ہتک عزت کیس: میشا شفیع کا بیان ریکارڈ نہ کیا جا سکا

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2019
اس سے قبل ہونے والی سماعت میں بھی گلوکارہ کا بیان ریکارڈ نہ کیا جا سکا تھا—فوٹو: انسٹاگرام
اس سے قبل ہونے والی سماعت میں بھی گلوکارہ کا بیان ریکارڈ نہ کیا جا سکا تھا—فوٹو: انسٹاگرام

اداکار علی طفر کی جانب سے دائر کیے گئے ایک ارب روپے کے ہرجانے کے کیس میں دوسرے روز بھی گلوکارہ میشا شفیع عدالت میں پیش ہوئیں، تاہم ان کا بیان ریکارڈ نہ کیا جا سکا۔

میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا کیس لاہور کی سیشن کورٹ میں چل رہا ہے اور وہ 6 دسمبر کو پہلی بار اسی کیس میں عدالت میں پیش ہوئی تھیں، تاہم ان کا بیان ریکارڈ نہ ہوسکا تھا۔

کیس کی سماعت کرنے والے جج امجد علی شاہ کی دوسرے کیسز میں مصروفیات کے باعث 6 دسمبر کو میشا شفیع کا بیان ریکارڈ نہ کیا جا سکا تھا، جس کے بعد گلوکارہ کو 7 دسمبر کو طلب کیا گیا تھا مگر آج بھی ان کا بیان ریکارڈ نہ کیا جا سکا۔

جج امجد علی شاہ نے کیس کی مختصر سماعت کے بعد کیس کو 9 دسمبر تک ملتوی کردیا اور گلوکارہ میشا شفیع کو 9 دسمبر کی صبح بیان ریکارڈ کروانے کے لیے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہتک عزت کیس: میشا شفیع پہلی مرتبہ عدالت میں پیش، بیان ریکارڈ نہ ہوسکا

جج امجد علی شاہ ان دنوں سیشن جج کے بھی فرائض سر انجام دے رہے ہیں، جس وجہ سے گزشتہ 2 سماعتوں کے دوران میشا شفیع کا بیان ریکارڈ نہیں کیا جا سکا۔

میشا شفیع پہلی بار 6 دسمبر کو عدالت میں پیش ہوئی تھیں—فوٹو: ڈان نیوز
میشا شفیع پہلی بار 6 دسمبر کو عدالت میں پیش ہوئی تھیں—فوٹو: ڈان نیوز

اس سے قبل مذکورہ عدالت میں علی ظفر اور ان کی جانب سے پیش کیے گئے تمام 11 گواہوں کے بیانات ریکارڈ جاچکے ہیں اور ان پر جرح بھی مکمل کی جا چکی ہے۔

مزید پڑھیں: ہتک عزت کیس: علی ظفر نے دوسری خواتین کو بھی جنسی ہراساں کیا، والدہ میشا شفیع

اس کیس میں گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے ان کی والدہ اداکارہ صبا حمید بھی گزشتہ ماہ 29 اکتوبر کو بطور گواہ عدالت میں پیش ہوئی تھیں اور انہوں نے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اس بات کا بھی علم ہے کہ علی ظفر نے ان کی بیٹی کے علاوہ بھی دیگر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔

اداکارہ صبا حمید کے بعد اداکارہ عفت عمر بھی گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے بطور گواہ عدالت میں پیش ہوئی تھیں اور انہوں نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

میشا شفیع کی والدہ بھی اپنا بیان ریکارڈ کروا چکی ہیں—فوٹو: فیس بک
میشا شفیع کی والدہ بھی اپنا بیان ریکارڈ کروا چکی ہیں—فوٹو: فیس بک

دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے کے بعد اب میشا شفیع خود پیش ہوئی تھیں جب کہ ان کے بعد ان کے مزید گواہ بھی بیان ریکارڈ کروانے کے لیے پیش ہوں گے۔

میشا شفیع اور ان کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جانے کے بعد ان پر جرح ہوگی جس کے بعد عدالت مذکورہ کیس کا فیصلہ سنائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ہتک عزت کیس: علی ظفر کی جرح مکمل، میشا شفیع کے گواہ طلب

یہ کیس گزشتہ سال سے عدالت میں زیر سماعت ہے اور اسی کیس میں ایک جج بھی تبدیل کیا جا چکا ہے۔

یہ کیس اس وقت شروع ہوا تھا جب علی طفر نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کا الزام لگانے کے خلاف گلوکارہ پر ایک ارب روپے کے ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

اس کیس کے دائر کیے جانے سے قبل میشا شفیع نے 2018 میں ٹوئٹر پر گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد سے اب تک ان دونوں کے درمیان قانونی جنگ جاری ہے۔

میشا شفیع کی جانب سے لگائے الزامات کے بعد علی ظفر نے اداکارہ کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر کیس چل رہا ہے، دوسری جانب میشا شفیع نے بھی علی ظفر کے خلاف اسی عدالت میں 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔

میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا—فوٹو: انسٹاگرام
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا—فوٹو: انسٹاگرام

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں