بجلی صارفین پر 15 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی منظوری

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2019
حکومت نے تقسیم کار کمپنیوں کے لیے 17 ارب 20 کروڑ روپے اضافی اکٹھے کرنے کے لیے بجلی کی قیمت 17 پیسے فی یونٹ بڑھانے کی درخواست کی تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی
حکومت نے تقسیم کار کمپنیوں کے لیے 17 ارب 20 کروڑ روپے اضافی اکٹھے کرنے کے لیے بجلی کی قیمت 17 پیسے فی یونٹ بڑھانے کی درخواست کی تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو صارفین پر 14 ارب 78 کروڑ روپے کا بوجھ ڈالنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کے تحت مالی سال 20-2019 کی پہلی سہ ماہی میں بجلی کی قیمت خرید سے متعلق ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 14.56 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا جائے گا۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے مالی سال 20-2019 کی پہلی سہ ماہی میں بجلی کی قیمت خرید میں تبدیلی کے باعث ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ

دوسری جانب حکومت نے تقسیم کار کمپنیوں کے لیے 17 ارب 20 کروڑ روپے اضافی اکٹھے کرنے کے لیے بجلی کی قیمت 17 پیسے فی یونٹ بڑھانے کی درخواست کی تھی۔

جس پر نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے مالی سال 2019 کی پہلی سہ ماہی میں بجلی کی قیمت خرید کی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 17 ارب 20 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ صارفین پر منتقل کرنے کی درخواست پر گزشتہ ہفتے سماعت کر کے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

مذکورہ سماعت کی صدارت چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کی تھی، جس میں شرکا سے متعدد ایڈجسٹمنٹس مثلاً ایندھن کی قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ، بنیادی ٹیرف میں سالانہ اضافہ، سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور سال قبل کی ایڈجسٹمنٹ کو جواز بنا کر بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بارے میں سوالات کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا بجلی کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا فیصلہ

سماعت کے شرکا کا کہنا تھا کہ یہ اضافہ ایڈجسٹمنٹس کی بنیاد پر کیا گیا جو توانائی کمپنیوں کے لیے ناقابلِ برداشت ہوتا جارہا ہے۔

کمپنیوں سے یہ سوال بھی کیا گیا تھا کہ ایندھن کی لاگت کی مد میں 3 ارب روپے کا اضافہ کیوں طلب کیا گیا جبکہ ماہانہ ایندھن کی قیمت میں ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے یہ رقم صارفین سے خود بخود وصول کرلی جاتی ہے۔

اس حوالے سے پاور ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتیں قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں لیکن کیا گیا اضافہ قانون اور اصولوں کے مطابق ہے۔

درخواست کے مطابق تقسیم کار کمپنیوں نے ترسیل و تقسیم کے نظام میں نقصانات کی مد میں 11 ارب 20 کروڑ روپے، مہنگے ایندھن کی لاگت کی مد میں 3 ارب 50 کروڑ روپے اور او اینڈ ایم چارجز کی مد میں 3 ارب 46 کروڑ روپے اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ منظور

خیال رہے کہ مالی سال 2019 کی پہلی سہ ماہی میں نیپرا نے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں تقسیم کار کمپنیوں کو 71 ارب 20 کروڑ روپے اضافے کی اجازت دی تھی۔

جس کے تحت جولائی کے لیے نیپرا نے بجلی کی قیمت میں ایک روپے 78 پیسے، اگست کے لیے ایک روپے 66 پیسے اور ماہ ستمبر کے لیے ایک روپے 82 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں