اسرائیل کا فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2019
جمعے کے روز اسرائیل نے اسلامی جہاد کے خلاف جوابی حملے کیے تھے —تصویر: اے ایف پی
جمعے کے روز اسرائیل نے اسلامی جہاد کے خلاف جوابی حملے کیے تھے —تصویر: اے ایف پی

غزہ: اسرائیلی فوج نے اسلامی جہاد کو نشانہ بنانے والے حملوں میں شہریوں کی غیر متوقع ہلاکتوں کی تحقیقات کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے تازہ حملوں کے نتیجے میں 34 فلسطینی شہید ہوئے تھے جس کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پاگیا تھا جو عموماً کمزور ہوتا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق باضابطہ معاہدہ ہونے کے بعد یہودی ریاست کے ساحلی علاقے میں بھی راکٹ داغے گئے۔

رپورٹ کے مطابق جمعے کے روز اسرائیل نے اسلامی جہاد کے خلاف جوابی حملے کیے تھے جو غزہ کی محصور پٹی پر حکمرانی کرنے والی جماعت حماس کے بعد دوسرا بڑا عسکری گروہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیز فائر کے باوجود اسرائیل کا پھر فلسطین پر فضائی حملہ

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے ڈیرہ البلاہ میں کیے گئے فضائی حملے میں ابو ملحوس، ان کی 2 بیویاں اور 5 بچے ہلاک ہوئے تھے۔

جمعرات کو شروع ہونے والی جنگ بندی سے کچھ گھنٹوں قبل اسرائیل نے رسمی ابو ملحوس کے گھر کو نشانہ بنایا جنہیں جہادی کا کمانڈر قرار دیا گیا۔

دوسری جانب اسلامی جہاد کا کہنا تھا کہ ابو ملحوس، جہاد سے منسلک شخص کے طور پر معروف تھے لیکن وہ تنظیم کے کمانڈر نہیں تھے۔

اس حوالے سے اسلامی فوج کے ترجمان جوناتھن کنریکس نے دعویٰ کیا کہ دیگر افراد کی طرح حملے کا نشانہ بننے والے ہدف نے بھی اپنی رہائش گاہ میں اسلحہ اور فوجی سامان چھپانے کا حربہ استعمال کررکھا تھا‘۔

مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیل کا گھر پر فضائی حملہ، فلسطینی کمانڈر ہلاک

انہوں نے کہا کہ آرمی حملوں کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتوں سے آگاہ ہیں لیکن اس کی توقع نہیں کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کو دستیاب معلومات کے مطابق حملے کے وقت کسی شہری کو نقصان پہنچنے کی توقع نہیں تھی۔

ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ آئی ڈی ایف حملے سے شہریوں کو نقصان پہنچنے کی تحقیقات کررہی ہے۔

اس واقعے کے بارے میں ابو ملحوس کے رشتہ دار نے بتایا کہ ’حملے میں بچ جانے والے افراد اور بچوں کو مقام ہسپتال پہنچایا گیا ’وہ معصوم ہیں، جن کے پاس اب صرف تلخ یادیں ہوں گی اور انہیں اس سب سے نکلنے میں وقت لگے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: کیا عرب ممالک فلسطین کو دھوکہ دے رہے ہیں؟

یاد رہے کہ لڑائی کا حالیہ دور اس وقت شروع ہو جب اسرائیل نے فضائی حملے میں اسلامی جہاد کے اہم کمانڈر بہا العطا اور ان کی اہلیہ کو شہید کیا جس کے ردِ عمل میں اسرائیل میں بھی راکٹ برسائے گئے۔

اس ضمن میں اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہودی ریاست کے خلاف کئی کارروائیوں کے پیچھے مذکورہ کمانڈر کا دماغ تھا، خیال رہے کہ حماس کے مقابلے میں چھوٹی ہونے کے باجود اسلامی جہاد کو زیادہ شدت پسند تصور کیا جاتا ہے۔

کمانڈر کی ہلاکت کے بعد اسلامی جہاد نے اسرائیل میں 450 سے زائد راکٹ برسائے جس سے کچھ لوگ زخمی ہوئے اور املاک کو نقصان پہنچا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔


یہ خبر 16 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں