رواں مالی سال: 4 ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 33.5 فیصد تک کمی

تجارتی خسارے میں کمی کی ایک وجہ درآمدات میں کمی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
تجارتی خسارے میں کمی کی ایک وجہ درآمدات میں کمی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

وزارت تجارت نے بتایا ہے کہ مالی سال 20-2019 کی پہلی سہ ماہی سے زائد کے عرصے میں ملک کے تجارتی خسارے میں 33.5 فیصد تک نمایاں کمی دیکھی گئی۔

اس سلسلے میں وزارت تجارت کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 19-2018 کے پہلے 4 ماہ کے ریکارڈ 11 ارب 70 کروڑ ڈالر کے ریکارڈ تجارتی خسارے کے مقابلے میں رواں سال کے اسی عرصے میں یہ خسارہ 7 ارب 80 کروڑ ڈالر رہا۔

تجارتی خسارے میں کمی کو درآمدات میں واضح کمی سے منسوب کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس عرصے میں اس میں 19.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال: 4 ماہ میں ریونیو شارٹ فال ایک کھرب 62 ارب روپے تک جا پہنچا

درآمدات پر نظر ڈالیں تو یہ جولائی سے اکتوبر 2019 کے عرصے میں 15 ارب 30 کروڑ ڈالر رہی، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 19 ارب ڈالر تھی۔

علاوہ ازیں برآمدات میں 3.6 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا اور یہ 7.3 فیصد سے 7.5 فیصد تک پہنچ گئی۔

رواں مالی سال کے اکتوبر کے مہینے میں برآمدات میں 6 فیصد تک کا اضافہ دیکھا گیا اور یہ ایک ارب 90 کروڑ سے بڑھ کر 2 ارب ڈالر رہی جبکہ اسی ماہ میں درآمدات میں 17 فیصد تک کمی ہوئی اور یہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 4 ارب 80 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 3 ارب 90 کروڑ ڈالر تک ریکارڈ کی گئی۔

اسی طرح رواں مالی سال کے ماہ اکتوبر میں تجارتی خسارہ 32 فیصد تک کم ہوا اور یہ ایک ارب 97 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 2 ارب 90 کروڑ ڈالر تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں یہ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینیئر عہدیداروں نے بتایا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران صوبائی سطح پر جمع ہونے والا ریونیو 14 کھرب 47 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے 12 کھرب 80 ارب روپے رہا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر ریونیو کے حصول میں ناکام، شارٹ فال 111 ارب روپے تک پہنچ گیا

اس سلسلے میں ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 4ماہ میں شارٹ فال ایک کھرب 67 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جو ستمبر میں ایک کھرب 13 ارب روپے تھا۔

مذکورہ فرق میں 5 ارب روپے کی بک ایڈجسٹمنٹ کے بعد معمولی کمی واقع ہوئی اور یہ ایک کھرب 62 ارب روپے کا ہوگیا تھا۔

تاہم سالانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو 12 کھرب 84 ارب روپے کی مجموعی کلیکشن 2018 میں جمع ہونے والے 11 کھرب 4 ارب روپے سے 16 فیصد زائد تھا۔

ایف بی آر حکام نے بتایا تھا کہ اکتوبر میں ریونیو کلیکشن 3 کھرب 20 ارب روپے رہی جبکہ اس کا ہدف 3 کھرب 76 ارب روپے رکھا گیا تھا یعنی ہدف سے 55 ارب روپے کم آمدن ہوئی تاہم یہ رقم گزشتہ سال کے مقابلے 15 فیصد زیادہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں