آسٹریلین سرزمین پر لگاتار 5واں کلین سوئپ اور نیا عالمی ریکارڈ

02 دسمبر 2019
قومی ٹیم کی آسٹریلیا کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد کپتان اظہر علی مایوس نظر آ رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
قومی ٹیم کی آسٹریلیا کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد کپتان اظہر علی مایوس نظر آ رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

آسٹریلیا نے پاکستان کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں اننگز اور 48رنز سے شکست دے کر گرین شرٹس کے خلاف اپنی سرزمین پر ٹیسٹ کرکٹ میں لگاتار پانچواں کلین سوئپ مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک بدترین ریکارڈ پاکستانی ٹیم کے نام کردیا۔

پاکستانی ٹیم کو ایڈیلیڈ میں بھی آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا جہاں فتح تو دور پاکستانی ٹیم آسٹریلین سرزمین پر گزشتہ 24 سال میں کوئی ٹیسٹ میچ ڈرا بھی کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو اننگز اور 48رنز سے شکست، آسٹریلیا کا کلین سوئپ

پاکستان نے آخری مرتبہ 1995 میں سڈنی کے مقام پر کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں 74رنز سے کامایبی حاصل کر کے میزبان ٹیم کے خلاف فتح سمیٹی تھی لیکن اس کے بعد سے آسٹریلین سرزمین پر فتح کا حصول دیوانے کا خواب بن کر رہ گیا ہے۔

1999 میں وسیم اکرم کی قیادت میں جانے والی ٹیم کو 0-3 سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا حالانکہ ہوبارٹ ٹیسٹ میں قومی ٹیم فتح کے انتہائی قریب پہنچ گئی تھی لیکن پھر جسٹن لینگر اور ایڈم گلکرسٹ نے شاندار کارکردگی دکھا کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

انضمام الحق کی قیادت میں 2005-2004 میں آسٹریلین سرزمین پر قومی ٹیم کو تمام میچوں میں یکطرفہ مقابلوں کے بعد تینوں ٹیسٹ میچوں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

2010-2009 میں محمد یوسف کی قیادت میں بھی پاکستان کو سڈنی ٹیسٹ میں فتح کا نادر موقع میسر آیا لیکن شکوک و شبہات سے بھرپور خراب فیلڈنگ خصوصاً وکٹ کیپر کامران اکمل کی ناقص کارکردگی کے سبب پاکستان نے ناصرف یہ میچ جیتنے کا موقع گنوایا بلکہ 0-3 سے ایک اور وائٹ واش ان کا مقدر ٹھہرا۔

پھر پاکستان کی ٹیسٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان مصباح الحق کی قیادت میں ٹیم آسٹریلیا پہنچی تو امید تھی کہ شاید اس بار تقدیر بدل جائے لیکن میزبان ٹیم نے یہاں بھی پیشہ ورانہ کھیل پیش کرتے ہوئے پاکستان کو تینوں میچوں میں شکست دے کر اپنا شاندار ریکارڈ برقرار رکھا۔

مسلسل شکستوں کا جمود توڑنے کے لیے پرعزم ناتجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم اظہر علی کی قیادت میں آسٹریلین سرزمین پر اتری تو کسی کو بھی اس ٹیم سے معجزاتی کارکردگی کی توقع نہ تھی لیکن شائقین کرکٹ اس حد تک ابتر کارکردگی کی بھی توقع نہیں کررہے تھے۔

سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں ٹیم مینجمنٹ نے محمد عباس کو باہر بٹھانے کا حیران کن فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں باؤلنگ لائن مکمل طور پر ناکام رہی اور پاکستان کو میچ میں اننگز اور 5رنز سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

البتہ سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں عباس کی فائنل الیون میں شمولیت بھی آسٹریلیا خصوصاً ڈیوڈ وارنر کو رنز کے ڈھیر لگانے سے نہ روک سکی اور آسٹریلین اوپنر نے ٹرپل سنچری بنا کر اپنی ٹیم کو 589رنز کا مجموعہ ترتیب دینے اہم کردار ادا کیا۔

پاکستان کی بیٹنگ لائن ایک مرتبہ پھر دونوں اننگز میں ناکامی سے دوچار ہوئی اور آسٹریلیا نے میچ میں اننگز اور 48رنز سے باآسانی کامیابی حاصل کر کے ایک اور ٹیسٹ میچ چوتھے ہی دن ختم کردیا۔

اس شکست کے ساتھ ہی پاکستان کو آسٹریلیا میں لگاتار پانچویں کلین سوئپ کا سامنا کرنا پڑا اور اس سے بڑھ کر ایک بدترین ریکارڈ قومی ٹیم کے نام ہو گیا۔

ایڈیلیڈ میں شکست پاکستان کی آسٹریلین سرزمین پر لگاتار 14ویں ناکامی ہے جس کے ساتھ ہی پاکستان نے کرکٹ کی تاریخ کا بدترین ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔

پاکستان کی ٹیم ابتدائی چاروں سیریز میں 0-3 اور موجودہ سیریز میں 0-2 سے وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا اور اس طرح آسٹریلین سرزمین پر یہ پاکستان کی لگاتار 14ویں ٹیسٹ میچ میں شکست ہے جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔

اس سے قبل یہ بدترین ریکارڈ بنگلہ دیش کی ٹیم کے پاس تھا جسے اپنی ہی سرزمین پر لگاتار 13ٹیسٹ میچوں میں شکست ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں