امیر اپنا ٹیکس بچانے کے لیے آف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2019
وزیراعظم عمران خان نے ملکہ نیدرلینڈز کا پاکستان آمد پر شکریہ ادا کیا—فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان نے ملکہ نیدرلینڈز کا پاکستان آمد پر شکریہ ادا کیا—فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کا محور غربت کا خاتمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج امیر اپنا ٹیکس چھپانے کے لیے آف شور کمپنیاں بنارہے ہیں۔

اسلام آباد میں احساس پروگرام کے تحت مالیاتی اقدامات کے حوالے سے تقریب میں وزیر اعظم عمران خان، پاکستان کے دورے پر آئی ہوئیں ملکہ نیدرلینڈز میکزیما اور معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے خطاب کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیدرلینڈز کی ملکہ کا پاکستان آمد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ملکہ کا انسانی ہمدردی کے کاموں میں دلچسپی لینا قابل تحسین ہے۔

حکومت کے اقدامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کی خواہاں ہے، ریاست مدینہ دنیا کی تاریخ میں پہلی فلاحی ریاست تھی جہاں پہلی مرتبہ یتیموں، بیواؤں، غریبوں اور معذوروں کو ان کے حقوق دیے گئے اور ریاست نے ان کی ذمہ داری لی۔

انہوں نے کہا کہ حضور نبی کریم ﷺ کا اسوۃ حسنہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے، احساس پروگرام اسی جذبے کے تحت شروع کیا گیا ہے اور یہ پروگرام بڑی محنت سے تیار کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ای-کامرس کے فروغ کیلئے آگاہی بہت ضروری ہے، ملکہ نیدرلینڈز

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں گزشتہ دہائیوں کے دوران امیر اور غریب میں فرق بڑھا ہے، دنیا کی زیادہ تر دولت صرف چند ہاتھوں میں مرکوز ہے جو بے تحاشا دولت کے مالک ہیں، آج امیر اپنا ٹیکس بچانے کے لیے آف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین نے 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا، یہ انسانی تاریخ میں سب سے بڑا کارنامہ ہے جس کی نظر نہیں ملتی۔

عمران خان نے کہا کہ دنیا میں زیادہ تر مسائل دولت کی ہوس کے باعث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اقتصادی پالیسیوں کا محور غربت کا خاتمہ ہے، ہماری تمام پالیسیوں کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ عام آدمی کو کس طرح فائدہ پہنچایا جائے، احساس پروگرام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

پاکستان کے نظام تعلیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تین طرح کے نظام تعلیم رائج ہیں، امیروں اور غریبوں کے لیے الگ الگ نظام تعلیم ہیں، معاشرے میں تمام سہولیات امیروں کے لیے ہیں، ان کے لیے صحت کی سہولیات بھی الگ ہیں جبکہ ٹیکس عام آدمی دیتا ہے لیکن زیادہ وسائل اشرافیہ کے لیے مختص ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:آئندہ 4 برس میں چھوٹے کاروبار کی تعداد 7 لاکھ تک ہوجائے گی، وفاقی وزیر

وزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام غریبوں کی محرومیوں کے خاتمے کا آغاز ہے، غریب خواتین معاشرے کا کمزور ترین طبقہ ہیں، ہماری اولین ترجیح انہیں غربت سے نکالنا ہے کیونکہ خواتین کو غربت سے نکالے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔

میکزیما کا خطاب

نیدرلینڈز کی ملکہ میکزیما نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احساس پروگرام حکومت کا اچھا قدام ہے، اس پروگرام سے خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی مالیاتی خدمات تک رسائی کی شرح بہت کم ہے اور صنفی خلیج بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بینک اکاؤنٹ رکھنے والی خواتین کی تعداد بھی بہت کم ہے، ملکی ترقی کے لیے خواتین کو مالیاتی نظام میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:حد یہ کہ اب اسٹیٹ بینک بھی خسارے کے ڈنک سے نہ بچ سکا

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی معاون ملکہ نیدرلینڈز نے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لئے اداروں کے کام کو مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ملکہ نیدرلینڈز میکزیما نے کہا کہ خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے کے لیے انہیں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لیس کرنا ہوگا، پاکستان میں صرف 7 فیصد خواتین کے بینک اکاؤنٹس ہیں جبکہ صرف 33 فیصد خواتین کے پاس موبائل فون ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں