پی ٹی آئی میں عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کے مطالبات بڑھنے لگے

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2019
مذکورہ مسئلے کو  پارٹی کے اہم حلقوں میں کئی مرتبہ اٹھایا گیا ہے — فائل فوٹو:ڈان نیوز
مذکورہ مسئلے کو پارٹی کے اہم حلقوں میں کئی مرتبہ اٹھایا گیا ہے — فائل فوٹو:ڈان نیوز

لاہور: ملک کے سب سے اہم صوبے کے معاملات نمٹانے میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی 'ناکامی' پر بڑھتے ہوئے تحفظات کی وجہ سے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں بھی پنجاب کے چیف ایگزیکٹو کو ہٹانے کے مطالبات زور پکڑنے لگے ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما یوں تو عوامی سطح پر پنجاب کی حکومت کے خلاف کوئی بیان نہیں دیتے لیکن وہ پسِ پردہ انٹرویوز میں اعتراف کرتے ہیں کہ ان کی حکومت صوبہ پنجاب کو چلانے میں ناکام ہورہی ہے۔

اس حوالے سے تحریک انصاف کے ایک سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ 'ہاں، ہم عثمان بزدار کی اب تک کارکردگی سے غیرمطمئن ہیں اور پی ٹی آئی میں موجود اکثریت ایک بہتر اور سرگرم سیاسی شخصیت ان کے متبادل لانا چاہتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ یہ کیسے کیا جائے؟'

انہوں نے کہا کہ 'پارٹی میں دباؤ ڈالنے والے گروہ موجود ہیں اور اتحادیوں (پاکستان مسلم لیگ ق) کے مقاصد بھی اب چھپے نہیں رہے اور مطلوبہ تبدیلی لانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے'۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا عثمان بزدار پر مکمل اعتماد کا اظہار

اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پارٹی رہنماؤں میں سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین، گورنر پنجاب چوہدری سرور، سابق صوبائی وزیر عبدالعلیم خان اور وزیر اطلاعات پنجاب میاں اسلم اقبال کے جیسے گروہ موجود ہیں۔

پارٹی رہنما نے کہا کہ اس صورتحال میں تمام گروہوں کو ایک پیج پر لانا اور اس عہدے کے لیے ایک نام پر اتفاق رائے پیدا کرنا بہت مشکل ہے۔

اسی طرح پاکستان مسلم لیگ(ق) کئی مواقع پر کہہ چکی ہے کہ اگر موجودہ وزیراعلیٰ کو ہٹادیا جائے تو وہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت کی حمایت سے متعلق دوبارہ غور کریں گے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز اسلام آباد میں ہوا تھا، جسں میں موجود ذرائع نے بتایا تھا کہ مذکورہ مسئلہ پارٹی کے اہم حلقوں میں کئی مرتبہ اٹھایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عثمان احمد بزدار وزیرِاعلیٰ پنجاب منتخب، عمران خان کی مبارکباد

ذرائع نے بتایا کہ 'فیصلے صرف وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کیے جاتے ہیں چاہے معاملات کو کور کمیٹی یا سینٹرل ایگزیکٹو میں تبادلہ خیال کیا گیا ہو یا نہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کی تھی۔

تاہم اس ملاقات کے حوالے سے میڈیا میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں ہوا لیکن بعض ٹی وی چینلز نے رپورٹ کیا کہ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب سے صوبے میں خراب گورننس پر ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر وہ کسی بیوروکریٹ کی تبدیلی نہیں چاہتے تو انہیں کارکردگی دکھانی چاہیے۔

علاوہ ازیں ایک صوبائی رہنما نے دعویٰ کیا کہ اس مرتبہ کابینہ میں موجود افراد کو نہیں ہٹایا گیا تو طاقتوروں کے قلمدان تبدیل اور کچھ وزرا کو ہٹایا جائے گا۔


یہ خبر 25 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں