چوہدری شوگر ملز کیس: نواز شریف کی رہائی کی روبکار جاری

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2019
21 اکتوبر کو نواز شریف کی صحت اچانک خراب ہونے کے باعث انہیں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
21 اکتوبر کو نواز شریف کی صحت اچانک خراب ہونے کے باعث انہیں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت پانے والے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی رہائی کے لیے روبکار جاری کردی۔

یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز طویل سماعت کے بعد طبی بنیادوں پر سابق وزیراعظم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ایک، ایک کروڑ روپے کے 2 مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

جس کے بعد آج سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے وکیل سیف الملوک کھوکھر اور فضل سیف نے احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان کے پاس ضمانتی مچلکے جمع کروائے۔

ضمانتی مچلکے جمع ہونے کے بعد احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے قائد کی رہائی کی روبکار جاری کردی، تاہم العزیزیہ کیس میں سزا یافتہ ہونے کے باعث ان کی رہائی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اس کیس میں بھی ان کی ضمانت منظور نہ ہوجائے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر کی نواز شریف کو انجائنا کا اٹیک ہونے کی تصدیق

یہ بات مدِ نظر رہے کہ نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے باعث وہ کوٹ لکھپت جیل میں قید تھے۔

تاہم 11 اکتوبر کو انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) نے چوہدری شوگر ملز کیس کے سلسلے میں گرفتار کر کے احتساب عدالت میں پیش کیا تھا۔

عدالت نے سابق وزیراعظم کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہین نیب کے حوالے کردیا تھا، جس کے بعد انہیں نیب ہیڈ کوارٹرز لاہور منتقل کردیا گیا تھا۔

بعدازاں 21 اکتوبر کو نواز شریف کی صحت اچانک خراب ہونے کے باعث انہیں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

ہسپتال منتقلی کے اگلے روز 22 اکتوبر کو ہونے والے میڈیکل ٹیسٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نواز شریف کے پلیٹلیٹس 16 ہزار کی سطح سے کم ہو کر 2 ہزار کی سنگین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: چوہدری شوگر ملز کیس: نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور

جس کے بعد ان کی صحت کا جائزہ لینے والے میڈیکل بورڈ نے ان کی زندگی بچانے کے لیے ’فوری طور پر انہیں پلیٹلیٹس لگانے کا فیصلہ کیا تھا‘۔

تاہم ڈاکٹرز نے ہسپتال داخلے کے وقت ہی سابق وزیراعظم کو 3 میگا یونٹس پلیٹلیٹس لگانے کے باوجود ان کی صحت کو تشویشناک قرار دیا تھا۔

ان کی صحت کی بگڑتی صورتحال پر ان کے بھائی اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے 24 اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ میں چوہدری شوگرملز کیس سے طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

دوسری جانب انہوں نے العزیزیہ ریفرنس میں ان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت

25 اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت میں عدالت کے طلب کرنے پر میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے نواز شریف کی صحت سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی اور بتایا تھا کہ سابق وزیراعظم دل کے مریض اور ذیابیطس سمیت متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم روزانہ انہیں پلیٹلیٹس لگاتے ہیں اور وہ روز تباہ ہو جاتے ہیں اس کے لیے انہیں اسٹیرائیڈز دینا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری شوگر ملز کیس: نواز شریف 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

معالج نے عدالت کو بتایا تھا کہ ہمیں بون میرو ٹیسٹ کرنا ہے مگر نواز شریف کی ہڈی میں سوئی نہیں لگا سکتے کیونکہ کوئی ایسی چیز ہے جو نواز شریف کے پلیٹلیٹس تباہ کر رہی ہے۔

دورانِ سماعت لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا تھا کہ کیا نواز شریف کی جان خطرے میں ہے؟ جس پر ڈاکٹر محمود ایاز کا کہنا تھا کہ جی نواز شریف کی طبیعت تشویش ناک ہے، نواز شریف اس وقت سفر کر سکتے ہیں جب ان کے پلیٹلیٹس 50 ہزار ہوں اس سے پہلے نہیں۔

بعدازاں عدالت نے نیب پراسیکوٹر سے بھی دریافت کیا تھا کہ کیا نیب اس درخواست ضمانت کی مخالفت کرتا ہے؟ جس پر نیب وکیل کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن ہے تو ادھر ہی علاج ہونا چاپیے لیکن اگر نواز شریف کی صحت خطرے میں ہے تو ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں۔

بعدازاں تازہ ترین میڈیکل رپورٹ اور ڈاکٹر کی فراہم کردہ تفصیلات پر سابق وزیراعظم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ایک، ایک کروڑ روپے کے 2 مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں