مجھے سنا نہیں جارہا، میرے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، پرویز مشرف کا ہسپتال سے پیغام

04 دسمبر 2019
پرویز مشرف دبئی کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں—فائل فوٹو: اے پی ایم ایل
پرویز مشرف دبئی کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں—فائل فوٹو: اے پی ایم ایل

کراچی: پاکستان کے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ اپنے خلاف سنگین غداری کیس میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے تیار ہیں۔

دبئی کے ہسپتال میں زیرعلاج پرویز مشرف نے ہسپتال کے بیڈ سے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ 'میری طبیعت شروع سے بہت خراب ہے اور میں ہسپتال میں آتا، جاتا رہا ہوں اور ڈاکٹر کے حوالے رہا ہوں اور میری یہی حالت ہے کہ صبح مجھے اٹھا کر یہاں لایا گیا ہے'۔

اپنے کیس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ کیس میری نظر میں بالکل بے بنیاد ہے، غداری چھوڑیں میں نے اس ملک کے لیے جنگیں لڑی ہیں اور 10 سال ملک کی خدمت کی ہے'۔

پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ 'اس کیس میں میری سنوائی نہیں ہورہی، صرف یہی نہیں کہ میری سنوائی نہیں ہورہی بلکہ میرے وکیل سلمان صفدر کو بھی نہیں سن رہے، میری نظر میں بہت زیادتی ہورہی ہے اور انصاف کا تقاضہ پورا نہیں کیا جارہا'۔

مزید پڑھیں: ’خصوصی عدالت مشرف کیس میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کی پابند ہے‘

ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ جو کمیشن بنی ہے وہ یہاں آئیں میں انہیں بیان دینے کے لیے تیار ہوں لیکن وہ یہاں آئیں مجھے سنیں اور دیکھیں کہ میری طبیعت کیسی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ کم از کم کمیشن کی بات کو اور میرے وکیل کی بات کو عدالت میں سنا جائے، امید ہے کہ مجھے انصاف ملے گا۔

سنگین غداری کیس

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی نافذ کرنے اور آئین و معطل کرنے کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ درج کیا تھا جس کی متعدد سماعتوں میں وہ پیش بھی نہیں ہوئے اور بعد ازاں بیماری کی وجہ سے ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے رواں سال 19 نومبر 2019 کو سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے 28 نومبر کو سنایا جانا تھا۔

تاہم مذکورہ فیصلے کو روکنے کے خلاف پرویز مشرف نے لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

ساتھ ہی وفاقی حکومت نے بھی خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

جس پر 27 نومبر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔

بعدازاں 28 نومبر کو سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو 5 دسمبر تک اپنا بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیتے ہوئے مقدمے کی روزانہ بنیادوں پر سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔

وفاق کو جواب داخل کروانے کا وقت مل گیا

علاوہ ازیں 03 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ میں پرویز مشرف کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت ہوئی تھی۔

اس حوالے سے ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا مکمل ریکارڈ پیش کرنے کے لیے وقت دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سنگین غداری کیس: ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے پابند نہیں، خصوصی عدالت

عدالت عالیہ میں وزارت قانون اور داخلہ کے نمائندے پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ اس کیس کا ریکارڈ نہیں پیش کیا جاسکتا کیونکہ فل بینچ کی جانب سے اسی معاملے پر گزشتہ سماعت کے موقع پر یہ مواد اسلام آباد ہائی کورٹ میں موجود تھا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جب کیس کا ریکارڈ پیش کیا جائے گا تو اٹارنی جنرل خود پیش ہوکر درخواست برقرار رکھنے کے نکتہ پر معاونت کریں گے۔

بعد ازاں عدالت نے مذکورہ کیس کی سماعت کو 10 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے قانونی افسر کو ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں