مواخذے کی کارروائی، ٹرمپ کے خلاف ایک اور گواہی ریکارڈ

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2019
امریکا کے قومی سلامتی ادارے کے سابق اہلکار نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی میں گواہی دی — فائل فوٹو/رائٹرز
امریکا کے قومی سلامتی ادارے کے سابق اہلکار نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی میں گواہی دی — فائل فوٹو/رائٹرز

امریکا کے قومی سلامتی ادارے کے سابق اہلکار ٹِم موریسن کا کہنا ہے کہ یورپی یونین میں امریکی سفیر سونڈ لینڈ نے انہیں بتایا تھا کہ وہ یوکرین معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر عمل پیرا تھے۔

امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کی رپورٹ کے مطابق ٹم موریسن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی میں گواہی دیتے ہوئے کہا کہ انہیں سونڈ لینڈ نے بتایا تھا کہ یوکرین کے لیے امریکی امداد مشروط ہے اور اس کی شرط یہ ہے کہ یوکرین سابق صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف تحقیقات کا اعلان کرے۔

مواخذے کی تحقیقات کرنے والوں کے سامنے دی گئی ان کی گواہی، امریکی سفارتکار بل ٹیلر کی بھی ایسی ہی گواہی کے بعد سامنے آئی۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز سونڈ لینڈ خود کمیٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ڈیموکریٹک حریف اور نائب صدر جو بائیڈن کو نقصان پہنچانے کے لیے یوکرین کے صدر سے مدد طلب کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر کے مابین گفتگو کی ٹرانسکرپٹ منظر عام پرآنے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیار کا غلط استعمال کرنے کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کے مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان

ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ڈیموکریٹک حریف اور نائب صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کو نقصان پہنچانے کے لیے غیر ملکی قوتوں سے مدد طلب کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور اپنے ذاتی فوائد کے لیے امریکی خارجہ پالیسی کا غیر قانونی استعمال کیا۔

الزامات کے مطابق ریپبلکن صدر ٹرمپ نے یوکرین کی تقریباً 4 کروڑ ڈالر کی امداد روکی اور یوکرین میں توانائی کے شعبے میں کام کرنے والے اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف تحقیقات کے لیے یوکرینی حکام پر دباؤ ڈالا۔

ٹرمپ نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا اور مواخذے کی کارروائی کو 'وچ ہنٹ' قرار دیا تھا۔

گزشتہ ماہ بند کمرے میں سماعت کے دوران گواہی دینے والے ولیم ٹیلر نے تازہ سماعت کے دوران کہا کہ وہ اس وقت سے ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپی یونین میں امریکی سفیر گورڈن سونڈ لینڈ کے درمیان ٹیلی فونک کال کے بارے میں جانتے ہیں جب سے اسے ان کے عملے کے ایک رکن نے سنا تھا۔

ٹیلر نے بتایا کہ عملے کے رکن نے ٹرمپ کو سونڈ لینڈ سے تحقیقات کے بارے میں پوچھتے ہوئے سنا تھا اور عملے کے اس رکن نے ٹیلی فونک کال کے بعد سونڈ لینڈ سے پوچھا تھا کہ یوکرین کے بارے میں ٹرمپ کیا سوچتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سوال کے جواب میں سونڈ لینڈ نے جواب دیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس سے زیادہ بائیڈن کے خلاف کارروائی میں دلچسپی رکھتے ہیں جس کے لیے گیولیانی دباؤ ڈال رہے ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس مواخذے کی کارروائی کو ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا جا رہا ہے جہاں کروڑوں امریکی ناظرین اس کارروائی کو براہ راست دیکھ سکتے ہیں البتہ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کے 2020 کے صدارتی انتخاب پر انتہائی سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا سنگین الزامات کے ساتھ آغاز

واضح رہے کہ امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن جبکہ 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا، ان دونوں صدور کو سینیٹ نے مواخذے کے باوجود الزامات ثابت نہ ہونے پر برطرف نہیں کیا تھا۔

تاہم 1974 میں صدر رچرڈ نکسن نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جہاں واٹرگیٹ اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

اگر ٹرمپ پر مواخذے کی کارروائی کے دوران یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو وہ مواخذے کی بنیاد پر برطرف کیے جانے والے پہلے امریکی صدر بن جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں