امریکا، تبت میں مداخلت کیلئے اقوام متحدہ کو استعمال کررہا ہے، چین

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2019
نوبیل انعام یافتہ 84 سالہ دلائی لامہ صحت کے حوالے سے مسائل کا شکار ہیں—فائل/فوٹو:رائٹرز
نوبیل انعام یافتہ 84 سالہ دلائی لامہ صحت کے حوالے سے مسائل کا شکار ہیں—فائل/فوٹو:رائٹرز

چین نے تبت کے دلائی لامہ کے جانشین کے انتخاب کے حوالے سے واشنگٹن کی مبینہ سرگرمیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا، تبت میں ‘مداخلت’ کے لیے اقوام متحدہ کو استعمال کر رہا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے سفیر برائے مذہبی آزادی سیم براؤن بیک نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ تبت کے روحانی رہنما کی جانشینی کے معاملے کو اقوام متحدہ دیکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دلائی لامہ کے جانشین کا انتخاب تبت کے بدھ مذہب کے ماننے والوں سے متعلق ہے اور اس پر چینی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے’۔

چین نے اس بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 'امریکا مذہبی آزادی کی آڑ میں چین کے اندورنی معاملات میں مداخلت کی کوشش کر رہا ہے’۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان جینگ شوانگ نے بیجنگ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ‘اس حوالے سے انہیں ناکامی ہوگی اور عالمی برادری کی جانب سے بھی اس کی مخالفت ہوگی’۔

مزید پڑھیں:لازم ہے کہ میری جانشین خاتون پرکشش ہو، دلائی لامہ

رپورٹ کے مطابق چین نے واضح اشارہ دیا ہے کہ وہ اگلے دلائی لامہ کا نام سامنے لاسکتے ہیں جو ممکنہ طور پر چینی حکومت کی حمایت کریں گے۔

چینی حکومت کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ اس نے ہمالیائی خطے میں ترقیاتی کام کیے ہیں اور خطے میں جدید اصلاحات کی ہیں۔

دلائی لامہ کے حوالے سے چینی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ تبت کی علیحدگی کی مہم ان کے ساتھ ختم ہوجائے گی جو تبت کے چودھویں دلائی لامہ کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 84 سالہ دلائی لامہ صحت کے حوالے سے شدید مسائل کا شکار ہیں اور انہیں رواں برس کے آغاز میں چیسٹ انسپکشن کی شکایت ہوئی تھی جو مزید بگڑی رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دلائی لامہ نے خواتین کے حوالے سے اپنے بیان پر 'معذرت' کرلی

رپورٹ کے مطابق چینی حکومت نے 1995 میں اپنا پنچن لاما منتخب کیا تھا اور بدھ مذہب کے ماننے والوں میں اثر و رسوخ رکھنے والے ایک چھ سالہ لڑکے کو گرفتار کیا تھا جس کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے دنیا کا کم عمر ترین قیدی قرار دیا تھا۔

نوبیل انعام یافتہ 84 سالہ دلائی لامہ نے اس حوالے سے کہا تھا کہ وہ خود اپنا جانشین منتخب کریں گے جو ممکنہ طور ایک لڑکی ہو یا خود کو آخری دلائی لامہ قرار دیں۔

دلائی لامہ نے رواں برس اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر ان کی جگہ کسی خاتون کو جانشین مقرر کیا جائے گا تو لازم ہے کہ وہ انتہائی پرکشش ہوں تاکہ ان کی پیروی کرنے والے افراد اسے دیکھتے رہیں۔

تاریخی اعتبار سے دلائی لامہ اپنی زندگی میں ہی نئے دلائی لامہ کا عندیہ دیتا ہے اور موجودہ دلائی لامہ اپنی موت سے قبل بتاتا ہے کہ اس کا اگلا جنم کس گھر میں ہوگا اور اس گھر میں پیدا ہونے والے نئے بچے کو دلائی لامہ سمجھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:’بھارت دلائی لامہ کی میزبانی کرنے سے باز رہے‘

چودھویں دلائی لامہ تنزن گیاتسو کے حوالے سے تیرھویں دلائی لامہ عندیہ دے کر گئے تھے اور انہیں محض 2 سال کی عمر میں 1937 میں ہی دلائی لامہ کے منصب پر بٹھائے جانے کی تیاریاں شروع کی گئی تھیں۔

موجودہ دلائی لامہ کو 1940 میں محض 5 برس کی عمر میں تبت کے روحانی پیشوا کے طور پر منتخب کیا گیا تھا اور وہ تب سے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے آرہے ہیں۔

تبت کو چین اپنا خود مختار علاقہ تصور کرتا ہے اور چین کی جانب سے اس علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھائے جانے کے بعد دلائی لامہ وہاں سے فرار ہوکر بھارت کی ریاست ہماچل پردیش کے پہاڑی علاقے دھرم شالا میں منتقل ہوگئے تھے۔

دلائی لامہ کو بھارت کی جانب سے سیاسی پناہ دیے جانے کی وجہ سے بھی چین اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ رہتے ہیں، دلائی لامہ بھارت منتقلی کے بعد چین مخالف بیانات بھی دیتے رہتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں