پارلیمان کے ساتھ تنازع، کویتی وزیراعظم کابینہ سمیت مستعفی

15 نومبر 2019
قانون سازوں اور خاندانی حکمرانوں کے مابین گزشتہ ایک دہائی سے سیاسی تنازع جاری ہے—فاائل فوٹو: اے پی
قانون سازوں اور خاندانی حکمرانوں کے مابین گزشتہ ایک دہائی سے سیاسی تنازع جاری ہے—فاائل فوٹو: اے پی

کویت کے وزیراعظم وزرا کے مابین چپقلش کے الزامات اور کارکردگی پر تنقید کے باعث اپنی کابینہ سمیت عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

کویتی حکومت کے ترجمان طارق المازریم نے بتایا کہ ’وزیراعظم شیخ جابر مبارک الصباح نے کابینہ کا استعفیٰ امیر کویت کے پاس جمع کروایا تا کہ کابینہ کی تجدید نو کی جاسکے‘۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امیر کویت شیخ الصباح الحمد الصباح نے وزیراعظم کا استعفیٰ قبول کرلیا۔

خیال رہے کہ کویت میں ریٹائرڈ ملازمین کے لیے گئے قرضوں پر حکومتی پینشن ادارے کی جانب سے سود وصول کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس پر اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کے حوالے سے پارلیمان میں جواب دہی سے بچنے کے لیے کویتی وزیر خزانہ گزشتہ ماہ مستعفی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کویت میں رکن اسمبلی کا سانس لینے پر ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ

جس کےبعد وزیر برائے پبلک ورکس نے بھی بدانتظامی اور عوامی پیسے کے غلط استعمال کے حوالے سے پارلیمان کی طویل تفتیش پر استعفیٰ کا اعلان کردیا تھا۔

بعدازاں منگل کے روز پارلیمان نے وزیر داخلہ شیخ خالد الجراح الصباح سے بھی اسی قسم کے الزامات پر پوچھ گچھ کی اور اراکین پارلیمنٹ نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی۔

اس ضمن میں آزاد رکن پارلیمنٹ صالح عاشور کا کہنا تھا کہ حکومتی کارکردگی پر تنقید کے ساتھ ساتھ وزرا کے درمیان چپقلش بھی استعفوں کی وجہ بنی۔

ادھر اسپیکر مرزوق الغانم نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ’اراکین پارلیمنٹ کی بڑی تعداد یہ سمجھتی ہے کہ مسئلہ حکومتی ٹیم میں ہے کیوں کہ یہ ایک جیسے نہیں‘۔

مزید پڑھیں: کویت: بادشاہ کی تذلیل پر عدالت نے 20 ماہ کیلئے جیل بھیج دیا

تاہم انہوں نے اس امکان کو مسترد کردیا کہ کویتی امیر پارلیمان تحلیل کریں گے۔

وزرا کےا ستعفے قبول کرنے کے بعد امیر کویت مستعفی وزیراعظم کو دوبارہ نامزد کرسکتے ہیں اور کابینہ کی تشکیل کے لیے ان کی جگہ نیا حکومتی سربراہ بھی تعینات کرسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ کویت واحد خلیجی ملک ہے جہاں مکمل طور پر منتخب پارلیمان ہے اور اسے قانون ساز کے وسیع اختیارات حاصل ہیں جو کسی وزیر کو اس کے عہدے سے فارغ بھی کرسکتی ہے۔

تیل کی دولت سے مالامال ریاست میں قانون سازوں اور خاندانی حکمرانوں کے مابین گزشتہ ایک دہائی سے سیاسی تنازع جاری ہے جس میں پارلیمان اور کابینہ متعدد مرتبہ تحلیل کی جاچکی ہے۔


یہ خبر 15 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں