عراق: حکومت مخالف مظاہرے جاری، ہلاکتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2019
عراق میں گزشتہ ایک ماہ سے حکومت مخالف احتجاج جاری ہے—فوٹو:اے ایف پی
عراق میں گزشتہ ایک ماہ سے حکومت مخالف احتجاج جاری ہے—فوٹو:اے ایف پی

عراق میں مہنگائی اور بے روزگاری کے اضافے پر حکومت کے خلاف شروع ہونے والا پرتشدد احتجاج جاری ہے جہاں مزید 6 شہری جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ایک ماہ کے دوران فورسز کی فائرنگ سے جاں بحق مظاہرین کی تعداد 200 سے تجاوز کرگئی ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد اور جنوبی شہر میں احتجاج کے دوران مختلف واقعات میں 6 افراد جان سے گئے۔

عراقی حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران عراق میں احتجاج کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کرگئی ہے۔

مزید پڑھیں:عراق میں پھر مظاہرے، جھڑپوں میں 2 افراد ہلاک، متعدد زخمی

عراقی ہیومن رائٹس کمیشن کے نمائندے علی بیاتی کا کہنا تھا کہ بغداد میں 3 شہری جاں بحق ہوئے اور دیگر 3 افراد جنوبی شہر ناصریہ میں نشانہ بنے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ناصریہ میں مظاہرین مقامی عہدیدار کے گھر کو نذر آتش کر رہے تھے، اسی دوران فائرنگ سے جاں بحق ہوئے۔

اے پی کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی اور میڈیکل حکام کا کہنا تھا کہ بغداد میں نشانہ بننے والے تینوں افراد آنسو گیس کے شیل لگنے سے جاں بحق ہوئے جبکہ ہزاروں مظاہرین غیر ملکی سفارت خانوں کے قریب گرین زون تک پہنچ گئے تھے۔

میڈیکل حکام کے مطابق ناصریہ میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مزید تین افراد جاں بحق ہوئے جنہیں صوبائی عہدیدار کے دفتر پر حملے پر نشانہ بنایا گیا۔

عراق میں رواں ہفتے احتجاج کے دوران جاں بحق افراد کی تعداد 48 ہوگئی ہے جبکہ اکتوبر کے اوائل میں ہی 149 مظاہرین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ عراق میں احتجاج میں مختصر وقفے کے بعد گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر مظاہرے شروع ہوگئے تھے اور جمعے کو 2 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی اور متعدد افراد زخمی بھی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:عراق میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت، 93 ہلاکتوں کی تصدیق

قبل ازیں عراق میں حکومت کی ناقص پالیسیوں، مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف یکم اکتوبر کو شدید احتجاج شروع ہوا تھا جو دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کر گیا تھا۔

ایک سال قبل حکومت سنبھالنے والے وزیر اعظم عادل المہدی کو مختصر عرصے میں ہی عوام کی جانب سے شدید احتجاج کا سامنا ہے اور انہیں عوامی احتجاج کو روکنا مشکل تر ہو چکا ہے، حالانکہ انہیں اصلاحات کی یقین دہانی پر متفقہ طور پر وزیر اعظم بنایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں