بابری مسجد کا فیصلہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام ہوا، دفتر خارجہ

09 نومبر 2019
تاریخی بابری مسجد کو ہندو انتہا پسندوں نے 1992 میں شہید کردیا تھا—فائل فوٹو:دی ہندو
تاریخی بابری مسجد کو ہندو انتہا پسندوں نے 1992 میں شہید کردیا تھا—فائل فوٹو:دی ہندو

دفترخارجہ نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کے حق میں دیے گئے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخی مسجد کا فیصلہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام ہوا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘بھارتی سپریم کورٹ کے تاریخی بابری مسجد کے حوالے سے فیصلے پر ہمیں گہری تشویش ہے، فیصلہ ایک مرتبہ پھر انصاف کے تقاضے برقرار رکھنے میں ناکام ہوچکا ہے’۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ‘اقوام متحدہ نے حال ہی میں بھارت کے زیر تسلب جموں و کشمیر میں سے متعلق انسانی حقوق کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ کے جواب کی جانب توجہ دلائی تھی کہ یہ سست روی کا شکار ہے’۔

مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘یہ فیصلے اس وقت آیا جب اس پر عمل درآمد ہوچکا تھا اور یہ فیصلہ بھارتی اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے ناکافی ہے’۔

مزید پڑھیں:بابری مسجد کی زمین پر رام مندر تعمیر کیا جائے گا، بھارتی سپریم کورٹ

ڈاکٹر محمد فیصل نے بابری مسجد کے فیصلے پر کہا کہ ‘اس فیصلے نے بھارت کے نام نہاد سیکیولر بھرم کو کھوکھلا کردیا ہے اور واضح کردیا ہے کہ بھارت میں اقلیتیں مزید محفوظ نہیں ہیں، وہ اپنے عقائد اور اپنی عبادات کے مقامات کے حوالے سے خوف کا شکار ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘بھارت میں ہندوتوا کے نظریات پر عمل کرتے ہوئے ایک ہندو راشٹرا کی شکل میں تاریخ کو نئے سرے سے رقم کرنے کا عمل جاری ہے اور یہ بھارت کے مرکزی اداروں کو تیزی سے متاثر کر رہا ہے’۔

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ‘بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہاپسند سوچ کی بنیاد ہندو بالاتری اور خروج پر ہے جس سے خطے کے امن و استحکام کو خطرہ ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارتی حکومت کو مسلمانوں، ان کی جانوں، حقوق اور جائیدادوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے اور ایک مرتبہ پھر متعصب اور انتہاپسند ہندو کے ہاتھوں شکار ہونے پر مسلمانوں کا نظارہ کرنے سے گریز کرے’۔

یہ بھی پڑھیں:بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کیلئے انتہا پسند ہندوؤں کو جمع ہونے کی کال

دفترخارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘بھارت کو انتہاپسند سوچ پر عمل پیرا ہونے سے روکنے اور بھارت میں حقوق کی برابری اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں کو خاص کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے’۔

قبل ازیں بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں مسلمان جج عبدالنذیرسمیت 5 رکنی بینچ نے1992 میں شہید کی گئی تاریخی بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسجد کی زمین پر رام مندر تعمیر کرنے اور مسلمانوں کو متبادل اراضی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

ایک ہزار 45 صفحات پر مشتمل فیصلے میں بھارتی سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ایودھیا میں بابری مسجد کی متنازع زمین کے مالک رام جنم بھومی نیاس ہیں، ساتھ ہی یہ حکم دیا کہ مندر کی تعمیر کے لیے 3 ماہ میں ٹرسٹ تشکیل دیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں