سانحہ تیزگام: ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد 40 میتیں ورثا کے حوالے

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2019
3 نومبر کو پی ایف ایس اے ٹیم نے ڈی این اے کے نمونے لینے کیلئے ہسپتال میں کیمپ قائم کیا تھا —فائل فوٹو: عدنان شیخ
3 نومبر کو پی ایف ایس اے ٹیم نے ڈی این اے کے نمونے لینے کیلئے ہسپتال میں کیمپ قائم کیا تھا —فائل فوٹو: عدنان شیخ

رحیم یار خان: شیخ زید میڈیکل کالج ہسپتال (ایس زیڈ ایم سی ایچ) کی انتظامیہ نے تیزگام ایکسپریس آتشزدگی واقعے میں جاں بحق ہونے والے 40 افراد کی میتیں ان کے اہلِ خانہ کے حوالے کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاشیں پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے) کی جانب سے ڈی این اے رپورٹ موصول ہونے کے بعد ورثا کے حوالے کی گئیں۔

ہسپتال کے ترجمان رانا الیاس نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 3 نومبر کو پی ایف ایس اے ٹیم نے ہسپتال میں کیمپ قائم کیا تھا جو ہلاک ہونے والے 57 مسافروں کے ورثا سے ڈی این اے کے نمونے لے کر واپس لاہور چلی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ تیز گام: غفلت برتنے پر ریلوے کے 6 افسران معطل، ایک کا تبادلہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈی این اے کی 40 رپورٹس موصول ہونے کے بعد تابوتوں کو ورثا کے حوالے کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا 40 مسافروں میں سے 26 کا تعلق میر پورخاص، 4 کا کراچی، عمر کوٹ اور شکار پور سے 3، 3 جبکہ سانگھڑ سے 2 اور ایک ایک کا تعلق ٹنڈو اللہ یار اور لودھران سے تھا۔

ترجمان نے بتایا کہ ریلوے پولیس حکام اور رحیم یار خان کے اسسٹنٹ کمشنر کی ہدایات کے تحت اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ نے میتوں کی آبائی علاقوں میں منتقلی کے لیے بلا معاوضہ ایمبولینس سروس فراہم کی۔

مزید پڑھیں: سانحہ تیز گام: لاشوں کی شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ

دوسری جانب ورثا کی اکثریت وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی جانب سے اعلان کردہ معاوضے کی ادائیگی کے طریقہ کار کے بارے میں پوچھتے رہے لیکن حکام کے پاس ان کی بات کا کوئی واضح جواب نہیں تھا۔

سانحہ تیز گام

31 اکتوبر کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے قریب گیس سلنڈر پھٹنے سے خوفناک آگ لگ گئی تھی، جس کے باعث 74 افراد جاں بحق جبکہ 30 سے زائد مسافر زخمی ہوگئے تھے۔

بدقسمت ٹرین کو حادثہ صبح 6:15 منٹ پر پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں چنی گوٹھ کے نزدیک چک نمبر 6 کے تانوری اسٹیشن پر پیش آیا تھا۔

حکام نے بتایا تھا کہ متاثرہ بوگیوں میں سوار مسافر رائیونڈ اجتماع میں شرکت کے لیے جارہے تھے اور آتشزدگی کی لپیٹ میں آنے والی 2 بوگیاں خصوصی طور پر بک کروائی گئی تھیں جن میں زیادہ تر مرد حضرات سوار تھے اور ان کے پاس کھانا بنانے کے لیے سلنڈر بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: رحیم یار خان: تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی، جاں بحق افراد کی تعداد 74 ہوگئی

عینی شاہدین کے مطابق سلنڈر پھٹنے سے ٹرین میں دھماکا ہوا تھا جس کے آواز سن کر متعدد مسافر تخریب کاری کے خطرے کے پیشِ نظر چلتی ہوئی ٹرین سے کود گئے تھے۔

حادثے کے بعد وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے جاں بحق افراد کے لیے 15 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 5 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کردیا تھا۔

وزیر ریلوے نے انکشاف کیا تھا کہ مسافروں کا سامان چیک کرنے کی سہولت صرف بڑے اسٹیشنز پر موجود ہے باقی چھوٹے اسٹیشنز پر مسافروں کے سامان کی تلاشی لینے کا کوئی نظام نہیں۔

اس ضمن میں ڈویژنل کمرشل آفیسر جنید اسلم نے بتایا تھا کہ متاثر ہونے والی 2 بوگیاں اکانومی جبکہ ایک بزنس کوچ تھی اور ایک بوگی امیر حسین جبکہ دوسری تبلیغی جماعت کے نام پر بک کروائی گئی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ تبلیغی جماعت کے لیے بوگیاں کسی ایک شخص کے نام پر بک کروالی جاتی ہیں اور باقی تفصیلات ان کے امیر کے پاس ہوتی ہیں جس کے باعث تمام مسافروں کی شناخت فراہم نہیں کی جاسکتی البتہ انہوں نے یہ ضرور بتایا تھا کہ ایک بوگی میں 78 جبکہ دوسری بوگی 77 افراد کے لیے بکنگ کروائی گئی تھی۔

بعدازاں سانحہ تیز گام کے سلسلے میں اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت برتنے پر ریلوے کے 6 اعلیٰ افسران کو معطل جبکہ ایک کا تبادلہ کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں