مشرق وسطیٰ میں احتجاج کی واحد وجہ ایران ہے، مائیک پومپیو

02 دسمبر 2019
مائیک پومپیو یونیورسٹی آف لوزویلے میں خطاب کر رہے تھے — فوٹو: اے پی
مائیک پومپیو یونیورسٹی آف لوزویلے میں خطاب کر رہے تھے — فوٹو: اے پی

امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں احتجاج کی واحد وجہ ایران ہے اور عراق، لبنان اور خود ایران میں مظاہرے تہران کی حکومت کے خلاف ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں میں امن و امان کی خراب صورتحال کے پیچھے متعدد مقامی وجوہات کا اعتراف کرتے ہوئے مائیک پومپیو نے ایران کی طرف انگلی اٹھائی، جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کٹر دشمن سمجھتی ہے۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ 'عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے اس لیے استعفیٰ دیا کیونکہ وہاں کے عوام آزادی کا مطالبہ کر رہے تھے اور سیکیورٹی فورسز نے درجنوں افراد کو ہلاک کیا، اس سب کی بڑی وجہ وہاں ایران کا اثر و رسوخ ہے۔'

یونیورسٹی آف لوزویلے میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'یہی کچھ لبنان میں بھی ہوا جہاں بیروت میں مظاہرے ہوئے۔

مزید پڑھیں: عراقی پارلیمنٹ نے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کا استعفیٰ منظور کرلیا

ان کا کہنا تھا کہ 'لبنان میں مظاہرین حزب اللہ اور ایران کو اپنے ملک، نظام سے نکالنا چاہتے تھے کیونکہ وہ انہیں پرتشدد اور جابرانہ قوت کے طور پر دیکھتے ہیں۔'

امریکی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ 'ایران کے اندر ہونے والا احتجاج، جس دوران ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایرانی عوام بھی اب تنگ آچکے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'ایران کے عوام سمجھتے ہیں کہ مذہبی حکومت لاکھوں، کروڑوں ڈالر چوری کر رہی ہے۔'

واضح رہے کہ عراق اور لبنان دونوں ممالک میں مظاہرین نے کرپشن کے خاتمے، نوکریاں پیدا کرنے کے سنجیدہ کوششیں کرنے اور سیاسی نظام کی ازسرنو تعمیر کے بنیادی مطالبات کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: 5 روز سے جاری مظاہروں میں 106 افراد ہلاک ہوئے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

عراق میں عبدالمہدی کے ایران سے انتہائی قریبی تعلقات تھے لیکن ساتھ ہی انہوں نے امریکا سے بھی حمایت حاصل کر رکھی تھی۔

وہاں احتجاج کے دوران مظاہرین نے نجف میں ایرانی قونصل خانے کو نذرآتش کردیا تھا۔

لبنان میں امریکا، ایرانی حمایت یافتہ ملٹری تحریک حزب اللہ کو تنہا کرنا چاہتا ہے جس کی سیاسی جماعت نے گزشتہ حکومت میں پارلیمانی نشستیں بھی حاصل کی تھیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے، جس کے ایران مخالف سعودی عرب اور اسرائیل سے قریبی تعلقات ہیں، خطے میں تہران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنا اپنی اولین ترجیح بنا رکھی ہے اور اسی سلسلے میں ایران پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں