قائمہ کمیٹی کا ریلوے کے ناکافی حفاظتی اقدامات پر اظہار تشویش

14 نومبر 2019
ریلوے کے حفاظتی اقدامات دنیا کے دیگر ممالک سے مطابقت نہیں رکھتے— فائل فوٹو: اے ایف پی
ریلوے کے حفاظتی اقدامات دنیا کے دیگر ممالک سے مطابقت نہیں رکھتے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے مسافروں کی حفاظت سے متعلق پاکستان ریلوے کے ناکافی اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس میں گزشتہ ماہ پیش آنے والے سانحہ تیزگام میں 75 افراد جاں بحق ہونے کا معاملہ زیرِغور آیا اور پاکستان ریلوے کی جانب سے مسافروں کی حفاظت کے لیے کیے جانے والے ناکافی اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

محمد منیر وٹو کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے میں یہ مشاہدہ کیا گیا کہ پاکستان ریلوے کی جانب سے مسافروں کی حفاظت کے لیے کیے جانے والے اقدامات دنیا کے دیگر ممالک کی جانب سے اپنائے جانے والے حفاظتی اقدامات سے مطابقت نہیں رکھتے۔

علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی نے اجلاس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد بھی منظور کی جس میں پاکستان ریلوے سے مسافروں کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سانحہ تیزگام: ابتدائی تحقیقات میں آگ کی وجہ سلنڈر دھماکا قرار

قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کو سانحہ تیزگام سے آگاہ کرتے ہوئے سیکریٹری ریلوے سکندر سلطان راجا نے کہا کہ حادثے میں 75 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 63 میتیں ورثا کے حوالے کی جاچکی ہیں جبکہ دیگر 12 مسافروں کی میتیں بھی آئندہ 2 سے 3 روز میں ان کے ورثا کے حوالے کردی جائیں گی۔

وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم سے سانحہ تیزگام کے متاثرین کے لیے مزید ریلیف کا اعلان کرے کی درخواست کی تھی۔

خیال رہے کہ 31 اکتوبر کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے قریب گیس سلنڈر پھٹنے سے خوفناک آگ لگ گئی تھی، جس کے باعث 74 افراد جاں بحق جبکہ 30 سے زائد مسافر زخمی ہوگئے تھے۔

بدقسمت ٹرین کو حادثہ صبح 6:15 منٹ پر پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں چنی گوٹھ کے نزدیک چک نمبر 6 کے تانوری اسٹیشن پر پیش آیا تھا۔

حکام نے بتایا تھا کہ متاثرہ بوگیوں میں سوار مسافر رائیونڈ اجتماع میں شرکت کے لیے جارہے تھے اور آتشزدگی کی لپیٹ میں آنے والی 2 بوگیاں خصوصی طور پر بک کروائی گئی تھیں جن میں زیادہ تر مرد حضرات سوار تھے اور ان کے پاس کھانا بنانے کے لیے سلنڈر بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: رحیم یار خان: تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی، جاں بحق افراد کی تعداد 74 ہوگئی

عینی شاہدین کے مطابق سلنڈر پھٹنے سے ٹرین میں دھماکا ہوا تھا جس کے آواز سن کر متعدد مسافر تخریب کاری کے خطرے کے پیشِ نظر چلتی ہوئی ٹرین سے کود گئے تھے۔

حادثے کے بعد وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے جاں بحق افراد کے لیے 15 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 5 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کردیا تھا۔

وزیر ریلوے نے انکشاف کیا تھا کہ مسافروں کا سامان چیک کرنے کی سہولت صرف بڑے اسٹیشنز پر موجود ہے باقی چھوٹے اسٹیشنز پر مسافروں کے سامان کی تلاشی لینے کا کوئی نظام نہیں۔

اس ضمن میں ڈویژنل کمرشل آفیسر جنید اسلم نے بتایا تھا کہ متاثر ہونے والی 2 بوگیاں اکانومی جبکہ ایک بزنس کوچ تھی اور ایک بوگی امیر حسین جبکہ دوسری تبلیغی جماعت کے نام پر بک کروائی گئی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ تبلیغی جماعت کے لیے بوگیاں کسی ایک شخص کے نام پر بک کروالی جاتی ہیں اور باقی تفصیلات ان کے امیر کے پاس ہوتی ہیں جس کے باعث تمام مسافروں کی شناخت فراہم نہیں کی جاسکتی البتہ انہوں نے یہ ضرور بتایا تھا کہ ایک بوگی میں 78 جبکہ دوسری بوگی 77 افراد کے لیے بکنگ کروائی گئی تھی۔

بعدازاں سانحہ تیز گام کے سلسلے میں اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت برتنے پر ریلوے کے 6 اعلیٰ افسران کو معطل جبکہ ایک کا تبادلہ کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں