بھارتی وفد کو سری نگر سے باہر جانے سے روک دیا گیا

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2019
وفد اپنے سری نگر ہوٹل میں 4 سے 5 گروپس سے ملاقات کرے گا—فوٹو: ہندوستان ٹائمز
وفد اپنے سری نگر ہوٹل میں 4 سے 5 گروپس سے ملاقات کرے گا—فوٹو: ہندوستان ٹائمز

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے بھارتی وفد کو سری نگر سے باہر جانے سے روک دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ میں بھارتی میڈیا ٹائمز آف انڈیا کے حوالے سے بتایا گیا کہ دوسرے روز بھی سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا کی سربراہی میں پانچ رکنی وفد کو بھارت کے زیرتسلط کشمیر کے مرکزی شہر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں افراد کو 'پتھراؤ کے الزام' میں گرفتار کیا گیا

رپورٹ کے مطابق کنسرن سٹیزن گروپ کی خاتون رکن سوشوبہ بھروے نے بتایا کہ 'ہمیں ضلع سری نگر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے'۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ وفد اپنے سری نگر ہوٹل میں 4 سے 5 گروپس سے ملاقات کرے گا جبکہ پولیس نے انہیں جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ اور بڈگام جانے سے روک دیا۔

وفد کے رکن سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے کہا کہ ان کا پلوامہ جانے کا منصوبہ تھا لیکن ایس ایس پی (سیکیورٹی) نے انہیں یہ کہہ کر روک دیا کہ وہاں کی صورتحال سازگار نہیں ہے اور دہشت گردوں کے حملے کا خطرہ ہے۔

علاوہ ازیں بھارتی سکیورٹی اہلکاروں نے ایم ایل اے ہاسٹل کی تلاشی بھی لی، جہاں کشمیری تنظیموں کے 32 سینئر رہنماؤں کو حال ہی میں منتقل کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں منصفانہ پالیسی اختیار کی جائے، ایران

بھارتی فورسز کی تلاشی کے بعد رہنماؤں بشمول نیشنل کانفرنس (این سی) کے رہنما نے الزام عائد کیا کہ فورسز نے ان کے اہل خانہ کی تذلیل کی اور بچوں کی تلاشی بھی لی۔

ادھر دی ہندو اخبار کے مطابق بھارتی فورسز کی جانب سے 4 بجے کے قریب ایم ایل اے ہاسٹل میں تلاشی لی گئی، جس کے دو گھنٹے کے بعد 32 زیر حراست رہنماؤں کے اہل خانہ ہاسٹل کے احاطے میں بھارتی فورسز کے 'ذلت اور ایذا رسانی پر مشتمل رویے' کے خلاف احتجاج کیا۔

علاوہ ازیں بتایا گیا کہ این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ کے پولیٹیکل سیکریٹری تنویر صادق کے 2سالہ بیٹے کو برہنہ کرکے اس کی تلاش لی گئی جس کے بعد اسے اپنی والدہ اور دادا کے ساتھ اپنے والد سے ملنے کی اجازت دی گئی۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: 24 گھنٹے میں دوسرے بھارتی فوجی کی خودکشی

تنویر صادق کے ایک رشتہ دار نے بتایا ’5 اگست کے بعد بچہ متعدد مرتبہ اپنے والد سے ملا ہے لیکن یہ پہلا موقع تھا جب اس کی تلاشی لی گئی‘۔

ادھر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی رہنما اور سابق وزیر نعیم اختر کی بیٹی شہریار خانم نے الزام عائد کیا کہ انہیں اپنے بیمار والد کو سب جیل میں جانے سے پہلے بدذائقہ دہی چکھنے پر مجبور کیا گیا۔

پی ڈی پی کے ایک اور رہنما اشرف میر کی اہلیہ نے بتایا کہ ان سے جرابوں کو اتارنے کو کہا گیا تاکہ وہ ’تذلیل‘ کرسکیں۔

بعدازاں ان واقعات سے زیر حراست رہنما مشتعل ہوگئے اور انہوں نے ہوٹل کے احاطے میں اکٹھے ہوکر مشترکہ احتجاج کیا۔

دوسری جانب پولیس نے مذکورہ الزامات کو ’بے بنیاد‘ قرار دے دیا۔

پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے کہا جموں و کشمیر کے کچھ پولیس افسران نئی طاقت کے نشے میں سیاسی خلفشار دور کرنے کے لیے ایسے کام کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں بھارتی فوجی کی خود کشی

انہوں نے یونین وزیر داخلہ کے ٹوئٹر ہینڈل کو بھی ایک پیغام کے ساتھ ٹیگ کیا کہ ’ان کے ساتھ سخت مجرموں سے بھی زیادہ بدتر سلوک کیا گیا، آج ایک حراست کے 3 سالہ بچے کی تقریباً برہنہ تلاشی لی گئی تھی اور اس کے نتیجے میں سیاسی قیدیوں میں جھگڑا بھی ہوا‘۔

انہوں نے کہا کہ یونین وزیر داخلہ کو ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں