عثمان بزدار کی جگہ لینے کے خواہشمند اگلے 4 برس انتظار کریں، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2019
عثمان بزدار محل نما گھر میں رہتے ہیں اور نہ ہی ذاتی سیکیورٹی پر 80 کروڑ روپے سالانہ خرچ کرتے ہیں — فوٹو: اے پی پی
عثمان بزدار محل نما گھر میں رہتے ہیں اور نہ ہی ذاتی سیکیورٹی پر 80 کروڑ روپے سالانہ خرچ کرتے ہیں — فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اپنی مدت پوری کریں گے۔

وزیراعظم نے یہ وضاحت لاہور کے ایک روزہ دورے کے موقع پر وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں منعقد مختلف اجلاسوں میں کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں پنجاب کابینہ کے اراکین اور صوبائی وزرا کے ہمراہ ایک اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ اجلاس میں بیٹھا ہر شخص وزیراعلیٰ بننے کی خواہش رکھتا ہے لیکن وہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے ساتھ کھڑیں رہیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا کہ ’عثمان بزدار کی جگہ لینے کے خواہشمند افراد کو اگلے 4 برس انتظار کرنا ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار نہ ہی محل نما گھر میں رہتے ہیں اور نہ ہی اپنی ذاتی سیکیورٹی پر 80 کروڑ روپے سالانہ خرچ کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی میں عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کے مطالبات بڑھنے لگے

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت میں اصلاحات پر جس طرح عملدرآمد کیا گیا ایسا پہلے کبھی پنجاب میں نہیں ہوا، ہمیں پنجاب میں کی جانے والی اصلاحات کی تشہیر اور اس حوالے سے سیمینارز منعقد کرنے کی ضرورت ہے‘۔

صوبائی اسمبلی کے وزرا، سینئر حکومتی اور پولیس عہدیداران سے ملاقاتوں اور ایک پریس کانفرنس میں وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 15 ماہ کے دوران تحریک انصاف کی حکومت نے ’مافیا‘ سے جنگ لڑی۔

علاوہ ازیں دیگر اجلاسوں میں وزیراعظم نے آلودگی پر قابو پانے سے متعلق اہم فیصلوں سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے سابق بیورکریٹس کے ساتھ مشاورت کی اور تمام بیوروکریٹس کو میرٹ پر تعینات کیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ بیوروکریٹس کی نئی ٹیم حکومتی امور کی راہ ہموار کرے گی اور پنجاب میں مثبت تبدیلی لائے گی۔

عمران خان نے کہا کہ ’ مافیا‘ اور اپوزیشن جماعتیں پریقین تھیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت چند روز سے زیادہ نہیں چلے گی لیکن ’ پاکستان بحران سے نکل آیا اور اچھا وقت قریب ہے۔

تاہم وزیراعظم نے سوال کیا کہ کرپشن میں ملوث ہونے پر کارروائی کی تنبیہ کے بعد بیوروکریسی نے جرات مندانہ فیصلے کرنا اور نئے اقدامات اٹھانا کیوں چھوڑ دیے۔

خیال رہے کہ عمران خان نے حکومت کے ابتدائی دنوں میں اسلام آباد اور لاہور میں بیوروکریسی کے ساتھ اجلاس کیے تھھے لیکن ان کے وزرا اور دیگر اعلیٰ عہدیداران بیوروکریسی کی جانب سے عدم کارکردگی کی شکایات کرتے رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا عثمان بزدار پر مکمل اعتماد کا اظہار

علاوہ ازیں سینئر حکومتی اور پولیس عہدیداران کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم نے انہوں قانون کی حکمرانی پر توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’ ہمیں نیا پاکستان میں پرانا نظام اور ذہنیت ختم کرنے کی ضرورت ہے‘۔

بیوروکریٹس کی نئی ٹیم کی مدت مکمل ہونے کا وعدہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے بیوروکریسی سے بغیر کسی سیاسی دباؤ کے فیصلے کرنے اور پنجاب میں حقیقی تبدیلی لانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ تمام فیصلے میرٹ پر کرنا اور کسی سیاستدان کا غیر قانونی حکم مسترد کرنا اب بیوروکریسی کی ذمہ داری ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں