جمعیت علمائے اسلام (ف) کا 'آزادی مارچ' پنجاب میں داخل

آزادی مارچ کے شرکا نے رات سکھر بائی پاس پر گزارنے کے بعد صبح ملتان کی طرف سفر شروع کیا —بشکریہ ٹوئٹر
آزادی مارچ کے شرکا نے رات سکھر بائی پاس پر گزارنے کے بعد صبح ملتان کی طرف سفر شروع کیا —بشکریہ ٹوئٹر
پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے آزادی مارچ کے شرکا کو رخصت کیا—بشکریہ ٹوئٹر
پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے آزادی مارچ کے شرکا کو رخصت کیا—بشکریہ ٹوئٹر

جمعیت علمائے اسلام (ف) کا حکومت کے خلاف 'آزادی مارچ' سندھ سے آگے بڑھ کر پنجاب میں داخل ہو گیا۔

سکھر سے سفر کر کے پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے قصبے کوٹ سبزال پہنچنے پر جے یو آئی (ف) پنجاب کے سربراہ مولانا عتیق الرحمٰن نے مارچ کے شرکا کا استقبال کیا۔

قبل ازیں سکھر میں جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ بھرپور اعتماد کے ساتھ آزادی مارچ آگے بڑھتا رہے گا اور اب طبل جنگ بچ چکا، ہمیں سیاسی جنگ لڑنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب پیچھے ہٹنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ ہمیں سیاسی جنگ لڑنی ہے۔

مزید پڑھیں: انتظامیہ سے ہونے والا معاہدہ قائم ہے، مولانا فضل الرحمٰن

آزادی مارچ کے سکھر سے ملتان روانہ ہونے سے قبل جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ’میدان جنگ سے ایک قدم بھی پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ ہوتا ہے‘۔

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ہمراہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے خلاف کراچی سے گزشتہ روز 'آزادی مارچ' کا آغاز کیا تھا۔

آزادی مارچ کا آغاز کراچی میں سہراب گوٹھ سے ہوا تھا جہاں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے علاوہ اپوزیشن کی تمام بڑی جماعتوں کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

سکھر میں آج (بروز پیر) آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جب معیشت ڈھوب جاتی ہیں تو ریاستیں اپنا وجود ختم کرجاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ کی تاریخ میں ردوبدل کی گنجائش نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ ’آج ان لوگوں کی وجہ سے پاکستان کے وجود اور آئین کو خطرہ ہے‘ اور موجودہ حکمرانوں نے آئین کو بچوں کا کھیل بنادیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’ہم ملک میں جمہوریت کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں‘۔

بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے ریلی کی قیادت اور شرکا کو سکھر سے رخصت کیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ آزادی مارچ کے شرکا نے رات سکھر بائی پاس پر گزاری اور صبح ہوتے تک شکار پور اور لاڑکانہ سے متعدد قافلے شریک ہوئے۔

پی پی رہنما ناصر حسین شاہ اور نثار کھوڑو سے بھی ملاقات کی۔

پشاور موڑ جلسے کی جگہ کا دورہ

دوسری جانب جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدر نے پشاور موڑ جلسے کی جگہ کا دورہ کیا۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے جلسہ گاہ کے انتظامات کا جائزہ لیا۔

اس دوران کشمنر اسلام آباد نے جے یو آئی (ف) کے رہنما کو انتظامات پر مکمل بریفنگ بھی دی۔

بعدازاں میڈیا سے بات کرتے انہوں نے کہا کہ ڈی سی اسلام آباد مکمل تعاون کررہے ہیں۔

عبدالغفور حیدری نے کہا کہ جلسہ گاہ کی جگہ بہت اچھی ہے لیکن خدشہ ظاہر کیا کہ یہ جگہ آزادی مارچ کے لیے کم پڑ سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے تشدد کا راستہ اپنایا تو بدلہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ زیادہ ہوئے تو سڑک پر بھی جاسکتے ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے رہنما نے کہا کہ آزادی مارچ سے تعلیمی ادارے بند یا عوام کو تکلیف نہیں ہوگی۔

علاوہ ازیں ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ جلسہ گاہ سو ایکڑ رقبے پر محیط ہے اور یہاں لاکھوں لوگ آسکتے ہیں۔

ڈی سی اسلام آباد نے یقین دہانی کروائی کہ راستے بند نہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعت کے سربراہ کی جانب سے اس آزادی مارچ کو منعقد کرنے کا مقصد 'وزیراعظم' سے استعفیٰ لینا ہے کیونکہ ان کے بقول عمران خان 'جعلی انتخابات' کے ذریعے اقتدار میں آئے۔

خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت سے معاہدے ختم کرنے کی خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ آزادی مارچ کے حوالے سے معاہدہ اسلام آباد کی انتظامیہ سے ہوا جو برقرار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدہ ختم ہونے کی افواہوں پر یقین نہ کیا جائے، معاہدہ توڑنے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے، ہمارا معاہدہ حکومت کے ساتھ ہوا ہی نہیں بلکہ اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ ہے جو برقرار ہے۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ: 'ہم حکومت کے ہر انتہائی قدم کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں'

گزشتہ روز علی الصبح پولیس نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اہم اور مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ کو آزادی مارچ کے حق میں اشتعال انگریز تقریر کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔

مانسہرہ کے ضلعی پولیس افسر نے مفتی کفایت اللہ پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے گزشتہ روز ریلی میں لوگوں کو آزادی مارچ میں شرکت کے لیے اکسایا، کارنر میٹنگز کی اور چند جمع کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں