حکومت کا تاجروں سے معاہدہ، شناختی کارڈ کی شرط 3 ماہ کے لیے موخر

اپ ڈیٹ 30 اکتوبر 2019
مشیر خزانہ نے مذاکرات کے بعد تاجروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کی—فوٹو:پی آئی ڈی
مشیر خزانہ نے مذاکرات کے بعد تاجروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کی—فوٹو:پی آئی ڈی
مشیر خزانہ نے تاجر برادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت اور تاجروں کے درمیان 11 نکاتی معاہدے کا اعلان کیا — فوٹو: ڈان نیوز
مشیر خزانہ نے تاجر برادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت اور تاجروں کے درمیان 11 نکاتی معاہدے کا اعلان کیا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے تاجروں سے ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کا اعلان کیا جس کے مطابق شناختی کارڈ کی شرط تین ماہ کے لیے موخر کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ تاجروں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو 'کاروبار مخالف' کہتے ہوئے 29 اور 30 اکتوبر کو ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے اسلام آباد میں تاجر برادری کے نمائندوں، چیئرمین وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تاجر اور وفاقی بورڈ آف ریونیو کے درمیان طے پانے والے 11 نکاتی معاہدے کی تفصیلات بتائیں۔

تاجروں اور ایف بی آر کے درمیان معاہدہ

  1. 10 کروڑ تک کے ٹرن اوور والے تاجر سے 1.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس کے بجائے 0.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس لیا جائے گا۔

  2. 10 کروڑ تک کے ٹرن اوور والا تاجر ودہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنے گا۔

  3. سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کے لیے سالانہ بجلی کے بل کی حد 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔

  4. کم منافع رکھنے والے شعبے کے ٹرن اوور ٹیکس کا تعین ازسر نو کیا جائے گا جو تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہوگا۔

  5. جیولرز ایسوسی ایشنز کے ساتھ مل کر جیولرز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔

  6. آڑھتیوں پر تجدید لائسنس فیس پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔

  7. تاجروں کے مسائل کے فوری حل کے لیے ایف بی آر اسلام آباد میں خصوصی ڈیسک قائم کی جائے گی جس میں 20/21 گریڈ کا افسر تعینات ہوگا اور ماہانہ بنیادوں پر تاجروں کے نمائندوں سے ملاقات ہوگی۔

  8. نئے تاجروں کی کمیٹیاں نئے رجسٹریشن کے سلسلے میں بھرپور تعاون کریں گی۔

  9. ایک ہزار مربع فٹ کی کوئی بھی دکان سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن سے مستثنیٰ ہوگی اور اس کا فیصلہ تاجروں کی کمیٹی سے مشاورت سے ہوگا۔

  10. ہول سیل اور ریٹیلرز دونوں کا کاروبار کرنے والوں کی سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کا فیصلہ تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہوگا۔

  11. شناختی کارڈ کی شرط پر خرید و فروخت پر تادیبی کارروائی 31 جنوری 2020 تک موخر کردی گئی ہے۔

اس موقع پر اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ باہمی مشاورت سے ہونے والے فیصلے کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان میں جو لوگ صاحب حیثیت ہیں وہ ٹیکس ادا کریں'۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام ہماری ہر پالیسی کا محور ہیں اور ہمارے تمام مقاصد اس وقت ہی پورے ہوسکتے ہیں جب ہماری معیشت بہتر ہوگی اور معاہدے میں قومی مقاصد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا بلکہ کاروباری برادری کے لیے آسانیاں پیدا کی گئی ہیں۔

اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شناختی کارڈ کا قانون اب بھی برقرار ہے اور ابھی صرف اتنی بات ہوئی ہے کہ 31 جنوری تک کوئی تادیبی کارروائی نہیں ہوگی۔

علاوہ ازیں چیئرمین انجمن تاجران برادری خواجہ محمد شفیق کا کہنا تھا کہ تاجر برادری گزشتہ کئی ماہ سے ہیجان کی صورتحال میں مبتلا تھی تاہم اچھے ماحول اور اچھی فضا میں ہم نے معاملات کو درست کرلیے ہیں۔

قبل ازیں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے تاجروں کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بعد میڈیا سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ تاجروں کے ساتھ بات چیت کا عمل اچھے انداز میں جاری ہے جسے آج مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بات چیت میں دونوں فریقین کی خواہش ہے کہ تاجر بھی خوش ہوں اور حکومت کا جو مقصد ہے کہ معاشی اقدامات کے فوائد عوام تک پہنچیں، وہ بھی پورا ہوجائے۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

مشیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ تاجروں کے ساتھ جاری مذاکرات آج اچھے انداز میں مکمل ہوجائیں گے۔

دورانِ گفتگو عالمی بینک کے سربراہ کے دورہ پاکستان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ عالمی بینک اور پاکستان میں تعلقات مزید بہتر بنائے جائیں اور عالمی بینک کے صدر پاکستان میں کی جانے والی معاشی اصلاحات کو سراہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف ٹیم کی معیشت میں عدم توازن کے خاتمے کیلئے حکومتی اقدامات کی تعریف

قبل ازیں سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ جولائی اور اگست 2019 کے سیلز ٹیکس ریفنڈ کے زیر التوا کیسز کو نمٹانے کے لیے ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کو ای آر ایس کے ذریعے کلیمز فائل کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

ٹوئٹر پر جاری پیغام میں انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کو ای آر ایس کے ذریعے کلیم فائل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فارم ایچ کا جائزہ لینے اور اس کے متبادل نظام کو دو ہفتوں میں حتمی شکل دی جائے گی، انہوں نے کہا کہ کلیمز کے ضمن میں 2 ارب روپے مالیت کے ریفنڈ پیمنٹ آرڈرز کو فوری طور پر نمٹا دیاجائے گا۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں تاجر تنظیموں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو 'کاروبار مخالف' کہتے ہوئے 29 اور 30 اکتوبر کو ملک بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ روز ملک کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کے صوبائی دارالخلافہ کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں تاجر برادری نے شٹر ڈاؤں ہڑتال کی تھی اور یہ سلسلہ آج بھی جاری رہا۔

ہڑتال کے دوران ملک کے چھوٹے، بڑے شہروں میں بھی تاجر برادری نے ہڑتال کرتے ہوئے تمام کاروباری مراکز مکمل بند کردیئے تھے۔

اس سلسلے میں گزشتہ روز حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوگئے تھے، تاجروں کا مطالبہ تھا کہ 50 ہزار کے لین دین پر قومی شناختی کارڈ کی شرط ختم کی جائے اس حوالے سے وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 50 ہزار کی شرط کو بڑھا کر 75 ہزار یا ایک لاکھ تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

آج (بروز بدھ) حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں شٹرڈاؤن کرنے والے تاجروں نے دوسرے روز حکومتی وفد سے مذاکرات کے بعد ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

حکومت ٹیکس دہندگان پر اضافی بوجھ ڈالنا نہیں چاہتی، حکومت

ادھر ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد کے دورے کے موقع پر حکومت کا کہنا ہے کہ وہ کوشش کررہی کہ ٹیکس دہندگان پر اضافی ٹیکسز کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔

خیال رہے کہ آئی ایم ایف کا اسٹاف مشن 6 نومبر کو 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی صورتحال کے بارے میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں کی قائمہ کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں بریفنگ دے گا۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام کا پہلا جائزہ، ریونیو شارٹ فال پر خصوصی توجہ

آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اہم چیلجنز سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بعد ملکی معیشت استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف وفد ابھی پہلی سہ ماہی کی کارکردگی کا جائزہ لے رہا ہے اور حکومتی پالیسیوں، ریونیو میں اضافے اور اخراجات میں کمی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

مشیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ دونوں فریقین نے ٹیکس کلیکشن پر تبادلہ خیال کیا اور اس سلسلے میں حکومت انفرا اسٹرکچر بہتر بنانے کے اقدامات کررہی ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ ٹیکس دہندگان کو اضافی ٹیکس کو بوجھ نہ برداشت کرنا پڑے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف دوسرے روز بھی شٹرڈاؤن ہڑتال

ایک سوال کے جواب میں مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے کاروبار آسان بنانے کے لیے قابلِ ذکر کارکردگی دکھائی ہے اور شعبہ برآمدات کو بھی ایک معقول پیکج فراہم کیا۔

واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ آئی ایم ایف مشن دونوں ایوانوں کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ساتھ ملاقات کرے گا اس سے قبل ان کی ملاقات صرف قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی یا ایوانوں کے محدود اراکین سے ہوئی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Khan Oct 30, 2019 07:18pm
اس سے عوام کو کیا فائدہ ہوگا۔ ایک ہزار مربع فٹ والی دکان توکروڑوں کماتی ہے اور سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہی نہ ہو ۔جب جھکنا ہی تھا تو پہلے جھک جاتے۔ تاجروں کو ٹیکس دینا چاہیے اس میں عوام ۔ ملک و قوم اور تاجروں کا اپنا ہی فائدہ ہے۔