دن بھر کی طویل مصروفیات کے بعد آپ نشست گاہ میں بیٹھ کر کھانے کو تیار کرکے یا گرم کرکے بیٹھتے ہیں اور ٹیلیویژن پر نظریں جمادیتے ہیں۔

یہ ایک کلاسیک اور بہت زیادہ مطمئن کردینے والا منظرنامہ ہے اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اکثر افراد کھانے کے دوران ٹی وی کے سامنے وقت گزارنا پسند کرتے ہیں، بلکہ موجودہ دور میں ٹی وی کی جگہ اب کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور موبائل فونز لے رہے ہیں۔

کیا آپ یاد کرکے بتاسکتے ہیں کہ آخری بار دفتر یا گھر یا کسی ہوٹل میں کھانا کھاتے ہوئے آپ کسی اسکرین کے سامنےنہ بیٹھے ہوں ؟ یا فون پر اسکرولنگ سے دور رہنے میں کامیاب ہوئے ہوں؟

اسکرین کے سامنے کھانا لوگوں کو پسند کیوں ہے؟

توجہ بھٹکائے بغیر کھانا کافی بیزار کن لگتا ہے اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ حقیقی معنوں میں بہت مشکل بھی ہوسکتا ہے، اس کے مقابلے میں نوالے منہ میں ڈالتے ہوئے نظروں کے سامنے کسی پسندیدہ ڈرامے کی قسط زیادہ تسکین پہنچانے والی ہوسکتی ہے۔

ہر فرد میں اس کی وجہ مختلف ہوسکتی ہے، جیسے آپ کا بچپن اس میں ایک عنصر ہوسکتا ہے، یعنی اگر آپ بچپن سے ٹی وی والے کمرے میں کھانا کھاتے رہے ہیں تو اس بات کو قوی امکان ہے کہ بالغ ہونے پر بھی ایسا ہی کریں گے۔

ایک خیال یہ بھی ہے کہ اسکرین کے سامنے کھانے سے خوشی کا احساس دلانے والے ڈوپامائن کیمیکل کی دوگنی مقدار خارج ہوتی ہے، یعنی غذا تو یہ کیمیکل خارج کرتا ہی ہے مگر اس کے ساتھ تفریح یا لت سے بھی دماغ کو خوشی محسوس ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ان دونوں کے امتزاج سے بچنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

اس کے نتائج کیا ہوتے ہیں؟

یہ کوئی راز نہیں کہ دنیا بھر میں موٹاپے کی شرح بڑھ رہی ہے اور ٹیکنالوجی کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔ یہ تو کوئی نہیں کہہ سکتا کہ ٹی وی اسکرین اور موبائل فون موٹاپے کی شرح میں تشویشناک اضافے کی وجہ ہیں، سستے پراسیس یا جنک فوڈ تک آسان رسائی، زیادہ وقت بیٹھے رہنا وغیرہ بھی اس کی وجوہات ہیں مگر اسکرین کے سامنے وقت اور جسمانی وزن کے درمیان بھی تعلق موجود ہے، خصوصاً بچوں اور نوجوانوں میں۔

اس کی وجہ بھی بہت زیادہ ہے یعنی آپ اسکرین کے سامنے جتنا وقت گزاریں گے، اس کا سادہ مطلب یہی ہے کہ آپ اپنا وقت بیٹھ کر گزاریں گے، مگر اس کی ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منتشر ذہن یا جلدبازی میں کھانے کے نتیجے میں لوگ توقع سے زیادہ کھالیتے ہیں، جب توجہ نہیں ہوتی تو آپ غور ہی نہیں کرتے کہ آپ نے کتنا کھالیا یا کتنی تیزی سے کھارہے ہیں، جس کے نتیجے میں پیٹ بھرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا۔

اس کے مقابلے میں توجہ کے ساتھ غذا سے لطف اندوز ہونا دن کے باقی حصے میں کم کیلوریز جزوبدن بنانے میں بھی مدد دیتا ہے، جیسے اس طرح ناشتا کرنا دوپہر یا رات کو کم کھانے پر مجبور کرسکتا ہے۔

ہوشیار ذہن کے ساتھ کھانا کیسے مدد فراہم کرتا ہے؟

سائنسدانوں کے خیال میں توجہ مرکوز کرکے کھانا بے خیالی میں کھائے جانے سے لڑنے مٰں مدد دے سکتا ہے، کیونکہ توجہ مرکوز کرنے پر آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ کیا غذا کھا رہے ہیں، کتنی مقدار میں کھارہے ہیں اور اس پر کتنا وقت لگا۔

اس طرح کھانا پہلے تو غذائی عادات کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے اور بعد ازاں صحت کے لیے مختلف فوائد جیسے جسمانی وزن میں کمی، بھوک اور پیٹ بھرنے کے احساس کی شناخت، جذباتی تناﺅ میں منہ چلانے کی عادت پر کنٹرول وغیرہ ہوسکتے ہیں۔

اس کو کیسے اپنائیں؟

اس کا طریقہ کار بہت آسان ہے، بس اپنی غذا پر توجہ مرکوز کریں مگر پھر بھی یہ بہت ممشکل بھی ہے کیونکہ اسکرین کی کشش کے خلاف مزاحمت آسان نہیں، تاہم اسے اپنانے کے لیے چند ٹپس کو آزما سکتے ہیں۔

کھانے کے وقت فون کو اپنی نظروں سے دور کہیں رکھ دیں۔

ایسے کمرے میں کھائیں جہاں ٹی وی یا کمپیوٹر نہ ہو۔

یہ گننے کی عادت ڈالیں کہ ایک نوالہ کتنی بار چبایا، جس سے بھی توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملے گی۔

آرام سے کھائیں اور کھانا اچھی طرح چبا کر نگلیں، ایک نوالہ کھانے کے بعد چند سیکنڈ کا انتظار کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں