیاں اٹھانے کا اعلان

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2019
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں خطاب کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں خطاب کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کی سرحد پر سیز فائر کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے ترکی پر سے پابندیاں اٹھانے کا اعلان کردیا۔

شمالی شام سے یکدم امریکی فوجی دستوں کو واپس بلانے کے فیصلے پر ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ اس فیصلے کے فوراً بعد ترکی نے شام میں موجود کُرد جنگجوؤں پر چڑھائی کردی تھی۔

مزید پڑھیں: شام میں کرد ٹھکانوں پر حملے، امریکا نے ترکی پر پابندیاں لگادیں

تاہم اب انہوں نے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کچھ تعداد میں امریکی فوج کے دستے شام میں ہی رہیں گے۔

انہوں نے وائٹ ہاؤس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح ترک حکومت نے میری انتظامیہ کو بتایا ہے کہ وہ شام میں لڑائی اور جارحیت بند کر کے مستقل سیز فائر کے قیام پر عمل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد میں نے اپنے سکریٹری خزانہ کو ترکی پر لگائی گئی تمام تر پابندیاں اٹھانے حکم دیا ہے جو 14 اکتوبر کو ترکی کی جانب سے شمال مشرقی شام میں کردوں کے خلاف فوجی جارحیت کے ردعمل کے طور پر عائد کی گئی تھیں۔

اس معاہدے کے نتیجے میں شام میں 75 میل تک ترکی 'محفوظ زون' کی حیثیت سے اپنے دستے تعینات کر سکے گا اور روس اور ترک افواج مشترکہ طور پر اس زون میں گشت کر سکیں گی۔

یاد رہے کہ منگل کو سوچی میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت روس اور ترکی سرحدی علاقوں سے کرد جنگجوؤں کو ہٹانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔

یہ کرد جنگجو داعش کے خلاف جاری جنگ میں امریکی اتحادیوں کا کردار اد کر رہے تھے اور سوچی میں ہونے والے معاہدے کے بعد ہی امریکی صدر نے ترکی پر سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ شام سے بڑے پیمانے پر امریکی افواج کے انخلا کے باوجود کچھ دستے شام کے تیل کے ذخائر پر موجود رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی اور کردوں کی عشروں پرانی جنگ میں امریکی کردار

انہوں نے کہا کہ ہمیں تیل کا تحفظ یقینی بنانا ہے لہٰذا شام میں جہاں کہیں بھی تیل کے ذخائر موجود ہیں، وہاں ہمارے دستے موجود رہیں گے۔

امریکی صدر نے ترکی کو خبردار کیا کہ اگر اس نے مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے معاہدے کی پاسداری نہ کی تو وہ اس پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں