تاجروں،کاشتکاروں نے آرمی چیف کے سامنے حکومت پر تنقید کی، مشیر تجارت

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2019
آرمی چیف نے کاروباری شخصیات کے ساتھ اکتوبر میں ہونے والے اجلاس سے پہلے بھی ملاقات کی تھی—فائل فوٹو: اسکرین شاٹ
آرمی چیف نے کاروباری شخصیات کے ساتھ اکتوبر میں ہونے والے اجلاس سے پہلے بھی ملاقات کی تھی—فائل فوٹو: اسکرین شاٹ

کراچی: وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے بتایا ہے کہ بڑے صنعت کاروں اور شعبہ زراعت سے وابستہ افراد نے حالیہ ملاقاتوں میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجودہ کی موجودگی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی کارکردگی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ملاقاتوں کے بعد آرمی چیف اور دیگر حلقوں کی جانب سے تجاویز دی گئی تھیں جس پر حکومت کام کررہی ہے۔

اس سلسلے میں عربی خبررساں ادارے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر تجارت نے بتایا کہ آرمی چیف کی تجاویز پر کام جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق آرمی چیف، کاروباری شخصیات کے ساتھ اکتوبر میں ہونے والے اس اجلاس، جس کا اعلان پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے کیا گیا تھا، اس سے پہلے بھی کاشتکاروں اور کاروباری افراد سے ملاقاتیں کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف اور تاجروں کے درمیان ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس طرح کی ایک ملاقات 17 ستمبر کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں بھی ہوئی تھی جس میں کاشتکاروں اور زرعی مصنوعات سے منسلک کاروباری افراد، آرمی چیف سے ملے تھے۔

اس ملاقات میں وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وزیر تحفظ خوراک صاحبزادہ محبوب سلطان، کشمیر کمیٹی کے چیئرمین فخر امام کے ساتھ ساتھ کراچی کی بڑی کاروباری شخصیات، شوگر ملز، لائیو اسٹاک، آٹو موبلز اور دیگر شعبہ جات کے نمائندے شامل تھے۔

ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ ملاقات کے شرکا نے آرمی چیف کی موجودگی میں مشیر تجارت اور مشیر خزانہ پر سخت تنقید کی اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔

مزید پڑھیں: ’قومی سلامتی کا ملکی معیشت سے گہرا تعلق ہے‘، آرمی چیف کی تاجروں سے ملاقات

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اجلاس میں موجود ماہرین نے عبدالرزاق داؤد کی توجہ غیر موزوں تجارتی پالیسی کی جانب دلائی اور انہیں نقصان کا ذمہ دار قرار دیا جس پر وہ پریشان ہو گئے تھے۔

اس سلسلے میں جب پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد محمود سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اجلاس کے شرکا نے وفاقی کابینہ کے ارکان کے ساتھ ساتھ حکومت کی شوگر پالیسی پر بھی تنقید کی کیوں کہ ان کے موقف کے مطابق حکومت کی شوگر انڈسٹری کو دی گئی مراعات کے باعث ملک میں کپاس اور اس سے منسلک صنعتیں تباہی کا شکار ہیں۔

اس بارے میں ایک اور بڑے کاشت کار نے تصدیق کی کہ ملاقات میں زرعی مصنوعات کی برآمدات، کپاس، چاول اور چینی کی پیداوار کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف سے مدارس کے پوزیشن یافتہ طلبہ کی ملاقات

رپورٹ میں کہا گیا کہ عبدالرزاق داؤد نے اپنے اوپر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت زراعت صوبائی معاملہ ہے، اس کا مطلب یہ کہ وفاقی حکومت اور وزارت تجارت اور صنعت کا کردار ختم ہوگیا تھا۔

اجلاس میں کاروباری شخصیات بالخصوص زراعت سے منسلک تاجروں اور کاشتکاروں کی تنقید اور شکایات سننے کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شرکا کو یقین دہانی کروائی تھی کہ ان کی دی گئی تجاویز پر عمل درآمد کیا جائے گا۔


یہ خبر 7 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں